آپ کے خیال میں اچھا نہیں ہے کیا ؟
نہیں مجھے تو بہت پسند ہے بہت عمدہ بھی ہے اسی لئے تو لکھا تھا /۔ مگر مجھے سمجھ نہیں آئی آپ شکریہ کا بٹن کیوں ایک سے زائد کلک کرتے اسلئے پوچھا تھا
آپ کے خیال میں اچھا نہیں ہے کیا ؟
اگر ایک سے زائد بار شکریہ کا بٹن استعمال کر سکتا تو اس شعر پر ضرور کرتا
نظر حیت پر رکھتا ہے مردِ دانش مند
حیات کیا ہے ؟ حضور سرور و نورد وجود
اقبال
نہیں مجھے تو بہت پسند ہے بہت عمدہ بھی ہے اسی لئے تو لکھا تھا /۔ مگر مجھے سمجھ نہیں آئی آپ شکریہ کا بٹن کیوں ایک سے زائد کلک کرتے اسلئے پوچھا تھا
تیری آنکھیں ۔
تیری آنکھوں کی رعنائی میں کیا شانِ الہی ہے
قیامت کی سفیدی ہے' قیامت کی سیاہی ہے
شب دیجور کی ظلمت ہے نورِصبح گاہی ہے
غضب ہے ایک جاروم و حبش کی بادشاہی ہے
فرشتے برف کی چادر میں بادل رکھ کے لاتے ہیں
تری پلکوں کے نیچے بجلیوں کو یوں چھپاتے ہیں
تری آنکھیں شبِ تاریک کے روشن ستارے ہیں
فضائے عالم قدُسی کے بے پروا شرارے ہیں
تیری زلفیں تو ہیں کالی گھٹا یہ برق پارے ہیں
نہیں یہ آفتاب حسنُ کی کرنوں کے آرے ہیں
اُتر کر دل میں پہلو کو جگر تک چیر جاتے ہیں
محبت کے لئے اک آتشیں مندر بناتے ہیں
تری آنکھیں بلوریں جام ہیں جو حکمِ داور سے
بھرے جبریل نے جنت میں جاکر حوض ِکوثر سے
لگائی ان میں آگ آئنہ گردوں کے جوہر سے
ہوئے یہ مست شعلے اُڑ کے ہم آغوش محشر سے
قیامت پھر رہی ہے تیری مستانہ نگاہوں میں
پڑی ہے ایک ہلچل سی جہاں کی بزم گاہوں میں
تیری آنکھیں ہیں دو چشمے شراب آسمانی کے
ہیں رقصاں جن کے آئنے میں جوہر دل ستانی کے
شررافشاں ہیں جلوے ان میں حسنُ جادوانی کے
جہان پیر کو نغمے سناتے ہیں جوانی کے
تیری آنکھیں شرار برق ہیں گمُ کردہ راہوں کو
کراکر برق عصمت پھوُنک دے میرے گناہوں کو
نگاہوں میں میری ڈال اپنی نورانی نگاہوں کو
کہ دیکھوں انِ آئنوں میں قدُسی بارگاہوں کو
مری ہستی محیط ِحسن میں مستور ہوجائے
لگا کر نورُ میں غوطہ سراپا ہوجائے ۔۔۔۔
یہ لیجئے راجہ ص ، آپکو پسند آئی یہ آنکھوں کی شاعری ، تو ساری لکھ ڈالی اب آپ شکرئیے کا بٹں دبادیں ۔۔
نہ جاو اس کی گم صم سادگی پر
سمندر ہے تو وہ گھرا بھی ہو گا
اگر شاعر کا نام معلوم ہو جائے تو
ابھی تو کم تعریف کی ہے حضرت نے
دو چار شعر بڑے بڑے میں چھوڑ بھی گئی تھی بیچ ِ میں سے ڈنڈی مار دی ۔
ابھی تو عشق میں ایسا بھی حال ہونا ہے
کہ اشک روکنا تم سے محال ہونا ہے
ہر ایک لب پہ ہیں میری وفا کے افسانے
تیری ستم کو ابھی لازوال ہونا ہے
وصی شاہ