تابش بھائی کا انٹرویو

اپنی مصروفیات کی وجہ سے ٹھیک طرح سے ٹائم نہیں دے پا رہی ورنہ پینل کے سوالات کے ساتھ ہی اپنے سوالات کرتی اب آپ جواب دے رہیں ہیں تو بھائی لگے ہاتھوں ان سوالات کے جوابات بھی دے دیں

عمران خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب وہ وزیراعظم بنے گا تب وہ ملالہ یوسفزئی کو وزیر تعلیم بنائے گا، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ملالہ شعبہ تعلیم میں کچھ سدھار لا سکے گی؟

گدھے اگر سیاست میں ہوتے تو کون سی پارٹی جوائن کرتے؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں میں گدھے موجود ہیں تو کس پارٹی میں تعداد سب سے زیاد ہے میں؟

اگر انسان کی شکل بہتر ہے تو اس میں انسان کا اپنا کیا کمال ہے؟ انسان میں انسان کا اپنا کیا ہے؟

صرف جاہل ہی بیوقوف نہیں ہوتا اکثر تعلیم یافتہ لوگ بھی بیوقوفانہ باتیں کرتے پائے جاتے ہیں کوئی ایک مثال بیان کریں؟
میری مثال بھی دے سکتے ہیں کیونکہ میں اپنے آپ کو بیوقوف مانتی ہوں

ہر خیرات کردہ چیز کا اثر اس کی موجودگی تک رہتا ہے لیکن علم کی خیرات کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

اکثر لوگ سے جب والدین کی خدمت کے بارے میں بات کریں تو کہتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو ماں باپ کی خدمت نہیں کرنی پڑی لہذا ان کی اولاد بھی اس فرض سے غافل ہے آپ کا اس بارے میں کیا نظریہ ہے؟

عقیدے کی کیا اہمیت ہے اور کیا عقائد کے متعلق عوام سے گفتگو کی جانی چاہیے؟

فیس بک پر اکثر جاہلانہ پوسٹ دیکھ کر دل پر کیا گزرتی ہے؟

فرض کریں کہ آپ نے دوستوں کے ساتھ ایک دن پہلے افطاری کا پلان بنایا ہو اور سحری میں سسرال سے پیغام آ جائے کہ شام کی افطاری ہمارے ہاں ہے تو کون سی افطاری کو قربان کریں گے؟

پاکستان کی کوئی مایہ ناز اداکارہ اگر آپ کو خفیہ شادی کی پیشکش کر تو کیا پیشکش قبول کر لیں گے؟
مایہ ناز سے مراد اداکارہ" میرا" مت سمجھا جائے
 
عمران خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب وہ وزیراعظم بنے گا تب وہ ملالہ یوسفزئی کو وزیر تعلیم بنائے گا، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ملالہ شعبہ تعلیم میں کچھ سدھار لا سکے گی؟

اول تو غالباً وزارتِ تعلیم اب صرف صوبہ جات میں ہے۔ اور بالفرض مرکز میں وزارتِ تعلیم ہو تو کسی ماہرِ تعلیم کو اس پوزیشن پر ہونا چاہیے۔ صوبوں میں بھی ماہرینِ تعلیم کو ہی اس عہدہ پر ہونا چاہیے۔

گدھے اگر سیاست میں ہوتے تو کون سی پارٹی جوائن کرتے؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں میں گدھے موجود ہیں تو کس پارٹی میں تعداد سب سے زیاد ہے میں؟

میں انسانوں کو ڈی گریڈ کرنے کے حق میں نہیں۔ مجھے طرزِ سیاست سے، کرپٹ ہونے کی بنا پر، اخلاقی حیثیت سے کسی سے اختلاف ہو سکتا ہے، مگر میں انسان کی حیثیت سے کسی کو نہیں گراؤں گا۔

اگر انسان کی شکل بہتر ہے تو اس میں انسان کا اپنا کیا کمال ہے؟ انسان میں انسان کا اپنا کیا ہے؟

