بیرونِ ملک رہائش کے مسائل

لاریب مرزا

محفلین
کچھ دن قبل اسکول میں ششم جماعت کی ایک طالبہ روتی ہوئی ہمارے پاس آئیں اور کہنے لگیں ہم نے کمرہ جماعت میں نہیں بیٹھنا۔ وہ بہت بے چین تھیں اور بس روئے جا رہیں تھیں۔ ہم نے انہیں پرسکون کیا اور رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ کل ماما اور بابا پانچ سال کے لیے امریکہ چلے گئے ہیں۔ اور ہم سب بہن بھائی تائی اماں کے پاس ہیں۔ اور بتایا کہ ماما بھی جاتے ہوئے بہت رو رہیں تھیں۔ مجھے ائیر پورٹ بھی نہیں لے کے گئیں کیونکہ میں بھی رو رہی تھی اور ان کو چھوڑ نہیں رہی تھی۔ کافی دیر تک وہ طالبہ ہم سے اپنے والدین کے بارے میں باتیں کرتی رہیں۔ اس صورت حال پر ہمیں بہت افسوس ہوا۔

ٹھیک دو دن بعد ایک اور ایسا واقعہ ہوا۔ پنجم جماعت کی ایک طالبہ زار و قطار روتی ہوئی پائی گئیں کیونکہ ان کے والدین ان کو پاکستان میں چھوڑ کر ناروے چلے گئے تھے اور ان کو شاید بہتر اسلامی تعلیم و تربیت کے لیے رشتے داروں کے پاس چھوڑ گئے تھے۔ ان طالبات کو تسلی دینے کے لیے ہم سے جو کچھ بن پڑا ہم نے کیا۔ لیکن ہمیں ان بچوں کی ماؤں پہ بہت حیرت ہوئی، بھلا بچوں کو چھوڑ کے ساتھ جانے کی کیا ضرورت تھی اور وہ بھی ایسی عمر میں جہاں بچوں کو ماں کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی بھی رشتہ دار ماں باپ کی کمی ہرگز پوری نہیں کر سکتا۔
ہم اتنے بڑے ہو گئے ہیں لیکن ابھی بھی امی جان کچھ دن کے لیے بھی کہیں چلی جائیں تو کالز پہ کالز کے ساتھ یہ مطالبہ ہوتا ہے کہ جلدی بھی آ جائیں، ہم نہیں رہ سکتے آپ کے بغیر۔
بے چارے بچے!! ہم تو یہی کہیں گے کہ والدین کی بیرونِ ملک رہائش کی کوششوں کے دوران سب سے زیادہ نقصان ان کے بچوں کا ہوتا ہے۔
 

اے خان

محفلین
یہ کیسے والدین ہیں جو بچوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں. اگر صرف والد کی بات ہو تو ٹھیک لیکن والدہ کا بھی چلا جانا میرے خیال میں اس سے بچوں کی تربیت پر برا اثر پڑے گا. کیونکہ جو تربیت والدین کرتے ہیں بچے کی ایسی تربیت کوئی اور رشتہ دار نہیں کرسکتا.
 
انسان کے لئے سب سے قیمتی چیز اولاد ہی ہوتی ہے ۔ ان کو رشتہ داروں کے حوالے کر کے بیرون ملک کیا لینے گئے بھلا؟ اگر چند دن کی بات ہے پھر تو ٹھیک ورنہ لمبے عرصے کے لئے جانا اپنے اور بچوں کے ساتھ ظلم ہے۔
 

