راجہ صاحب یہ جگر مراد آبادی کی غزل شعر ہے اور دوسرے مصرعے میں ڈوب کر کی بجائے ڈوب کےجانا ہے۔
مطلع ہے :
اک لفظ محبت کا اتنا سا فسانہ ہے
سمٹے تو دلِ عاشق ، پھیلے تو زمانہ ہے
یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
- - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -
یہ کس کا تصور ہے یہ کس کا فسانہ ہے
جو اشک ہے آنکھوں میں تسبیح کا دانہ ہے
(جگر مراد آبادی)