بھارت اپنے مفادات کیلئے سالانہ 8 لاکھ پائونڈز دیتا تھا :طارق میر

بھارت اپنے مفادات کیلئے سالانہ 8 لاکھ پائونڈز دیتا تھا :طارق میر
286344_14778318.jpg

"را " سے میل جول اور رقم لینے کا اعتراف ، تمام رقوم الطاف حسین کو دی جاتی تھیں ، ایم کیو ایم کے رہنما کا بیان
کراچی (دنیا نیوز ) ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا مبینہ بیان منظر عام پر آگیا ، کہتے ہیں بھارت اپنے مفادات کے لیے سالانہ 8 لاکھ پاؤنڈ دیتا تھا ۔ کارکن بھی بھارت میں تربیت حاصل کرتے تھے ، تمام رقوم الطاف حسین کو دی جاتی تھیں ، ایم کیوایم کے ترجمان نے بیان پر تبصرے سے انکار کر دیا ۔ ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا مبینہ اعترافی بیان منظر عام پر آگیا ہے ۔ مبینہ طور یہ بیان برطانوی پولیس کو 30 مئی 2012 کو 15 گھنٹے 34 منٹ کی تفتیش کے دوران ریکارڈ کرایا گیا جس میں طارق میر نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے میل جول اور رقم لینے کا اعتراف کیا ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے مفادات کیلئے فنڈنگ کرتا تھا ، بھارت سے 1994 میں رقم وصول کرنا شروع کی جو سالانہ 8 لاکھ پاؤنڈ تھی ، بعض اوقات اضافی رقم بھی دی جاتی ، تمام رقوم مختلف ذرائع سے الطاف حسین کو پہنچا دی جاتی ۔ طارق میر کے بیان کے مطابق بھارتی حکام کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات اٹلی میں ہوئی ، ملاقات کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے طارق میر نے بتایا کہ ائیر ٹکٹ ، ہوٹل کا انتظام ، ملاقات کا مقام کا تعین بھی بھارتی حکام ہی کرتے تھے ، ان سے ملنے والوں کی پہنچ اعلیٰ بھارتی حکام اور وزیراعظم تک تھی ۔ بھارتی حکام سے ملاقات میں الطاف حسین بھی موجود تھے ۔ طارق میر کے بیان کے مطابق بھارت سے فنڈنگ کا معاملہ پارٹی سے خفیہ رکھا جاتا تھا ۔ ان کے علاوہ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین ، محمد انور اور عمران فاروق بھی اس سے آگاہ تھے ۔ طارق میر نے بتایا کہ متحدہ کے کارکن بھارت جا کر تربیت حاصل کرتے تھے ۔ دوسری طرف ایم کیو ایم کے ترجمان نے بیان پر تبصرے سے انکار کیا ہے ۔
 
میرے لئے اس خبر میں اہم بات یہ ہے۔
طارق میر کے بیان کے مطابق بھارت سے فنڈنگ کا معاملہ پارٹی سے خفیہ رکھا جاتا تھا
میرے کچھ دوست جن کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔ وہ مجھے ہمیشہ اتنے ہی محب وطن لگے جتنا کہ کوئی اور پاکستانی ہو سکتا ہے اور بھارت سے متعلق بھی ان کے جذبات ایسے ہی تھے جتنے کسی اور پاکستانی کے ہوسکتے ہیں۔
یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے کہ کسی جماعت کی قیادت اپنے کارکنون کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرے اور بعد میں ٹشو پیپر کی طرح پھینک دے۔
 

تہذیب

محفلین
جس طرح پاکستان کی باقی سیاسی پارٹیاں ھائی جیک ہوئیں ، ایم کیو ایم بھی ہوگئی۔
 
میڈیا ٹرائل ہے
جو ملک توڑکر کھا گئے انھیں کوئی نہیں پوچھتا
میڈیا ٹرائل تو ہو رہا ہے مگر ایم کیو ایم کے پاس بھی تو لندن میں بی بی سی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی کرنے کا آپشن موجود ہے۔ ایم کیو ایم کو استعمال کرنا چاہئے۔
 