arifkarim

معطل
ٹھیک دو دن بعد ایک اور ایسا واقعہ ہوا۔ پنجم جماعت کی ایک طالبہ زار و قطار روتی ہوئی پائی گئیں کیونکہ ان کے والدین ان کو پاکستان میں چھوڑ کر ناروے چلے گئے تھے
اس طالبہ کا اتا پتا اگر مل جائے تو مدد کر سکتا ہوں۔ ناروے کے قانون کی رو سے بچوں کو بیرون ملک اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں سے جبرا جدا رکھنا سخت جرم ہے۔ میرا چائلڈ سروسز سے قریبی روابط ہیں۔ وہ نہ صرف اس نارویجن بچی کو جلد از جلد واپس ناروے منتقل کریں گے بلکہ اسکو زبردستی جدا کرنے والے افراد کو سزائیں بھی دلوائیں گے۔ ہمارے پاس میڈیا میں ایسے کئی کیسز آتے ہیں جہاں اسی طرح کم سن بچوں کو بہلا پھسلا کر چھٹیوں میں پاکستان لے جایا جاتا ہے اور پھر واپسی پر تن تنہا رشتہ داروں کے پاس چھوڑ کر والدین واپس آجاتے ہیں۔ ایسا کرنے کا مقصد انکو یہاں کے مغربی ماحول سے جبرا بچانا ہوتا ہے۔ اگر اتنا خوف تھا تو یہاں آئے کیوں؟ فلم خدا کے لئے کی کہانی اسی پر بنی تھی۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
یہ کیسے والدین ہیں جو بچوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں. اگر صرف والد کی بات ہو تو ٹھیک لیکن والدہ کا بھی چلا جانا میرے خیال میں اس سے بچوں کی تربیت پر برا اثر پڑے گا. کیونکہ جو تربیت والدین کرتے ہیں بچے کی ایسی تربیت کوئی اور رشتہ دار نہیں کرسکتا.
یہ مغربی ماحول سے خوفزدہ ڈرپوک اور بزدل والدین ہیں جو خود تو یہاں کی رنگ رلیوں میں ۲۴ گھنٹے مگن رہتے ہیں مگر اپنے بچوں کو جبرا اسلامی شعائر سکھانے کیلئے بہلا پھسلا کر پاکستان میں قید کر دیتے ہیں۔ مقصد انکا جبری شادی ہوتا ہے کہ یہاں رہتے ہوئے ممکن نہیں ہے جبکہ پاکستان میں جبرا شادی کروانا کوئی مشکل کام نہیں۔ کئی نارویجن پاکستانی خواتین کیساتھ یہ سب ہو چکا ہے، جو اب ان جبری شادیوں سے بھاگ کر واپس ناروے آ چکی ہیں۔ میڈیا اسکی رپورٹنگ بھی کرتا ہے پر ڈھیٹ اور سنگدل والدین چکنے گھڑے ہیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
اس طالبہ کا اتا پتا اگر مل جائے تو مدد کر سکتا ہوں۔ ناروے کے قانون کی رو سے بچوں کو بیرون ملک اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں سے جبرا جدا رکھنا سخت جرم ہے۔ میرا چائلڈ سروسز سے قریبی روابط ہیں۔ وہ نہ صرف اس نارویجن بچی کو جلد از جلد واپس ناروے منتقل کریں گے بلکہ اسکو زبردستی جدا کرنے والے افراد کو سزائیں بھی دلوائیں گے۔ ہمارے پاس میڈیا میں ایسے کئی کیسز آتے ہیں جہاں اسی طرح کم سن بچوں کو بہلا پھسلا کر چھٹیوں میں پاکستان لے جایا جاتا ہے اور پھر واپسی پر تن تنہا رشتہ داروں کے پاس چھوڑ کر والدین واپس آجاتے ہیں۔ ایسا کرنے کا مقصد انکو یہاں کے مغربی ماحول سے جبرا بچانا ہوتا ہے۔ اگر اتنا خوف تھا تو یہاں آئے کیوں؟ فلم خدا کے لئے کی کہانی اسی پر بنی تھی۔
ہمیں تو بس اتنا پتہ ہے کہ اس بچی کا نام علیشاء رانی ہے اور وہ پنجم زہرا کی طالبہ ہے۔ یہ بچی پہلے بھی اسی سکول کی طالبہ تھی لیکن دو سال کے لیے ناروے چلی گئی تھی۔ دو سال کے بعد واپس آ کر اسی سکول میں داخلہ لیا ہے۔ آپ کیا مدد کر سکیں گے جب والدین بچی کو ناروے میں تعلیم دلوانا ہی نہیں چاہتے۔ ہمیں ان کے ذاتی مسئلوں سے سروکار نہیں، ہمارا موقف یہ ہے کہ کم از کم والدہ کو بچوں کے پاس رک جانا چاہیے تھا۔
 

arifkarim

معطل
ہمیں تو بس اتنا پتہ ہے کہ اس بچی کا نام علیشاء رانی ہے اور وہ پنجم زہرا کی طالبہ ہے۔ یہ بچی پہلے بھی اسی سکول کی طالبہ تھی لیکن دو سال کے لیے ناروے چلی گئی تھی۔ دو سال کے بعد واپس آ کر اسی سکول میں داخلہ لیا ہے۔ آپ کیا مدد کر سکیں گے جب والدین بچی کو ناروے میں تعلیم دلوانا ہی نہیں چاہتے۔ ہمیں ان کے ذاتی مسئلوں سے سروکار نہیں، ہمارا موقف یہ ہے کہ کم از کم والدہ کو بچوں کے پاس رک جانا چاہیے تھا۔
چلیں اگر صرف تعلیم کا مسئلہ ہے تو شاید گنجائش مل جائے البتہ اگر مستقبل میں جبری شادی کا معاملہ بھی بیچ میں ہے تو فوری ایکشن لینا ہوگا۔ اس دوران آپ بچی سے رابطہ میں رہیں اور اگر ایسی کوئی بات ہو تو مطلع کر دیں۔ شکریہ
 

