بے غیرت پنجابی کی گزارش

اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ پنجابی بڑے دل کے لوگ ہیں اور دوسروں کو اپنے اندر سمو لیتے ہیں۔ اس کی ایک مثال کہ صوبہ خیبر ، بلوچستان اور سندھ میں علیحدگی پسند تحریکیں ہیں لیکن پنجاب میں کوئی علیحدگی پسند تحریک نہیں ہے۔ اور میڈیا میں پنجاب مخالف اٹھنے والی آوازیں بھی سنائی دیتی رہتی ہیں۔
یوں لگتا ہے کہ ان پنجاب مخالف اور پاکستان مخالف تحریکوں کو یقیناً بیرون ملک پاکستان مخالف عناصر کی مدد حاصل ہوگی۔ تاکہ پاکستانیوں کو آپس میں لڑوا کر ملک کو کمزور کیا جائے۔
 

الشفاء

لائبریرین
بقول مولانا حالی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔

اے خاصئہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے

جس دین نے غیروں کے تھے دل آ کے ملائے
اس دین میں اب بھائی خود بھائی سے جدا ہے

چھوٹوں میں اطاعت ہے نہ شفقت ہے بڑوں میں
پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے

کل دیکھئے پیش آئے غلاموں کو ترے کیا
اب تک تو ترے نام پہ اک ایک فدا ہے

ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے
نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے

تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی
ہاں ایک دعا تیری کہ مقبول خدا ہے

امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے۔۔۔:(
 

سعود الحسن

محفلین
میرے خیال میں تو یہ ایسا موضوع نہیں ہے جس پر جزباتی ہوا جائے۔ ہمارے ہاں کون سی قوم ہے جس سے ایسی ہی کوئ نہ کوئ صفت وابستہ کردی گئی ہو۔ پاکستان میں اکثریت جاہل (واضح رہے جاہلیت کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں)، لہذا جب ہم دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہیں تو پانچوں انگلیاں برابر ہوجاتی ہیں، ہاں جب اپنا ذکر آئے تو انگلیوں کا فرق بتانے لگتے ہیں اور ہمیں یاد آجاتا ہے کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔

پٹھان غیرت مند ہوتے ہیں، میں چترال میں تھا ایک جیپ والے سے کرایہ طے کرنے پر بحث ہورہی تھی کہ اس نے غصہ میں کہا تم نے مجھےبے غیرت پٹھان سمجھا ہے کیا میں چترالی ہوں اور ہماری زبان ایک ہوتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ تھوڑی دیر میں وہ ہماری زبان (کرایہ کی آفر) پر مان گیا۔

پٹھان بے عقل ہوتے ہیں، میں ایک بڑی فیکٹری میں کام کرتا تھا ، جہاں زیادہ تر انجینیر اور مکینک مہاجر اور پنجابی تھے، ایک پٹھان لڑکا جس نے صرف بی ایس سی کیا ہوا تھا اور کوئی تجربہ بھی نہ تھا کسی سفارش پر براہ راست سوپر وائزر بھرتی کیا گیا، آپ پہلے سے موجود لوگوں کا ردعمل سوچ سکتے ہیں، سفارشی بے عقل پٹھان کا یہاں کیا کام۔ صرف ایک سال میں اس لڑکے مکینیکوں کو تو چھوڑیے انجینیرز کی حالت خراب کردی اور انہیں اپنی نوکری کی فکر پڑ گئی، جس مشین کو فارن انجینیرز کے آنے تک خراب حالت میں پڑا رہنے دیا جاتا تھا وہ نائیٹ شفٹ میں کھل کر صحیح ہو جاتی۔ بعد میں پتا چلا مالکوں (پٹھان) کا غریب رشتہ دار تھا، جسے انہوں نے امریکہ میں انجینیرنگ کالج میں داخلہ دلادیا۔

تقریبا ہر قوم کے مطالق اس طرح کی باتیں کہیں جاتی ہیں لیکن آپ اگر جاہل نہیں ہیں تو امید ہے ایسی باتوں کو قابل اعتنا نہیں سمجھیں گے۔

