محمود احمد غزنوی
محفلین
اپنا مسلک ہی نہیں زخم دکھاتے پھرنا
جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے
پھر 'ی' آگئی
جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے
پھر 'ی' آگئی
وہی چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھی ۔۔
اُسی پہ ضرب پڑی جو شجر پرانا تھا
متاعِ جاں کا بدل ایک پل کی سرشاری
سلوک خواب کا آنکھوں سے تاجرانہ تھا ۔۔۔
ا
اپنا مسلک ہی نہیں زخم دکھاتے پھرنا
جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے
پھر 'ی' آگئی