سید زبیر
محفلین
بہت طویل بحث ہوگئی ۔جہاں تک مجھ ناقص لعقل کو سمجھ آئی موضوع غیرت سے رواداری اور تعصب کی جانب نکل گیا ۔اگر ہم غیرت کا مطلب لیں تو میرے خیال میں غیر ت کا سادہ الفاظ میں مطلب ہے کہ میں اپنے حقوق اور حدود کی حفاظت اور دوسروں کے حقوق و حدود کا حترام مساوی طور پر کروں۔اپنی عزت ،جان و مال کے تقدس کی حفاظت کروں اور اسی طرح دوسرے لوگوں کی عزت جان و مال کا احترام کروں ۔اگر میں اپنے اہل و عیال کی عزت کروانا چاہتا ہوں مگر میں آنکھ کان ہاتھ پاوں سے دوسروں کے گھر نقب لگاتا ہوں ، ان کے عیوب تلاش کرتا ہوں ، اور اس کی تشہیر کرتا ہوں تو یقیناً میں بے غیرت ہوں ۔اس کو ہم اس طرح بھی کہہ سکتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق دوسروں کے لیے ہم وہی چیز بہتر سمجھیں جو اپنے لیے بہتر سمجھیں ۔اور اگر وسیع معنوں میں دیکھیں تو غیر اللہ سے مدد طلب کرنا بے غیرتی ہے ۔ میرا رب بہت غیرت مند ہے اس کو یہ گوارا نہیں کہ اس کے سوا کسی غیر سے مد مانگی جائے ۔ وہ رائی برابر بھی نیکی ضائع نہیں کرتا اسی طرح ہمیں بھی اپنے محسنوں کو یاد رکھنا چاہئیے یہ بھی غیرت کا ایک عنصر ہے ۔اب یہ سوچ کر کہ میں کتنا غیرت مند ہوں میں شرمندہ ہو جاتا ہوں۔
اب اگر ہم رواداری اور تعصب کو دیکھیں تو پاکستان کے تمام قومیتوں میں یہ وبا ہمارے رہزن نما رہبروں نے پھیلا ئی ہے۔ ورنہ ہر قومیت ہر علاقے میں اتفاق و احترام سے رہتی ہی تھیں ۔پارا چنار جیسے شہر میں باقاعد پنجابی بازار تھا جہاں وزیر آباد ، گکھڑ منڈی کے بھائی انتہائی امن و بھائی چارہ کے ساتھ کاروبار کر رہے تھے ۔ خیرپور ، ٹھٹھہ ، اور اندرون سندھ میں بہت سے پنجابی آباد کار عزت سے رہ رہے ہیں ہمارے پٹھان بھائی تو ساہیوال کے دیہات سے لیکر گلگت ،کوئٹ سے کراچی تک بلکہ رامپور، حیدرآباد دکن ، راجستھان اور کلکتہ تک پہنچے ہوئے ہیں ۔مگر اب رواداری کی جگہ تعصب نے لے لی ۔تعصب صوبوں سے ضلع اور تحصیل کی سطح تک پہنچ گیاہے ۔شہری اور دیہاتی میں تعصب ہے ، مذہبی منافرت اس کے علاوہ ۔تعلیم کی کمی کے علاوہ انصاف کا نہ ہونا ہے ۔میرٹ پر حقوق کا نہیں ملنا حقوق کا استحصال ہی تعصب کا باعث بنتا ہے
اگر ہم اپنے حقوق کے ساتھ اپنے ہمسائے ،اپنے رفقائے کار کے حقوق کا احترام کریں گے تو ہم غیرت مند بھی ہیں اور روادار بھی وگرنہ ۔ ۔ ۔ ۔
اب اگر ہم رواداری اور تعصب کو دیکھیں تو پاکستان کے تمام قومیتوں میں یہ وبا ہمارے رہزن نما رہبروں نے پھیلا ئی ہے۔ ورنہ ہر قومیت ہر علاقے میں اتفاق و احترام سے رہتی ہی تھیں ۔پارا چنار جیسے شہر میں باقاعد پنجابی بازار تھا جہاں وزیر آباد ، گکھڑ منڈی کے بھائی انتہائی امن و بھائی چارہ کے ساتھ کاروبار کر رہے تھے ۔ خیرپور ، ٹھٹھہ ، اور اندرون سندھ میں بہت سے پنجابی آباد کار عزت سے رہ رہے ہیں ہمارے پٹھان بھائی تو ساہیوال کے دیہات سے لیکر گلگت ،کوئٹ سے کراچی تک بلکہ رامپور، حیدرآباد دکن ، راجستھان اور کلکتہ تک پہنچے ہوئے ہیں ۔مگر اب رواداری کی جگہ تعصب نے لے لی ۔تعصب صوبوں سے ضلع اور تحصیل کی سطح تک پہنچ گیاہے ۔شہری اور دیہاتی میں تعصب ہے ، مذہبی منافرت اس کے علاوہ ۔تعلیم کی کمی کے علاوہ انصاف کا نہ ہونا ہے ۔میرٹ پر حقوق کا نہیں ملنا حقوق کا استحصال ہی تعصب کا باعث بنتا ہے
اگر ہم اپنے حقوق کے ساتھ اپنے ہمسائے ،اپنے رفقائے کار کے حقوق کا احترام کریں گے تو ہم غیرت مند بھی ہیں اور روادار بھی وگرنہ ۔ ۔ ۔ ۔