میری تو تجویز یہ ہوگی کہ اس دھاگہ کو اپنی قوم کو بجائے دوسری قوموں سے مطالق ایسے حوالوں کے لیے استعمال کیا جائے تو بہتر ہوگا۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی ۔۔۔۔ یاد ہے کہ رسوائی کا پہلو کسی اور پس منظر میں کہا گیا ہے سو والسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
تمام مسلمان بھائیوں کے لیے پیغام اقبال علیہ رحمہ ۔شاید کے ترے دل میں اتر جائے میری بات۔۔


اس دور میں اقوام کی صحبت بھی ہوئی عام
پوشیدہ نگاہوں سے رہی
وحدت آدم

تفریق ملل حکمت افرنگ کا مقصود
اسلام کا مقصود فقط
ملت آدم
 

سید ذیشان

محفلین
یہ کسی اردو محفل کے رکن کی تحریر ہوتی تو ضرور کچھ گزارشات پیش کرتا لیکن ہوائی تیر چلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اس لئے کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ ویسے بھی یہ دھاگا میدانِ جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے۔ :)
 

اسد

محفلین
میرے خیال میں تو یہ ایسا موضوع نہیں ہے جس پر جزباتی ہوا جائے۔ ہمارے ہاں کون سی قوم ہے جس سے ایسی ہی کوئ نہ کوئ صفت وابستہ کردی گئی ہو۔ پاکستان میں اکثریت جاہل (واضح رہے جاہلیت کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں)، لہذا جب ہم دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہیں تو پانچوں انگلیاں برابر ہوجاتی ہیں، ہاں جب اپنا ذکر آئے تو انگلیوں کا فرق بتانے لگتے ہیں اور ہمیں یاد آجاتا ہے کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔
متفق! اصل وجہ جہالت اور تعصب ہے، خود سے مختلف قوم، نسل، دین، مذہب، سماجی درجہ اور خیالات رکھنے والوں کے خلاف تعصب اور یہ تعصب دوسرے صوبوں میں رہنے والوں تک پہنچ جاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے، جب بحث کے دوران کوئی دلیل نہ سوجھے تو ہمارے اندر کا تعصب ایسی باتوں کی شکل میں سامنے آ جاتا ہے۔ اور بحث کے بارے میں مارک ٹوین آخری لفظ کہہ چکا ہے۔
کوڈ:
Mark Twain — 'Never argue with stupid people,
              they will drag you down to their level 
              and then beat you with experience.'
"stupid" کی جگہ "جاہل" کا لفظ استعمال کر لیں۔
 

ساقی۔

محفلین
کوئی "بے غیرت " کہے یا "غیرتمند" کا تمغہ دے ، "پنجابیے " کہے یا "محافظ پاکستان" ۔۔۔پڑا کہے۔ ۔ کام کرنے والے اپنا کام کرتے رہتے ہیں ۔ جس کی سوچ ہی چھوٹی ہو اس پر غصہ کس بات کا ؟ وہ اپنا کام کر رہا ہے مجھے اپنا کام کرنا ہے ۔ اک دن وقت کھرے اور کھوٹے کو الگ کر دکھائے گا۔ انگلیاں اٹھانے والے نظریں تک نہ اٹھا سکیں گے۔

خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تخفظ کی قسم کھائی ہے
 

باباجی

محفلین
میں نے کل یہ بلاگ پڑھا اور اس سے متفق بھی ہوں ۔۔۔ لیکن اس کو انا کا مسئلہ کبھی نہیں بنایا کہ ہر ایک کی اپنی اپنی سوچ ہوتی ہے ۔۔ حالانکہ اس سے مجھے بہت مالی نقصان بھی پہنچا ہے اور جانی بھی ہو سکتا تھا پر اللہ کا کرم ہے ۔۔ بات جہالت کی نہیں بعض اوقات سنی سنائی باتوں کی وجہ سے یا کسی ایک بندے کے کسی غلط فعل کی وجہ سے اس کی ذات اس کے گھر والوں حتیٰ کہ اس کے ملک تک کو غلط سمجھ لیا جاتا ہے ۔۔ میں نے اپنی عمر کے 26 سال کراچی میں گزارے ہیں ۔۔ اور کراچی چھوڑنے کی وجہ یہی بنی کہ جس علاقے میں ہم رہتے تھے وہاں سندھیوں کا کافی اثر و رسوخ تھا ۔۔ اور وہاں قومیت کی بنیاد پر میرے اپنے بچپن کے دوست بھی دشمن ہوگئے تھے ۔۔ پھر کالج اور یونیورسٹی کے دور میں اکثر یہ ہوتا تھا ۔۔ بلکہ ایک دفعہ تو ایک محترمہ کی زبان سے میں یہ سن کر "سُن" رہ گیا کہ پنجابی تو ہوتے ہی "لوز کیریکٹر" ہیں اور یہ کہہ وہ محترمہ اپنے "بوائے فرینڈ کے ساتھ چلی گئی ۔۔ پھر ایک بہت اچھے سندھی دوست نے ایک دن یہ طعنہ دیا کہ پنجاب نے سندھ کا پانی روکا ہوا ہے ۔۔ تو میں نے کہا بھائی پھر انڈیا سے جنگ کرو کیونکہ پنجاب نے نہیں انڈیا نے پانی روکا ہوا ہے، میں نے یہ مذاقاً کہا لیکن وہ مرنے مارنے پر اتر آیا ۔۔ پھر مجھے کاروبار میں ایک کافی بڑا نقصان ہوا "پنجابی" ہونے کا جو کہ کراچی میں موجود "مستی خان" بلوچوں کی مہربانی تھی ۔۔ میں نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ جہاں کا طعنہ دیا جاتا ہے پھر وہیں چلتے ہیں ۔۔ لیکن مجھے ان لوگوں سے شکوہ کوئی نہیں کیونکہ ان کو بتایا غلط گیا ہے یا پھر وہ لوگ ایک برے تجربے کو زندگی بھر کا نچوڑ سمجھتے رہے ۔۔ انہی لوگوں میں ایک مجھے لاہور میں مل گیا اپنے آفس کے کسی کام سے آیا تھا ۔۔ میں اسے گھمانے لے گیا اپنے کچھ آفس کولیگز کے ساتھ اور جب انہیں بتایا کہ یہ میرا دوست سندھ سے تعلق رکھتا ہے اور کراچی میں پڑوسی و ہم جماعت تھا تو میرے آفس والوں نے اس کی خوب خاطر مدارت کی اور وہ لڑکا یہ کہتا ہوا گیا کہ یار ہو سکتا ہے میں لاہور شفٹ ہوجاؤں یہاں بہت سکون ہے ۔۔ مجھے تو دبئی میں "پاکستانی بدتمیز" ہونے کا طعنہ ایک فلسطینی نے دیا تھا ، جب میں دبئی سے شارجہ جانے کے لیئے بس سٹینڈ پر قطار میں کھڑا تھا تو ایک فلسطینی جوان مجھ سے آگے کھڑے ہوئے ایک بزرگ کے آگے آکر کھڑا ہوگیا تو بزرگ نے اسے کچھ کہا جس اس نے بدتمیزی کی تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے قطار سے باہر نکالا اور کہا کہ قطار کے آخر میں جاؤ جس پر اس نے مجھ سے پوچھا کہ تم کس ملک سے ہو میں نے کہا پاکستان سے تو اس نے انگریزی میں " پاکستانی بدتمیز" کہا تو میں بپھر گیا اور اسے یاد دلایا کہ وہ جس ملک سے آیا ہے وہاں کے کیا حالات ہیں اور وہ کیا ہے ۔۔۔۔ تو صاحبان اگر کوئی برا بھلا کہتے ہیں تو کان نہیں دھرنے چاہیئں کیونکہ جو ایسا کہتے ہیں ان کے پاس علم کی کمی یا بہت زیادہ زیادتی ہوتی ہے ۔۔ غصہ تب کریں جب کوئی آپ کے ملک و قوم کو برا کہے ۔۔ آپس میں نہ لڑیں کہ چاہے جتنا لڑ لیں آپس میں کام کاج اور رشتہ داریاں تو چلنی ہی ہیں ۔۔ مزے کی بات صرف سندھی، بلوچی اور پٹھان ہی نہیں اپنے کچھ سرائیکی بھائی بھی ہمیں بڑی نفرت سے پنجابی کہتے ہیں ۔۔ لو کر لو گل :)
 