ایک حدیث میں نبیﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سب کو خوبصورت بنایا ہے، انسانی آنکھ میں خوبصورتی دیکھنے کی صلاحیت محدود ہے۔

صرف جاہل ہی بیوقوف نہیں ہوتا اکثر تعلیم یافتہ لوگ بھی بیوقوفانہ باتیں کرتے پائے جاتے ہیں کوئی ایک مثال بیان کریں؟
میری مثال بھی دے سکتے ہیں کیونکہ میں اپنے آپ کو بیوقوف مانتی ہوں

بالکل درست ہے۔ بے وقوفی کی بات کوئی تعلیم یافتہ شخص بھی کر سکتا ہے، اور عقلمندی کی بات کوئی کورا ان پڑھ بھی کر سکتا ہے۔
کسی فرد کے بجائے عمومی مثال دوں گا۔ بہت سے تعلیم یافتہ افراد خاندانی، سیاسی، مذہبی، لسانی تعصبات کی بنیاد پر احمقانہ بات کرتے نظر آتے ہیں۔

ہر خیرات کردہ چیز کا اثر اس کی موجودگی تک رہتا ہے لیکن علم کی خیرات کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟

پہلے جملہ سے اختلاف کی جسارت کروں گا۔ میری رائے میں ہر خیرات کردہ چیز کا اثر دائمی ہے، اسی طرح علم کی خیرات کا اثر بھی دائمی ہے۔

اکثر لوگ سے جب والدین کی خدمت کے بارے میں بات کریں تو کہتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کو ماں باپ کی خدمت نہیں کرنی پڑی لہذا ان کی اولاد بھی اس فرض سے غافل ہے آپ کا اس بارے میں کیا نظریہ ہے؟

میں اس نظریہ سے اختلاف کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے والدین کو صرف اس صورت میں اولاد کے اعمال کا ذمہ دار بنایا ہے، کہ اگر انھوں نے اس کی درست تربیت نہ کی ہو، یا درست تربیت کرنے کی کوشش نہ کی ہو۔ اور درست تربیت کا ایک حصہ اپنے عمل سے مثال دینا بھی ہے، مگر عمل سے مثال اس صورت میں بنتی ہے، اگر وہ عمل ان پر لاگو ہوتا ہو۔
مثلاً اگر ایک والد ان پڑھ ہے، مگر وہ اولاد کو اچھی تعلیم دلوانے کی کوشش کرتا ہے، اور انھیں اچھی تعلیم حاصل کرنے کی تلقین کرتا ہے، تو یہاں اس کے عمل کی مثال لاگو نہیں ہو گی۔ لیکن اگر ایک والد جھوٹ بولتا ہے، یا والدین کے احترام کی مثال لے لیں، کہ اپنے والدین کا احترام نہیں کرتا، مگر اپنے بچوں کو اس کی تلقین کرتا ہے، تو یہاں اس کا عمل بھی اثر انداز ہو گا۔
حضرت آدمؑ پر یہ عمل لاگو نہیں ہوتا تھا، لہٰذا کسی کے والدین کا نافرمان ہونے کی وجہ ہرگز یہ نہیں بنائی جا سکتی۔

عقیدے کی کیا اہمیت ہے اور کیا عقائد کے متعلق عوام سے گفتگو کی جانی چاہیے؟

میرے نزدیک عقیدہ کی کافی اہمیت ہے، اتنی کہ میں اپنی زندگی کا قیمتی اثاثہ اپنے ایمان و عقیدہ کو ہی سمجھتا ہوں۔ اور عقیدہ انسانی زندگی پر اثر انداز بھی ہوتا ہے۔ بالکل ہونی چاہیے، لیکن کسی دوسرے کے عقیدہ کو تضحیک کا نشانہ بنائے بغیر۔

