سیدہ شگفتہ
لائبریرین
السلام علیکم بوچھی، آپ تو مجھے رُلا دیا اتنا خوبصورت گفٹ دے کر تھینکس۔۔۔ تھینکس آ لاٹ۔۔۔بہت یادگار۔۔۔بوچھی آپ اتنا محبت کرنے والا دل کہاں سے پایا۔۔۔ میں آپ کی محبت کا قرض کبھی نہیں ادا کرسکتی مجھے معلوم ہے
سیدہ شگفتہ نے کہا:السلام علیکم بوچھی، آپ تو مجھے رُلا دیا اتنا خوبصورت گفٹ دے کر تھینکس۔۔۔ تھینکس آ لاٹ۔۔۔بہت یادگار۔۔۔بوچھی آپ اتنا محبت کرنے والا دل کہاں سے پایا۔۔۔ میں آپ کی محبت کا قرض کبھی نہیں ادا کرسکتی مجھے معلوم ہے
سیدہ شگفتہ نے کہا:واپس
بوچھی کل آپ نے اتنا ہنسایا آج رونے دینا تھا۔ اتنے سارے کام جمع ہو گئے ہیں کہ رونا خودبخود آ رہا ہے اوپر سے آپ میرے قیمتی آنسوؤں کا گلا بھی گھونٹ دیا : )
سیدہ شگفتہ نے کہا:پلیز بوچھی ضرور جب بھی ممکن ہو آپ کے لئے آنا، مجھے اتنی خوشی ہوگی آپ سے مل کر !!
بوچھی اتنا اچھا کلام کہاں سے ڈھونڈا ۔۔۔تھینکس۔۔۔ ویسے آپ نے اتنا غمگین انتساب میرے نام کردیا، وہ بھی پابندی کے ساتھ
اور فکر نہیں کریں میرا نام بہت بڑی رکاوٹ ہے غمگین رہنے کے لئے ۔ میں تو سوچا ہے نام ہی تبدیل کر لوں
اچھا یہ دیکھیں یہ پڑھئے ابھی تو :
مُرغی خانہ
سید ضمیر جعفری
چند مرغے مرغیوں نے کر کے باہم ساز باز
ایک ڈربے میں بنا لی مجلسِ بیضا گُداز
مدعا یہ تھا کوئی تنظیم کا پیمانہ ہو
یعنی مُرغی خانہ ہر پہلو سے مُرغی خانہ ہو
ان میں کچھ بے آشیانے بے ٹھکانے مُرغ تھے
اور کچھ جید گھرانوں کے پُرانے مرغ تھے
کچھ نجیبُ الاصل ، تیز و تُند ، جنگی مُرغ تھے
کچھ فرنگن مرغیاں تھیں ، کچھ فرنگی مُرغ تھے
سبز بھی تھے، زرد بھی تھے ، کاسنی بھی ، لال بھی
نرم رُو اطفال بھی ، پُختہ گورو گھنٹال بھی
اِک سیانے مُرغ نے دی بانگ ازراہِ کلام
السلام ! اے نازشِ مُرغانِ عالم السلام !
اے عزیزو! یاد فرماؤ اگر کچھ یاد ہو
کن گراں مایہ شُتر مرغوں کی تم اولاد ہو
وہ صبا رفتار ، خوش گفتار ، خوش کردار مُرغ
وہ جواں پرواز ، موسیقار ، شب بیدار مُرغ
زندگی کے جادہ دُشوار و نا ھموار پر
ہم چلیں گے اُن کے نقشِ پنجہ و منقار پر
تھی ابھی لرزاں فضاؤں ہی میں بانگِ اتحاد
ہوگیا مُرغوں میں برپا ایک انڈے پر فساد
بوچھی نے کہا:یہ لیں یہ آپکے نام ۔
کوئی بات ایسی کیا کرو، کوئی لفظ ایسا لکھا کرو
ملے جس سے دل کو قرار سا ،کوئی شعر ایسا پڑھا کرو
سدا دکھُ میں ہی نہ رکھا کرو، کبھی سکھُ بھی اسکو دیا کرو
جو کٹھن کٹھن سے ہیں راستے یہ سبھی ہیں کیوں میرے واسطے
یہ جو جل رہا ہوں میں آگ میں کبھی تم بھی اس میں جلا کرو
مجھے اب تمھاری ہی آس ہے، میرا دل تمھارے ہی پاس ہے
ہے یہ جان تیرے حصار میں اسے میری جان رہا کرو
میرا دن ہو یا میری رات ہو، تیرے ہاتھ میں میرا ہاتھ ہو
ابھی جیسے تم میرے ساتھ ہو،یونہی ساتھ میرے چلا کرو ،
ماوراء نے کہا:اور شگفتہ کے لیے اتنے لمبے اشعار ۔۔ میرے لیے تو کبھی ایک شعر بھی نہیں پڑھا آپ نے۔ jk۔
ماوراء نے کہا:بوچھی نے کہا:یہ لیں یہ آپکے نام ۔
کوئی بات ایسی کیا کرو، کوئی لفظ ایسا لکھا کرو
ملے جس سے دل کو قرار سا ،کوئی شعر ایسا پڑھا کرو
سدا دکھُ میں ہی نہ رکھا کرو، کبھی سکھُ بھی اسکو دیا کرو
جو کٹھن کٹھن سے ہیں راستے یہ سبھی ہیں کیوں میرے واسطے
یہ جو جل رہا ہوں میں آگ میں کبھی تم بھی اس میں جلا کرو
مجھے اب تمھاری ہی آس ہے، میرا دل تمھارے ہی پاس ہے
ہے یہ جان تیرے حصار میں اسے میری جان رہا کرو
میرا دن ہو یا میری رات ہو، تیرے ہاتھ میں میرا ہاتھ ہو
ابھی جیسے تم میرے ساتھ ہو،یونہی ساتھ میرے چلا کرو ،
زبردست باجو۔
اور شگفتہ کے لیے اتنے لمبے اشعار ۔۔ میرے لیے تو کبھی ایک شعر بھی نہیں پڑھا آپ نے۔ jk۔
سیدہ شگفتہ نے کہا:پلیز بوچھی ضرور جب بھی ممکن ہو آپ کے لئے آنا، مجھے اتنی خوشی ہوگی آپ سے مل کر !!
