ہادیہ
محفلین
پھر مفتیوں کی صحیح "مت" مارتے ہیں۔ وہ سمجھا سمجھا کر تھک جاتے ہیں بھئی طلاق ہوچکی ہے مگر نہیں جی وہی مرغے کی ایک ٹانگ والی بات۔۔ اکثر لوگ اس معاملے میں اس حد تک جاہل ہوتے ہیں کہ طلاق کو ماننے سے بھی انکار کردیتے ہیں کہ بھئی دی ہی نہیں ہے۔ جیسے طلاق صرف لفظ طلاق کے استعمال سے ہی نہیں ہوتی بلکہ اور بھی بہت سے الفاظ ہیں جن سے طلاق ہوجاتی ہے جیسے "میں تمہیں آزاد کرتا ہوں"، میری طرف سے آزاد ہو،غرض لفظ آزاد بھی طلاق ہی ہے ۔ بات صرف اتنی ہے کہ ہم میں شعور کی کمی ہے۔ اللہ ہدایت سے نوازے سب کو ۔۔آمینہمیشہ سے یہ ہوتا رہا ہے کہ جب طلاق دے دی تو اس کے بعد مرد خضرات کا پیار بڑھ جاتا ہے پھر شیخ العلوم مفتیوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں
تاکہ اس بازار سے اپنی من پسند کی بات منوالی جائے۔
پوچھا جاتا ہے کہ طلاق کیوں دی تو کہتے ہیں غصے میں دے دیا تھا، بھئی پیار میں کبھی ہنستے ہنستے کسی نے اپنی زوجہ کو طلاق دی ہے
تاریخ میں میں یہ بات کہیں بھی نہیں ملتی۔ اب یہ مولوی کے پاس جائے وہ مولوی کے پاس جائے پھر سارے مسلک کو جنجھوڑے، اپنی پسند
کی بات لے کر ہی رہتے ہیں۔