پرویز مشرف بھی ایم کیو ایم کی وکالت کے لئے میدان میں آگیا۔
کراچی(آن لائن)سابق صدر پرویزمشرف نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کومحب وطن جماعت سمجھتا ہوں، ہمارے دور میں کراچی کی صورتحال کنٹرول میں تھی ،آصف علی زرداری کی تقریر میں اشارہ میری طرف نہیں تھا دنیا کو پتہ ہے بے نظیربھٹوکے قتل میں کون ملوث ہے ۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ 12مئی کو ایک واقعہ ہوا جو افسوسناک ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے، ایم کیو ایم حکومت میں رہی تو گڈگورننس ٹھیک رہی ،بی بی سی رپورٹ پر تحقیقات کیلئے حقائق سامنے لائے جائیں ،جوبھی پاکستانی ہندوستان امداد لیتا ہے سزا کا مستحق ہے جو بھی کرپشن میں ملوث ہے اسے گرفتارکیا جائے ۔
 
برطانوی حکام نے طارق میر کے بیان کی تصدیق کر دی ہے۔
Jun 28, 2015 20:31 pm


Scotland-Yard.jpg

ISLAMABAD (92 News) – British officials confirmed Tariq Mir’s 2012 statement that statement had been recorded before Scotland Yard police in Edgware Police Station on May 30, 2012.

According to sources, Interior Ministry had contacted British officials regarding Tariq Mir’s disclosure to British police the facts regarding Indian funding to MQM. British authorities have started cooperation and informed the Pakistan Interior ministry officials in this regard.

The law-enforcement agencies will now use Tariq Mir’s statement as charge sheet.

Earlier, the MQM leadership questioned the authenticity of the statement.​
 
میڈیا ٹرائل تو ہو رہا ہے مگر ایم کیو ایم کے پاس بھی تو لندن میں بی بی سی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی کرنے کا آپشن موجود ہے۔ ایم کیو ایم کو استعمال کرنا چاہئے۔

یہ بھی خوب رہی۔ الزام لگایاجارہا ہے۔ بس الزام پھر ان سے کہا جارہا ہے کہ اس کو غلط ثابت کرو
کمال ہے بھئی
پاکستان ٹوٹ گیا ۔ مجرم سامنے ہیں مگر ان کو گارڈ اف انر۔ حیرت ہے بھئی
 
یہ بھی خوب رہی۔ الزام لگایاجارہا ہے۔ بس الزام پھر ان سے کہا جارہا ہے کہ اس کو غلط ثابت کرو
کمال ہے بھئی
پاکستان ٹوٹ گیا ۔ مجرم سامنے ہیں مگر ان کو گارڈ اف انر۔ حیرت ہے بھئی
جناب الزام کی تصدیق ہو ئی۔ برطانوی حکام نے تصدیق کر دی ہے۔ اوپر والی خبر تو دیکھئے :)
 

جی انٹرویو ہوا تھا مگر جو کچھ سوشل میڈیا میں گردش کررہا ہے وہ کچھ تصدیق شدہ نہیں
اگر ہے تو حکومت عدالت میں پیش کرے
 
انشاءاللہ جلد دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا

دودھ تو کالاہے پورا
پاکستان کو بیچ کھانے والے پاکستان کا احتساب کیسے کریں گے۔
شروع کرنا ہے اگر احتساب تو سب سے پہلے جرنیلز کا ہونا چاہیے باقیوں کی حرکتیں تو ان کے اگے ہیچ ہیں
 
دودھ تو کالاہے پورا
پاکستان کو بیچ کھانے والے پاکستان کا احتساب کیسے کریں گے۔
شروع کرنا ہے اگر احتساب تو سب سے پہلے جرنیلز کا ہونا چاہیے باقیوں کی حرکتیں تو ان کے اگے ہیچ ہیں
تو پھر احتساب کا حق کس کا ہے؟
 
Top