ناقابلِ بیاں ہوئے کیوں اس کے خد و خال
یہ مسئلہ ہے دیدہ وروں پر بنا ہوا
(منصور آفاق)
یہی تو جوابِ شکایت تھا نخشباہل دل حق سے بغاوت تو نہیں کر سکتے
جانے کیا جرم تھا ان کا جو سر دار ملے
حزیں صدیقی
نقش حیرت بنادیا مجھ کواب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
(احمد فراز)
یاد سا آتا ہے گردوں پر چراغاں دیکھ کریہی تو جوابِ شکایت تھا نخشب
میرے شعر اس نے مجھی کو سنائے
(نخشب جارچوی)
محترمہ مَہ جبیں صاحبہاہل دل حق سے بغاوت تو نہیں کر سکتے
جانے کیا جرم تھا ان کا جو سر ِدار ملے
حزیں صدیقی
محترمہ مَہ جبیں صاحبہ
آپ کا دلی ممنون ہوں کہ آپ حزیں صدیقی مرحوم کا خوب صورت کلام یہاں پوسٹ کرتی ہیں، یوں حزیں صدیقی مرحوم کا پُر نور چہرہ میرے سامنے آ جاتا ہے۔۔ ایک بار اپنے استاذِ محترم نجم الاصغر شاہیا مرحوم کے ہمراہ حضرت حزیں صدیقی کے ساتھ ان کے گھر ملاقات کا شرف حاصل ہوا تھا۔ مرحوم اعلیٰ درجے کے شاعر ، بڑی مَحبت کرنے والے اور شفیق انسان تھے ۔ اللہ رب العزت مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ آمین
قارئین سے معذرت کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔ کیوں کہ یہ لڑی صرف شاعری کے لیے ہے۔
والسلام
امین عاصم
یہ ہے ربط اصل سے اصل کانہیں ختم سلسلہ وصل کا
جو گرا ہے شاخ سے گل کہیں تو وہیں کھلا کوئی اور ہے
صابر ظفر