فیس بک پر اکثر جاہلانہ پوسٹ دیکھ کر دل پر کیا گزرتی ہے؟

کبھی گزرتی تھی، اب دل سے گزر چکی ہے۔ اپنے کسی قریبی دوست یا فیملی ممبر کی جانب سے ہو تو توجہ دلا دیتا ہوں، ورنہ اگنور کرتا ہوں۔ عموماً احباب گروپس میں ایڈ کر دیتے ہیں، اگر کوئی ایسا گروپ ہو کہ جس میں جاہلانہ پوسٹس کی بھرمار ہو تو چھوڑ دیتا ہوں۔ میرے نزدیک سوشل میڈیا ایک شترِ بے مہار ہے، جسے آپ کنٹرول نہیں کر سکتے۔ ہر فرد اپنی مرضی سے پوسٹ کر رہا ہوتا ہے، ہر کسی کو آپ نہیں سمجھا سکتے، تو کڑھنے کا بھی فائدہ نہیں ہے۔

فرض کریں کہ آپ نے دوستوں کے ساتھ ایک دن پہلے افطاری کا پلان بنایا ہو اور سحری میں سسرال سے پیغام آ جائے کہ شام کی افطاری ہمارے ہاں ہے تو کون سی افطاری کو قربان کریں گے؟

پہلے تو دیکھوں گا کہ کون سی دوبارہ پلان ہو سکتی ہے، تو اس حساب سے ایڈجسٹ کر لوں گا، اور اگر یہ ممکن نہ ہوا تو سسرال میں افطاری کروں گا۔
قریبی دوست بھی اب سب ہی شادی شدہ ہیں۔ لہٰذا ناراض ہونے کا اندیشہ بھی نہیں۔ :)

پاکستان کی کوئی مایہ ناز اداکارہ اگر آپ کو خفیہ شادی کی پیشکش کر تو کیا پیشکش قبول کر لیں گے؟

مایہ ناز سے مراد اداکارہ" میرا" مت سمجھا جائے

مایہ ناز اداکارہ کیا، کوئی بھی خاتون یہ پیشکش کرے گی تو قبول نہیں کروں گا۔ :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ نے قران حلقہ اور سٹڈی سرکل کا ذکر کیا تھا۔ اس کی کچھ تفصیل بتائیں۔
 
آپ نے قران حلقہ اور سٹڈی سرکل کا ذکر کیا تھا۔ اس کی کچھ تفصیل بتائیں۔
جماعت اسلامی سے تعلق ہے۔ تو ہمارے ہفتہ وار اجتماعات میں ایک قرآن کا حلقہ قائم ہے، جس میں ترتیب سے قرآن کسی مربی سے پڑھا جاتا ہے، جو مختلف تفاسیر سے تیاری کر کے بیان کرتا ہے۔ الحمد للہ میرے والد صاحب خود مدرس ہیں، اور ہفتہ میں تین دن مختلف حلقوں میں دورس قرآن کے حلقے چلا رہے ہیں۔ اور 84 سے یہ کام کر رہے ہیں۔ کچھ حلقہ جات میں ایک سے زائد مرتبہ تکمیل بھی کی ہے۔

سٹڈی سرکل موضوعاتی ہوتا ہے، یا کسی ایک کتاب کے مطالعہ پر ہوتا ہے اور پندرہ روز بعد ہوتا ہے۔ اس کا طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ موضوع یا کتاب پہلے بتا دی جاتی ہے، موضوع کی صورت میں ریفرینس کتب بھی بتا دی جاتی ہیں۔ لوگ تیاری کر کے، کتاب کا متعلقہ حصہ پڑھ کر آتے ہیں، پھر اس موضوع یا کتاب کے اس حصہ میں جو موضوع ہوتا ہے، اس پر ڈسکشن ہوتی ہے۔ ایک کنڈکٹر ہوتا ہے، جو اس موضوع پر گرپ رکھتا ہے، اور اس ساری ڈسکشن کو مانیٹر کر رہا ہوتا ہے۔
 