کوئی مجھے "بے غیرت" کہے یا "بزدل" کہے ، کہتا رہے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، بس اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ میری زبان، ہاتھ یا کسی عمل سے کسی انسان کو تکلیف نہ پہنچے، انسان تو انسان کسی جاندار یا پودے کو بھی ۔
 

طالوت

محفلین
میرا ایک پٹھان دوست جس کے والدین نے میرے والدین کی طرح کراچی کو ہجرت کی، اکثر مجھ سے شکایت کرتا ہے کہ میں ایم کیو ایم سے متعلق رائے دینے میں زیادتی کر جاتا ہوں ، جان بچانے کو مجھے ایک سچ بولنا پڑتا ہے کہ میں نے ایم کیو ایم کے اسپوٹرز سے پنجاب کا باسی ہونے کے ناطے بےہودہ گالیاں سنی اور ایسے وقت و حالات میں جب میں پلٹ کر کسی قسم کا جواب دینے سے بھی معذور تھا (شاید اب بھی ایسی بے ہودگی کا جواب نہیں دے پاؤں) ۔ حالانکہ میرا ننھیال اردو بولنے والےدلی سے تعلق رکھنے والا بیگ خاندان ہے جو آج بھی گھروں میں اردو ہی بولتے ہیں اور چند سال پیشتر کچھ خاندان کراچی سے بگڑے حالات کے سبب راولپنڈی ہجرت کر چکے ہیں جہاں وہ نہایت اطمینان خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔
ایک بار میرے ایک قریبی دوست نے محض اس بات پر مجھے پنجاب کا طعنہ دیا کہ ایک کھیل کے دوران میں نے اسے ہرا دیا ۔ ایسے ہی کئی بار اپنی زبانوں میں گفتگو کرتے ہوئے ملنے ملانے والے پنجابیت کے طعنے کستے رہے ہیں۔
مگر میرے اولین دوستوں میں اردو بولنے والے کراچی اور پنجاب کے مہاجر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے شامل رہے ہیں اور خوش قسمتی سے پڑوس میں سندھی ، پشتو ، بلوچی، براہوی اور ہندکو بولنے والوں کی کثیر تعداد آباد تھی اور ہے۔ بلکہ سندھی اور پشتو بولنے والے پڑوسیوں کے ہاں کھیل کود کر میں نے اپنا بچپن گزارا ۔ دیگر قوموں میں پنجاب کے باسیوں کے بارے یہ غیر ذمہ دارانہ اور تعصب پر مبنی رائے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور کچھ عرصے سے تو یہ رویہ اس قدر بڑھ گیا ہے کہ نظر انداز کرنا تقریبا نا ممکن ہو گیا ہے۔ لیکن ایسے میں بھی میں ان دیگر قوموں سے تعلق رکھنے والے دوست و احباب کا شکر گزار ہوں کہ جنھوں تعصب کی یہ اندھی پٹی آنکھوں پر نہیں باندھ رکھی اور مجھ سے تعلق وہ کسی قوم یا زبان سے بالاتر ہو کر رکھے ہوئے ہیں۔
 

زیک

مسافر
مختلف گروہوں کے stereotype بنانا us vs them قسم کی ذہنیت کا حصہ ہے اور دنیا بھر میں افسوسناک حد تک عام ہے۔ کبھی وہ پٹھان کا stereotype ہو گا تو کبھی پنجابی یا مہاجر کا، کبھی عرب کا، کبھی مصری یا لبنانی کا، کبھی امریکی کا تو کبھی افریقی کا۔
 
Top