بھارتی کابینہ نے بیک وقت تین طلاق دینے پر تین سال قید کے بل کی منظوری دے دی!

بالکل یہ مسلمانوں کے پرسنل لاء میں مداخلت ہے اور پاکستان اور اسلامی نظریاتی کونسل کو اس میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔”
میں بھی آپ کی اس بات سے متفق ہوں۔طلاق دینا ایک ناپسندیدہ فعل ضرور ہے مگر یہ جرم نہیں اور اس پر قانون سازی کرنا ٹھیک نہیں۔
طلاق اس وقت دی جاتی ہے جب ازواجی رشتہ بحال رکھنے کی کوئی بھی صورت نہیں رہتی ۔اکثر اوقات گھریلو حالات اتنے خراب اور بدتر ہوجاتے کہ بیک وقت 3 طلاق دینا مجبوری ہوتا ہے۔ایک وقت میں میں 3 طلاق دینا جرم قرار دے دیا گیا تو اس سے ذہنی اذیتوں میں اضافہ ہی ہوگا اور جرم کرنے کے دیگر راستے کھول جائیں گے۔
 

فاتح

لائبریرین

زیک

مسافر

Muhammad Qader Ali

محفلین
اپنے گھرکی لڑائی کو بیڈ روم سے آگے نہیں جانے دو۔ بچوں تک کو پتہ نہ چلے کہ والدین میں کچھ تلخ کلامی ہوگئی ہے۔
فیصلہ خود کیجئے، صبر کیجئے ، مسلمانوں نے اپنی کشتی خود ڈبوئی ہے
 
کچھ وضاحت فرمائیں کہ اتنے خراب اور بدتر گھریلو حالات کون سے ہوتے ہیں کہ "بیک وقت" تین طلاق دینا "مجبوری" ہو جائے۔
قبلہ آپ تو سورج کو چراغ دیکھانے والی بات کر رہے ہیں ،آپ نے تو دنیا دیکھی ہے میری وضاحتیں آپ کو مطمئن نہیں کر سکتی۔آپ کے علم اور ذہانت قابل تعریف ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
قبلہ آپ تو سورج کو چراغ دیکھانے والی بات کر رہے ہیں ،آپ نے تو دنیا دیکھی ہے میری وضاحتیں آپ کو مطمئن نہیں کر سکتی۔آپ کے علم اور ذہانت قابل تعریف ہے۔
آپ اپنی ہی دلیل کی وضاحت کر دیجیے۔ یہ گمان کر لیناکہ وہ وضاحتیں مجھے مطمئن نہ کر سکیں گی تو درست نہیں۔
آپ اپنی بات کی وضاحت کیجیے۔ اسی طرح ایک دوسرے کی بات کو سمجھا اور جانا جا سکتا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
اگر انڈیا کی حکومت صحیح قرآن و حدیث کی روشنی میں قانون سازی کررہی ہے تو یہ عین اسلام کے مطابق ہے. ورنہ اسکا حق اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت کو بھی نہیں ہے
 

فرقان احمد

محفلین
ایسے متنازعہ امور کو نپٹانے کے لیے کوئی مرکزی ادارہ ہونا چاہیے تاہم مذہبی حوالے سے تقسیم در تقسیم ملک میں کہاں سے پیدا کیا جاوے؟ اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار محدود ہے۔ اس لیے فی الوقت یہی حل نکالا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنے مسلک کے حساب سے فیصلے کرنے میں کافی حد تک آزاد ہے۔ گو کہ اس حوالے سے حکومت نے قوانین بھی وضع کر رکھے ہیں اور اگر معاملہ قانونی رخ اختیار کر جائے تو ان عائلی قانون پر ہی عمل پیرا ہونا پڑتا ہے۔ اس پراسس میں کئی مراحل آیا کرتے ہیں۔ ثالثی کونسلیں بھی قائم ہیں اور عدالتی نظام (جیسا تیسا بھی ہے) موجود ہے۔ فی الوقت تو یہ سب کچھ بھی غنیمت معلوم ہوتا ہے۔
 
آپ اپنی ہی دلیل کی وضاحت کر دیجیے۔ یہ گمان کر لیناکہ وہ وضاحتیں مجھے مطمئن نہ کر سکیں گی تو درست نہیں۔
آپ اپنی بات کی وضاحت کیجیے۔ اسی طرح ایک دوسرے کی بات کو سمجھا اور جانا جا سکتا ہے۔
حالات اکثر اوقات ایک جیسے نہیں ہوتے۔ازواجی رشتوں میں آپسی رنجش ،بدگمانیاں وغیرہ وغیرہ ۔
 
Top