جماعت اسلامی سے تعلق ہے۔ تو ہمارے ہفتہ وار اجتماعات میں ایک قرآن کا حلقہ قائم ہے، جس میں ترتیب سے قرآن کسی مربی سے پڑھا جاتا ہے، جو مختلف تفاسیر سے تیاری کر کے بیان کرتا ہے۔ الحمد للہ میرے والد صاحب خود مدرس ہیں، اور ہفتہ میں تین دن مختلف حلقوں میں دورس قرآن کے حلقے چلا رہے ہیں۔ اور 84 سے یہ کام کر رہے ہیں۔ کچھ حلقہ جات میں ایک سے زائد مرتبہ تکمیل بھی کی ہے۔

سٹڈی سرکل موضوعاتی ہوتا ہے، یا کسی ایک کتاب کے مطالعہ پر ہوتا ہے اور پندرہ روز بعد ہوتا ہے۔ اس کا طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ موضوع یا کتاب پہلے بتا دی جاتی ہے، موضوع کی صورت میں ریفرینس کتب بھی بتا دی جاتی ہیں۔ لوگ تیاری کر کے، کتاب کا متعلقہ حصہ پڑھ کر آتے ہیں، پھر اس موضوع یا کتاب کے اس حصہ میں جو موضوع ہوتا ہے، اس پر ڈسکشن ہوتی ہے۔ ایک کنڈکٹر ہوتا ہے، جو اس موضوع پر گرپ رکھتا ہے، اور اس ساری ڈسکشن کو مانیٹر کر رہا ہوتا ہے۔
واہ، بہت ہی زبردست!
کچھ کتب کے نام بتائیں جن پر ڈسکشن ہوئی ہے۔ نیز یہ کہ ان پر کس انداز سے ڈسکشن ہوئی۔ کنڈکٹر یا استاد نے کس انداز میں اس کتاب کے بارے میں بتایا۔ شرکاء کی طرف سے کیا سوالات ہوئے۔ (بطور نمونہ)
کچھ اسی قسم کا کام میں اپنے ہاں بھی شروع کرنا چاہ رہا ہوں۔ اس لیے یہ باتیں میرے لیے کافی اہمیت کی حامل ہوسکتی ہیں۔
 
واہ، بہت ہی زبردست!
کچھ کتب کے نام بتائیں جن پر ڈسکشن ہوئی ہے۔ نیز یہ کہ ان پر کس انداز سے ڈسکشن ہوئی۔ کنڈکٹر یا استاد نے کس انداز میں اس کتاب کے بارے میں بتایا۔ شرکاء کی طرف سے کیا سوالات ہوئے۔ (بطور نمونہ)
کچھ اسی قسم کا کام میں اپنے ہاں بھی شروع کرنا چاہ رہا ہوں۔ اس لیے یہ باتیں میرے لیے کافی اہمیت کی حامل ہوسکتی ہیں۔
اگر ڈسکشن موضوعاتی ہو تو اس موضوع کے نکات بتا دیے جاتے ہیں، اور کچھ متعلقہ کتابوں کے نام بھی دے دیے جاتے ہیں، تیاری کے لیے ان کے علاوہ کتب سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً رمضان کا موضوع ہی لے لیں۔
رمضان کی فرضیت کیوں؟
رمضان کا قرآن سے تعلق
رمضان اور تقویٰ
رمضان میں انفاق کی اہمیت
کرنے کے کام

اس کے علاوہ بھی نکات شامل کیے جا سکتے ہیں۔
ریفرینس کے لیے رمضان کی فرضیت اور رمضان سے متعلقہ دیگر آیات کی تفاسیر، رمضان کیسے گزاریں کتابچہ، اور دیگر کتب

اب ہر فرد اپنے طور پر تیاری کر کے آتا ہے، کچھ صرف پڑھ کر آ جاتے ہیں، کچھ باقاعدہ نوٹس بنا کر لاتے ہیں، اس پریکٹس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ سٹڈی سرکل کا کنڈکٹر پہلے نکتہ سے آغاز کرتے ہوئے کسی سے اس پر اپنا مطالعہ پیش کرنے کا کہتا ہے، جس نے بات کرنی ہو، وہ ہاتھ کھڑا کر دیتا ہے، اسی طرح جب تک اس نکات پر آنے والی تمام باتیں آ چکی ہوتی ہیں، تو کنڈکٹر اس نکتہ کو سمیٹتے ہوئے اگلے نکتہ کی جانب بڑھتا ہے۔

