سیما علی
لائبریرین
یہ اور بات کہ اس عہد کی نظر میں ہوںاِس ہولِ دل سے گرم روِ عرصۂ وجُود
میرا ہی کچُھ غُبار ہے، دُنیا کہیں جسے
اصغر گونڈوی
ابھی میں کیا کہ ابھی منزل ِ سفر میں ہوں
عبید اللہ علیم
یہ اور بات کہ اس عہد کی نظر میں ہوںاِس ہولِ دل سے گرم روِ عرصۂ وجُود
میرا ہی کچُھ غُبار ہے، دُنیا کہیں جسے
اصغر گونڈوی
نیندوں کا رتجگوں سے الجھنا یونہی نہیں۔۔یہ اور بات کہ اس عہد کی نظر میں ہوں
ابھی میں کیا کہ ابھی منزل ِ سفر میں ہوں
عبید اللہ علیم
سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیںنیندوں کا رتجگوں سے الجھنا یونہی نہیں۔۔
اک خواب ِ رائیگاں کو بچانا ہے اور بس
سلیم کوثر
سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
داغ دہلوی
توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیےیہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات
علامہ اقبال
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہمتوڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے
بندہ پرور جائیے، اچھا ، خفا ہو جائیے
حسرت موہانی
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم
لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم
حبیب جالب
محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدم
کچھ گفتگو تو کھل کے کرینگے خدا کے ساتھ
عبدالحمید عدم
فصل بہار آئ، پیو صوفیو شرابہیں بھی ایسے کہ فقط مجھ کو نظر آتے ہیں
ایک ہی دوسرے میں الجھے ہوئے چاروں طرف
ظفر اقبال
یہ رات کی خاموشی یہ عالمِ تنہائی
پھر درد اٹھا دل میں پھر یاد تری آئی
دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی
غلام ہمدانی
یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
نہ جانے ظرف تھا کم یا انا زیادہ تھی
کلاہ سر سے، تو قد سے قبا زیادہ تھی
نیم کا پیڑ تھا برسات تھی اور جھولا تھایہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہم دم
وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں
فیض احمد فیض
نیم کا پیڑ تھا برسات تھی اور جھولا تھا
گاؤں میں گزرا زمانہ بھی غزل جیسا تھا
منور رانا