اے خان

محفلین
میرے خیال میں میں یہ ایک غلط تاثر ہے کہ مغربی ممالک میں بچوں کی صحیح اسلامی تربیت کی کمی ہے یا وہاں کے مسلمان اپنے دین سے محبت نہیں رکھتے. کیونکہ میں اکثر تبلیغی جماعت والوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کی باتیں سنتا ہوں. بقول ان کے کینڈا امریکہ برطانیہ جیسے ممالک اچھی مسجدیں ہیں جن میں پانچ وقت اذان اور نمازی بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں.
 

اے خان

محفلین
arifkarim جبری شادی سے آپ کی مراد کیا ہے.؟ والدین بچی کی شادی پاکستان میں کرواتے ہیں؟ ناروے حکومت اس کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے.؟ ناروے حکومت کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ فلاں والدین نے اپنی بچی کو زبردستی پاکستان بیجھوا کر ان کی جبری شادی کی ہے.یا اپنی بچی کو زبردستی اپنے سے الگ کیا ہوا ہے.
 

زیک

مسافر
یہ تو پاگل پن ہے۔

کئی ایسی فیملیز کو جانتا ہوں جن کا اسلام امریکہ سے کمپیٹبل نہ تھے اس لئے وہ سب یہاں سے پاکستان یا مشرق وسطی منتقل ہو گئے۔ بہت سے ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو یہاں رہ کر انتہائی مذہبی ہیں۔ لیکن بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں کو ایسے چھوڑ جانا تو جہالت ہے
 
یہ تو پاگل پن ہے۔

کئی ایسی فیملیز کو جانتا ہوں جن کا اسلام امریکہ سے کمپیٹبل نہ تھے اس لئے وہ سب یہاں سے پاکستان یا مشرق وسطی منتقل ہو گئے۔ بہت سے ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو یہاں رہ کر انتہائی مذہبی ہیں۔ لیکن بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں کو ایسے چھوڑ جانا تو جہالت ہے

امریکہ مذہبی ملک ہے مگر یورپ نہیں
 
اس طالبہ کا اتا پتا اگر مل جائے تو مدد کر سکتا ہوں۔ ناروے کے قانون کی رو سے بچوں کو بیرون ملک اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں سے جبرا جدا رکھنا سخت جرم ہے۔ میرا چائلڈ سروسز سے قریبی روابط ہیں۔ وہ نہ صرف اس نارویجن بچی کو جلد از جلد واپس ناروے منتقل کریں گے بلکہ اسکو زبردستی جدا کرنے والے افراد کو سزائیں بھی دلوائیں گے۔ ہمارے پاس میڈیا میں ایسے کئی کیسز آتے ہیں جہاں اسی طرح کم سن بچوں کو بہلا پھسلا کر چھٹیوں میں پاکستان لے جایا جاتا ہے اور پھر واپسی پر تن تنہا رشتہ داروں کے پاس چھوڑ کر والدین واپس آجاتے ہیں۔ ایسا کرنے کا مقصد انکو یہاں کے مغربی ماحول سے جبرا بچانا ہوتا ہے۔ اگر اتنا خوف تھا تو یہاں آئے کیوں؟ فلم خدا کے لئے کی کہانی اسی پر بنی تھی۔

پہلے ان نارویجئن خواتین پر مقدمہ چلاو جو ائرپورت پر بدتمیزی کر کے گئی ہیں امیگریشن سے
پاکستان ہے جو بچ گئیں کوئی اور ملک ہوتا تو گولی مقدر ہوتی
 
یہ کیسے والدین ہیں جو بچوں کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں. اگر صرف والد کی بات ہو تو ٹھیک لیکن والدہ کا بھی چلا جانا میرے خیال میں اس سے بچوں کی تربیت پر برا اثر پڑے گا. کیونکہ جو تربیت والدین کرتے ہیں بچے کی ایسی تربیت کوئی اور رشتہ دار نہیں کرسکتا.