بوچھی اتنا اچھا کلام کہاں سے ڈھونڈا ۔۔۔تھینکس۔۔۔ ویسے آپ نے اتنا غمگین انتساب میرے نام کردیا، وہ بھی پابندی کے ساتھ
اور فکر نہیں کریں میرا نام بہت بڑی رکاوٹ ہے غمگین رہنے کے لئے ۔ میں تو سوچا ہے نام ہی تبدیل کر لوں
اچھا یہ دیکھیں یہ پڑھئے ابھی تو :
مُرغی خانہ
سید ضمیر جعفری
چند مرغے مرغیوں نے کر کے باہم ساز باز
ایک ڈربے میں بنا لی مجلسِ بیضا گُداز
مدعا یہ تھا کوئی تنظیم کا پیمانہ ہو
یعنی مُرغی خانہ ہر پہلو سے مُرغی خانہ ہو
ان میں کچھ بے آشیانے بے ٹھکانے مُرغ تھے
اور کچھ جید گھرانوں کے پُرانے مرغ تھے
کچھ نجیبُ الاصل ، تیز و تُند ، جنگی مُرغ تھے
کچھ فرنگن مرغیاں تھیں ، کچھ فرنگی مُرغ تھے
سبز بھی تھے، زرد بھی تھے ، کاسنی بھی ، لال بھی
نرم رُو اطفال بھی ، پُختہ گورو گھنٹال بھی
اِک سیانے مُرغ نے دی بانگ ازراہِ کلام
السلام ! اے نازشِ مُرغانِ عالم السلام !
اے عزیزو! یاد فرماؤ اگر کچھ یاد ہو
کن گراں مایہ شُتر مرغوں کی تم اولاد ہو
وہ صبا رفتار ، خوش گفتار ، خوش کردار مُرغ
وہ جواں پرواز ، موسیقار ، شب بیدار مُرغ
زندگی کے جادہ دُشوار و نا ھموار پر
ہم چلیں گے اُن کے نقشِ پنجہ و منقار پر
تھی ابھی لرزاں فضاؤں ہی میں بانگِ اتحاد
ہوگیا مُرغوں میں برپا ایک انڈے پر فساد
بوچھی نے کہا:شکریہ سارہ کہو تو تمھارے پر بھی لکھ دوں ؟ آجکل میرا موڈ بڑا رومانی ہے ۔ جس جس نے لکھوانی ہے بتاؤ ۔
دیر نہ کریں۔۔۔ جلدی سے لکھ دیں۔شمشاد نے کہا:ماوراء نے کہا:اور شگفتہ کے لیے اتنے لمبے اشعار ۔۔ میرے لیے تو کبھی ایک شعر بھی نہیں پڑھا آپ نے۔ jk۔
اگر پسند کرو تو میں لکھ دوں۔
فی الحال پہلا مصرعہ لکھتا ہوں :
رات کہتے ہیں تیری زلفِ گرہ گیر کو لوگ
زکریا نے کہا:بوچھی نے کہا:شکریہ سارہ کہو تو تمھارے پر بھی لکھ دوں ؟ آجکل میرا موڈ بڑا رومانی ہے ۔ جس جس نے لکھوانی ہے بتاؤ ۔
میں؟
زکریا نے کہا:بوچھی نے کہا:شکریہ سارہ کہو تو تمھارے پر بھی لکھ دوں ؟ آجکل میرا موڈ بڑا رومانی ہے ۔ جس جس نے لکھوانی ہے بتاؤ ۔
میں؟
سارہ خان نے کہا:lol..باجو نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔ ۔۔ جلدی سے لکھ دیں اس سے پہلے کہ موڈ بدل جائے ۔۔ آپ کے موڈ کا کچھ پتا نہیں ہوتا ۔۔
ماوراء نے کہا:بوچھی نے کہا:یہ لیں یہ آپکے نام ۔
کوئی بات ایسی کیا کرو، کوئی لفظ ایسا لکھا کرو
ملے جس سے دل کو قرار سا ،کوئی شعر ایسا پڑھا کرو
سدا دکھُ میں ہی نہ رکھا کرو، کبھی سکھُ بھی اسکو دیا کرو
جو کٹھن کٹھن سے ہیں راستے یہ سبھی ہیں کیوں میرے واسطے
یہ جو جل رہا ہوں میں آگ میں کبھی تم بھی اس میں جلا کرو
مجھے اب تمھاری ہی آس ہے، میرا دل تمھارے ہی پاس ہے
ہے یہ جان تیرے حصار میں اسے میری جان رہا کرو
میرا دن ہو یا میری رات ہو، تیرے ہاتھ میں میرا ہاتھ ہو
ابھی جیسے تم میرے ساتھ ہو،یونہی ساتھ میرے چلا کرو ،
زبردست باجو۔
اور شگفتہ کے لیے اتنے لمبے اشعار ۔۔ میرے لیے تو کبھی ایک شعر بھی نہیں پڑھا آپ نے۔ jk۔