نقطۂ خال سے ترا ابرویوں ہی آنکھوں میں آ گئے آنسو
جائیے آپ کوئی بات نہیں
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامییہ تو طیبہ کی محبت کا اثر ہے ورنہ
کون روتا ہے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ
نہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادایوں ہی آنکھوں میں آ گئے آنسو
جائیے آپ کوئی بات نہیں
ایک نظر کی ایک ہی پل کی بات ہے ڈوری سانسوں کییہ مسائل تصوف یہ تیرا بیان غالب
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملانہ شعلہ میں یہ کرشمہ نہ برق میں یہ ادا
کوئی بتاو کہ وہ شوخ تند خو کیا ہے
(چچا)
اب تو تمہارے شہر میں خبر ہو گئے ہیں ہمایک نظر کی ایک ہی پل کی بات ہے ڈوری سانسوں کی
ایک نظر کا نور مٹا جب اک پل بیتا بھول گیا
(میرا جی)
ہو چکی غالب بلائیں سب تماممیں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے
(سلیم کوثر)
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے
(سلیم کوثر)
ریحان احمد ریحانؔ آپ کو تو حرف ی سے شعر دینا تھا، آپ نے حرف ہ سے شعر دے دیا۔ہو چکی غالب بلائیں سب تمام
ایک مرگ ناگہانی اور ہے
لو جی ی سے شعر پیش ہےریحان احمد ریحانؔ آپ کو تو حرف ی سے شعر دینا تھا، آپ نے حرف ہ سے شعر دے دیا۔
دوسرے مصرعے میں ۔۔۔۔آب دے" کہ" سراب دے، ہونا چاہیے۔ ایکدفعہ پھر دیکھ لیں۔یہ جو خواہشوں کا پرند ہے اسے موسموں سے غرض نہیں
یہ اڑے گا اپنی ہی موج میں اسے آب دے کے سراب دے
دوسرے مصرعے میں ۔۔۔۔آب دے" کہ" سراب دے، ہونا چاہیے۔ ایکدفعہ پھر دیکھ لیں۔