عموما مغرب زدہ مائیں ایسا کرتی ہیں
 

arifkarim

معطل
یہ تو پاگل پن ہے۔

کئی ایسی فیملیز کو جانتا ہوں جن کا اسلام امریکہ سے کمپیٹبل نہ تھے اس لئے وہ سب یہاں سے پاکستان یا مشرق وسطی منتقل ہو گئے۔ بہت سے ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو یہاں رہ کر انتہائی مذہبی ہیں۔ لیکن بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں کو ایسے چھوڑ جانا تو جہالت ہے
لیکن زیک یہاں تو معمول ہے
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ تو پاگل پن ہے۔

کئی ایسی فیملیز کو جانتا ہوں جن کا اسلام امریکہ سے کمپیٹبل نہ تھے اس لئے وہ سب یہاں سے پاکستان یا مشرق وسطی منتقل ہو گئے۔ بہت سے ایسے لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو یہاں رہ کر انتہائی مذہبی ہیں۔ لیکن بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں کو ایسے چھوڑ جانا تو جہالت ہے
جی ٹھیک کہا۔ ہمارے خاندان میں بھی بہت سے لوگ فیملی کے ساتھ مختلف ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ لیکن یہ ہے کہ ان کے بچوں کی پیدائش انھی ممالک میں ہوئی، اس لیے مسئلہ نہیں بنا۔ شاید مسئلہ تب بنتا ہے جب بچوں کی پیدائش پاکستان کی ہو اور بعد میں کسی دوسرے ملک کی نیشنیلٹی حاصل کرنی ہو۔ لیکن کسی بھی صورت میں بچوں کو ایسے اور اتنے لمبے عرصے کے لیے اکیلا چھوڑنا واقعی پاگل پن ہے۔
 

زیک

مسافر
جی ٹھیک کہا۔ ہمارے خاندان میں بھی بہت سے لوگ فیملی کے ساتھ مختلف ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔ لیکن یہ ہے کہ ان کے بچوں کی پیدائش انھی ممالک میں ہوئی، اس لیے مسئلہ نہیں بنا۔ شاید مسئلہ تب بنتا ہے جب بچوں کی پیدائش پاکستان کی ہو اور بعد میں کسی دوسرے ملک کی نیشنیلٹی حاصل کرنی ہو۔ لیکن کسی بھی صورت میں بچوں کو ایسے اور اتنے لمبے عرصے کے لیے اکیلا چھوڑنا واقعی پاگل پن ہے۔
کسی ملک کے امیگریشن قوانین ایسے نہیں ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو چھوڑنا پڑے۔ اگر ماں باپ دونوں جا سکتے ہیں تو بچوں کے ساتھ رہنے میں بھی کوئی قانونی مسئلہ نہیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
میرے خیال میں میں یہ ایک غلط تاثر ہے کہ مغربی ممالک میں بچوں کی صحیح اسلامی تربیت کی کمی ہے یا وہاں کے مسلمان اپنے دین سے محبت نہیں رکھتے. کیونکہ میں اکثر تبلیغی جماعت والوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کی باتیں سنتا ہوں. بقول ان کے کینڈا امریکہ برطانیہ جیسے ممالک اچھی مسجدیں ہیں جن میں پانچ وقت اذان اور نمازی بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں.
کس طرح کی تبلیغی جماعت والوں کے ساتھ میل جول ہے آپ کا؟؟ ذرا محتاط رہا کریں، آج کل تو کچھ خبر نہیں ہوتی کہ کون کس کو کیسے مار دے۔
arifkarim جبری شادی سے آپ کی مراد کیا ہے.؟ والدین بچی کی شادی پاکستان میں کرواتے ہیں؟ ناروے حکومت اس کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے.؟ ناروے حکومت کو کیسے معلوم ہوتا ہے کہ فلاں والدین نے اپنی بچی کو زبردستی پاکستان بیجھوا کر ان کی جبری شادی کی ہے.یا اپنی بچی کو زبردستی اپنے سے الگ کیا ہوا ہے.
جبری کا مطلب ہے زبردستی اور شادی کا مطلب شادی ہی ہوتا ہے۔ جی، بچیوں کی شادیاں پاکستان میں کرانے کی بات ہی ہو رہی ہے۔ آج کل کے زمانے میں کچھ پتا لگانا کونسا مشکل کام ہے عبداللہ بھائی :)
 

لاریب مرزا

محفلین
کسی ملک کے امیگریشن قوانین ایسے نہیں ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو چھوڑنا پڑے۔ اگر ماں باپ دونوں جا سکتے ہیں تو بچوں کے ساتھ رہنے میں بھی کوئی قانونی مسئلہ نہیں۔
پھر یہ دونوں معاملے یہی ہیں کہ بچوں کو مغرب زدہ ماحول سے دور رکھا جائے۔ لیکن والدیں کے بغیر اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی کہ پاکستان میں بھی بچوں کی تربیت ٹھیک ہو رہی ہے یا نہیں۔
 
Top