کیا شادی کے بعد ختم ہو جاتی ہے ؟ یہ کیا باتیں پھیلا رکھی ہین کیا انڈرسٹینڈنگ ہو دوستی ہو آزادی ہو معاشی فکروں سے آزاد ہوں تب بھی کیا محبت ختم ہو جاتی ہے ؟ِ کی ابیوی کو محبوبہ بنا کر ہمیشہ نہیں رکھا جا سکتا ؟
واہ بھیا کیا سوال پوچھا ہے لگتا ہے نازک وقت آن پہنچا ہے۔۔۔
آئیے سید الاولین والآخرین علیہ افضل الصلاۃ والتسلیم کی مبارک زندگی سے آپ کے سوال کا جواب ڈھونڈتے ہیں۔۔۔
آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زوجہ محترمہ کو سواری پر سوار کروانے کے لئے اپنا گھٹنا مبارک موڑ کر بیٹھ جایا کرتے تھے اور وہ آپ کے گھٹنے پر پاؤں رکھ کر سواری پر سوار ہوتی تھیں۔۔۔ ہم بھی اپنی (ہونے والی) بیویوں کے لئے کار کا دروازہ کھول کر اس سنت پر عمل کر سکتے ہیں۔یقین کریں محبت بہت بڑھے گی۔۔۔
آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے انس و محبت کے اظہار کے لئے دوڑ بھی لگاتے تھے اور کبھی وہ جیت جاتیں اور کبھی آپ۔ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔۔
اہل و عیال سے محبت کی ترغیب کے لئے آپ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ آپ کو اس لقمے کا بھی اجر دیا جائے گا جو آپ اپنی اہلیہ کے منہ میں محبت سے ڈالتے ہیں۔۔۔ اب اندازہ کر لیں کہ اس سے محبت بڑھے گی یا کم ہوگی۔۔۔
اب کچھ اقتباسات حضرت مولانا محمد یونس پالنپوری کی کتاب بکھرے موتی سے۔۔۔
محبت کی باتیں۔۔۔
ایک مرتبہ نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے سیدہ عائشہ صدیقہ سے فرمایا، حمیرا، تم مجھے مکھن اور چھوہارے ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہو۔ وہ مسکرا کر کہنے لگیں، اے اللہ کے نبی، آپ مجھے مکھن اور شہد ملا کر کھانے سے زیادہ محبوب ہیں۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا، حمیرا، تیرا جواب میرے جواب سے زیادہ بہتر ہے۔۔۔
بیوی کا پیار بھرا نام رکھنا سنت ہے۔۔۔
ایک مرتبہ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لائے تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پیالے میں پانی پی رہی تھیں۔ آپ نے دور سے فرمایا ، حمیرا میرے لئے بھی کچھ پانی بچا دینا۔ ان کا نام تو عائشہ تھا لیکن نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو محبت کی وجہ سے حمیرا کہا کرتے تھے۔۔۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ خاوند کو چاہیئے کہ وہ اپنی بیوی کا محبت میں کوئی ایسا نام رکھے جو دونوں کو پسند ہو۔ ایسا نام محبت کی علامت ہوتا ہے اور جب بندہ اس نام سے بیوی کو پکارتا ہے تو بیوی قرب محسوس کرتی ہے۔۔۔ نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب فرمایا کہ حمیرا ، میرے لئے بھی کچھ پانی بچا دینا تو سیدہ عائشہ صدیقہ نے کچھ پانی پیا اور کچھ پانی بچا دیا۔ نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے اور سیدہ نے پیالہ حاضر خدمت کر دیا۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ جب نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ پیالہ ہاتھ میں لیا اور آپ پانی پینے لگے تو رک گئے۔ اور سیدہ سے پوچھا۔ حمیرا ، تو نے کہاں سے منہ لگا کر پانی پیا تھا؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ میں نے یہاں سے پانی پیا تھا۔تو آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے پیالے کے رخ کو پھیرا اور اپنے مبارک لب اسی جگہ پر لگا کر پانی نوش فرمایا۔ خاوند اپنی بیوی کو ایسی محبت دے گا تو وہ کیونکر گھر آباد نہیں کرے گی۔۔۔
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں۔۔۔ ہزاروں ہی قصے ہیں کیا کیا بتاؤں۔۔۔
امید ہے کچھ تسلی تو ہو گئی ہو گی۔۔۔