عزیزی! اب تو بچہ تین ماہ شکم مادر میں مشکل سے گزارتا ہے، کہ والدین اس کی نشوونما، ملبوسات، نام اور دیگر ملحقہ امور سوشل میڈیا پہ خلق خدا سے زیر مشاورت و صیغہ اطلاع میں لے آتے ہیںخاندان میں جب بچے کی پیدائش ہوتی تو گھر والے کہتے کہ ندی سے اٹھا کر لائے ہیں. میں بھی کئی بار اس غرض سے ندی گیا کہ کوئی بچہ اٹھا کر لاؤں لیکن بے سود
کافی کالی سوچ تھی آپ کی!ایک آئڈیا میرے ذہن میں تھا کہ بڑا ہوکر میں ایسی ٹارچ بناؤں گا جس میں سے سیاہ روشنی نکلے اور روشن کمرے میں اندھیرا ہوجائے۔
یعنی آپ بچپن میں ہی بڑے ہو گئے تھےمیں بھی کم و بیش یہ تمام باتیں سنتا تھا ، لیکن دل و جان تو دور کی بات ہے عقل ہی تسلیم نہیں کرتی تھی سو بڑوں کی یا دیگر راوی بچوں کی بیوقوفی سے دل ہی دل میں محظوظ ہوتا تھا کچھ کہتا نہ تھا۔ (نقص امن کے خدشے کی وجہ سے ) ۔
یعنی دور دنیا کا مرے دم سے اجالا ہو جائےایک آئڈیا میرے ذہن میں تھا کہ بڑا ہوکر میں ایسی ٹارچ بناؤں گا جس میں سے سیاہ روشنی نکلے اور روشن کمرے میں اندھیرا ہوجائے۔
ایسی سوچیں اکثر تب آتی تھیں جب ہوم ورک مکمل نہ ہو اور سکول سے چھٹی مارنے کا پروگرام ہوایک آئڈیا میرے ذہن میں تھا کہ بڑا ہوکر میں ایسی ٹارچ بناؤں گا جس میں سے سیاہ روشنی نکلے اور روشن کمرے میں اندھیرا ہوجائے۔
اس پر دردناک کی ریٹنگ بنتی ہے۔بیٹا میٹرک کر لو، پھر کھیل لینا۔
یعنی بچپن نہ دیکھا۔ ہائے حسرتا۔۔۔میں بھی کم و بیش یہ تمام باتیں سنتا تھا ، لیکن دل و جان تو دور کی بات ہے عقل ہی تسلیم نہیں کرتی تھی سو بڑوں کی یا دیگر راوی بچوں کی بیوقوفی سے دل ہی دل میں محظوظ ہوتا تھا کچھ کہتا نہ تھا۔ (نقص امن کے خدشے کی وجہ سے ) ۔
نہیں نہیں نین بھیا !!! بچپن تو بہتوں کا دیکھا بلکہ بڑوں بڑوں کا دیکھا ۔۔۔لیکن شاید اپنا نہیں ۔یعنی بچپن نہ دیکھا۔ ہائے حسرتا۔۔۔