Muhammad Qader Ali
محفلین
اگر حلالہ جان بوجھ کرکیا جاتا ہے تو حلال کیسے ہوا، یعنی دائمی طلاق کے بعد کسی شخص کو منتخب کرکےکیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ اس مرد کو ایسے غصے کا دورہ نہیں پڑے گا اور وہ پھر سے ایسے طلاق نہیں دے گا؟ عقلمندی اسی میں ہے کہ ایسے مرد کے پاس دوبارہ نہ جایا جائے۔
اسی لئے شریعت نے حلالہ جیسی سخت سزا رکھی ہے جسے سن کر ہی غیرت مند انسان کانپ اٹھے۔
اپنی طلاق شدہ بیوی کو ایک رات یا دو رات یا مزید کچھ دنوں کے لئے کسی اور کے پاس نکاح کرواکر گروی
رکھنا پھر وہ طلاق دیگا اور پھر اس پہلے والے شخص سے دوبارہ شادی کرلے گی۔
شرعی طور پر یہ کھیل جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں نیت حاوی ہے
ہاں اگر اس عورت نے کسی اور شخص سے شادی کرلی اور پھر وہ شخص ہلاک ہوا یا اس نے بھی یہی طلاق والی
حرکت کردی جو معاہدہ نہیں تھا تو پھروہ عورت اپنی مرضی سے پہلے والے شخص کے پاس واپس آسکتی ہے
لیکن عزت بھی کوئی شئے ہوتی ہے جس شخص نے بیوی کو کچھ سمجھا ہی نہیں، صرف بستر بچھونا سمجھا
وہ عورت اس کے پاس واپس کیوں جائے گی۔ ان باتوں کو کوئی عورت کا دل ہی جان سکتا۔
عورت کوئی لیگو کا کھیل نہیں جب چاہے جس طرح چاہے اس کو بدل دے۔