بیت بازی سے لطف اٹھائیں (3)

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین

ایک دنیا منتظر تھی انقلابِ دہر کی
ایک ہم ہی تھے، تری انگڑائیاں دیکھا کیے!
(سرور عالم راز)
 

شمشاد

لائبریرین
اُدھر تھی لرزشِ صہبا، اِدھر خرامِ نگار
نرالی بحث چھڑی تھی، نیا مقابلہ تھا
(جوش ملیح آبادی)
 

شمشاد

لائبریرین
خواتین و حضرات یہ شعر و شاعری کا نہیں بیت بازی کا دھاگہ ہے لہذا بیت بازی کے اصولوں کو مد نظر رکھیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
نگاہ، یار کی یوں اُٹھ رہی تھی جُھک جُھک کر
زمین رقص میں تھی، آسماں پہ زلزلہ تھا

(جوش)
 

شمشاد

لائبریرین
جوش کی اسی غزل کا ایک اور شعر ہے :

نجانے رات کو کیا میکدے میں مشغلہ تھا
کہ ہر نفس میں قیامت کا جوش و ولولہ تھا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top