یہ کس کا تصور ہے یہ کس کا فسانا ہےاے ابرِ خاص، ہم پہ برسنے کا اب خیال
جل کر تِرے فراق میں جَب راکھ ہو گئے
پروین شاکر
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سےیہ کس کا تصور ہے یہ کس کا فسانا ہے
جو اشک ہے آنکھوں میں تسبیح کا دانا ہے
جگر
یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا ان سے
کل ان کا زمانہ تھا آج اپنا زمانا ہے
نشو و نمائے سبزہ و گل سے بہار میںیہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
علامہ سر محمد اقبال
میٹھی میٹھی چھیڑ کر باتیں نرالی پیار کینشو و نمائے سبزہ و گل سے بہار میں
شادابیوں نے گھیر لیا ہے چمن تمام
حسرت
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہےمیٹھی میٹھی چھیڑ کر باتیں نرالی پیار کی
ذکر دشمن کا وہ باتوں میں اڑانا یاد ہے
حسرت
یہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھارات مجھے کچھ یاد نہیں تھا
رات مجھے تم یاد بہت تھے
( جون ایلیا )
اے گُل تو رخت باندھ ، اُٹھاؤں ميں آشياںاے محبت ترے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
یہ بزم مئے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومیاے گُل تو رخت باندھ ، اُٹھاؤں ميں آشياں
گُل چِيں تجھے نہ ديکھ سکے باغباں مجھے
میر درد
یہ کیا قیامت ہے باغبانوں کے جن کی خاطر بہار آئییہ بزم مئے ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی
جو بڑھ کر خود اٹھا لے ہاتھ میں وہ جام اسی کا ہے
(شاد عظیم آبادی)
رات کی جھیل کا ٹھہرا ہوا پانی ہوں میںیہ کیا قیامت ہے باغبانوں کے جن کی خاطر بہار آئی
وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمھاری آنکھوں میں خار بن کر
ساغر صدیقی
آج تو بے سبب اداس ہے جییوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنایہ زلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا
اس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
ساحر