پیارے دوستو، میرے ذہن “شریف“ میں کچھ سوالات ہیں۔۔۔
کیا کسی کو اندازہ ہے کہ فرزانہ صاحبہ کتنے دنوںسے نہیں آرہیں؟ چوبیس جولائی کو ان کا آخری پیغام اس محفل پر تھا، جب حکیم صاحب کے درجات بلند ہوئے تھے۔ اب اس واقعے کو کل ایک ماہ اور ایک ہفتے سے زائد ہو چکا ہے۔ کیا کسی نے بھی انہیں مٍس نہیں کیا؟ یا انہیں یاد نہیں کیا؟ کسی نے یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ ہماری ایک رکن جو اتنی اچھی ساتھی اور دوست ہیں، اتنی مشہور ہستی بھی ہیں، وہ اگر نہیں آرہیں تو کیوںنہیں آرہیں؟کیا میں ہی وہ واحد رکن ہوں جو ان کی غیر موجودگی کو محسوس کرتا ہے؟
اسی طرح محب کو خاموش ہوئے کتنے دن ہو چکے ہیں، کوئی شاید نہ جانتا ہو۔ میں کیلکولیٹ کر رہا ہوں۔ پر کیا صرف میں ہی کیلکولیٹ کر رہا ہوں؟ کیا کسی کو اس بات سے غرض نہیں ہے کہ ہمارا وہ دوست جو ہر وقت نہ صرف خود چہکتا تھا، بلکہ دوسروںکو بھی چہکنے پر مجبور کرتا تھا، وہ کیوں چپ ہے؟ جس کے دم قدم سے لائبریری کی رونقیں تھیں، وہ خود بے رونق ہو چکا ہے؟
سارہ خان بہت دن سے غائب تھیں، کسی نے جھوٹے منہ نہیں پوچھا۔ آج باجو نے بتایا کہ ان کے پی سی کا مسئلہ تھا۔ شاید وہ بھی کوئی اہم ہستی نہیں تھیں
جیہ کتنے دن سے غائب تھیں، کیا کسی نے احساس کیا؟ وہ بیمار تھیں، لیکن کسی کو کوئی پتہ نہیں
ماوراء کو چپ یا سنجیدہ ہوئے کتنا عرصہ ہو چکا ہے؟ اس کا کسی کو کوئی اندازہ؟
کچھ عرصہ پہلے تک فرزوق بھائی ایک دم غائب ہو گئے تھے، کیا کسی کو اس کی فکر ہوئی؟ اگر وہ آئے تو کسی نے ان سے جھوٹے منہ ہی پوچھا کہ بھی کیا ہوا، کہاں گم ہیں؟
ڈاکٹر عباس drabbas بھائی کئی دنوں سے غائب تھے، کسی کو ان کی کمی یا ان کے معصوم پیغامات کی کمی محسوس ہوئی؟ شاید نہیں
رضوان بھائی کی شان میںکچھ کہنے کے الفاظ نہیں ہیںمیرے پاس
پر میں یہ سب باتیںکیوں کر رہا ہوں۔ جبکہ کسی نے اس کو سننا یا پڑھنا ہی نہیں؟ شاید خود کلامی میری عادت بن گئی ہے