کیااا۔۔۔۔۔
"یہ پیغام مدیر کی منظوری کا منتظر ہے اور عام صارفین کی نظروں سے مخفی ہے۔"
یہ عبارت دیکھنا تھا کہ ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی، ہم نے اپنے (مدیر کے منتظر) پیغام کو دوبارہ پڑھا کہ کہیں کوئی مشکوک بات تو نہیں لکھی گئی،
حتیٰ کے دانت نکالتے ہوئے اسمائیلیز کو غور دیکھا کہ کہیں وہ دہشت تو نہیں پھیلا رہے لیکن غور غور سے دیکھنے پر بھی ایسا کچھ کہ پا کر ہماری آنکھوں میں آنسو آگئے اور ہاتھ کانپنے لگے ۔۔
کیا یہ دن بھی دیکھنا تھے کہ محفل پر ہمارے پیغام کو ایسی نظروں سے دیکھا جائے جیسے ایئر پورٹ پر کسی مسافر کو، جو ڈرگز لے کر جا رہا ہو۔ اس دکھ کی کیفیت میں ہم ایک گلاس پانی بھر کر لائے اور آدھا پی کر باقی رکھ دیا، آنسو پونچھے اور اردو محفل کو شکایت بھری نظروں سے دیکھا۔
آخر کیا قصور تھا ہمارا جو ہمارے پیغام در خورد اعتنا نہ جانا (اس بات کا محل ہو نہ ہو، ہم تو لکھیں گے آخر کو ہماری اپنی بھی کوئی اردو ہے)۔ ہمیں بے حد سوتیلا پن محسوس ہوا۔ جلدی سے
ابن سعید بھائی کو میسج کیا کہ آخر ہمارے ساتھ ہی یہ سوتیلا پن کیوں۔۔ لیکن
کس نمی پرسد کہ بھیا کون ہو!
کے مصداق، جواب ندارد۔۔ ہم نے اپنے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر دیکھا تو ہمیں بے حد گرم محسوس ہوا۔ معلوم ہوا بخار ہو رہا ہے
جلدی سے آدھا گلاس بچے ہوئے پانی میں پٹی بھگو کر ماتھے پر رکھی۔ اس دوران اماں جان آگئیں، ہمارا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر فکر مندی سے پوچھنے لگیں کیا ہوا ہے! تب ہم نے اپنے بے بسی کی داستان الف سے یے تک ان کو سنا دی اور ان سے بار بار یقین دہانی چاہی کہ ہم شکل اور باتوں سے مشکوک نہیں لگتے۔ پھر ہم نے سوچا محفل میں کوئی تو ہمیں جانتا ہوگا آخر کو محفل کے اتنے صفحے ہم نے دھوپ میں تو کالے نہیں کیے۔
لہذا ہم یہ پیغام لکھ رہے ہیں تاکہ ہمارے ساتھ اس ناانصافی کی خبر سبھی کو پہنچے اور آئندہ ہمارے کسی پیغام کو مشکوک نظروں سے دیکھنے کی کوشش نہ کی جائے۔
ہماری صحت کے لیے دعا کیجئے گا۔
اور ہاں آپ اماں جان کے جواب کو کچھ غلط نہ سمجھ لیں اس لیے ہم وضاحت کر دیں کہ اماں جان نے جواباََ کہا کہ ہم تو باتوں اور چہرے سے بے حد معصوم لگتے ہیں اور ہم نے دل و جان سے یقین کر لیا (دروغ بر گردنِ اماں جان!) اب آپ کریں نہ کریں۔