اگر کسی کتاب پر ہو تو اس میں ہو سکتا ہے کہ ایک کتاب دو تین ماہ تک چلے۔ چھوٹا کتابچہ ہو تو ایک سیشن میں بھی ختم ہو سکتا ہے۔ کتاب بھی لوگ پڑھ کر آتے ہیں۔ پھر کوئی فرد اس کو پڑھنا شروع کرتا ہے، مناسب مقدار میں پڑھنے کے بعد کہ جس پر کچھ ڈسکشن کرنا ضروری ہو، اس پر مختلف افراد اپنی بات رکھتے ہیں، اور اسی طرح سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
اگر کوئی نہیں بھی پڑھ کر آیا تو کوئی بات نہیں، ڈسکشن میں حصہ لے سکتا ہے، مگر پڑھ کر آنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
کتب یا موضوعات مذہبی، سیاسی، اقتصادی، معاشرتی، غرض یہ کہ کسی بھی شعبہ سے ہو سکتے ہیں۔
بلکہ بعض اوقات قرآن کی کسی سورۃ مبارکہ پر بھی سٹڈی سرکل ہوتے ہیں۔ مثلاً سورۃ العصر، حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت والا رکوع وغیرہ۔
 

عرفان سعید

محفلین
اگر ڈسکشن موضوعاتی ہو تو اس موضوع کے نکات بتا دیے جاتے ہیں، اور کچھ متعلقہ کتابوں کے نام بھی دے دیے جاتے ہیں، تیاری کے لیے ان کے علاوہ کتب سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً رمضان کا موضوع ہی لے لیں۔
رمضان کی فرضیت کیوں؟
رمضان کا قرآن سے تعلق
رمضان اور تقویٰ
رمضان میں انفاق کی اہمیت
کرنے کے کام

اس کے علاوہ بھی نکات شامل کیے جا سکتے ہیں۔
ریفرینس کے لیے رمضان کی فرضیت اور رمضان سے متعلقہ دیگر آیات کی تفاسیر، رمضان کیسے گزاریں کتابچہ، اور دیگر کتب

اب ہر فرد اپنے طور پر تیاری کر کے آتا ہے، کچھ صرف پڑھ کر آ جاتے ہیں، کچھ باقاعدہ نوٹس بنا کر لاتے ہیں، اس پریکٹس کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ سٹڈی سرکل کا کنڈکٹر پہلے نکتہ سے آغاز کرتے ہوئے کسی سے اس پر اپنا مطالعہ پیش کرنے کا کہتا ہے، جس نے بات کرنی ہو، وہ ہاتھ کھڑا کر دیتا ہے، اسی طرح جب تک اس نکات پر آنے والی تمام باتیں آ چکی ہوتی ہیں، تو کنڈکٹر اس نکتہ کو سمیٹتے ہوئے اگلے نکتہ کی جانب بڑھتا ہے۔

اگر کسی کتاب پر ہو تو اس میں ہو سکتا ہے کہ ایک کتاب دو تین ماہ تک چلے۔ چھوٹا کتابچہ ہو تو ایک سیشن میں بھی ختم ہو سکتا ہے۔ کتاب بھی لوگ پڑھ کر آتے ہیں۔ پھر کوئی فرد اس کو پڑھنا شروع کرتا ہے، مناسب مقدار میں پڑھنے کے بعد کہ جس پر کچھ ڈسکشن کرنا ضروری ہو، اس پر مختلف افراد اپنی بات رکھتے ہیں، اور اسی طرح سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
اگر کوئی نہیں بھی پڑھ کر آیا تو کوئی بات نہیں، ڈسکشن میں حصہ لے سکتا ہے، مگر پڑھ کر آنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
کتب یا موضوعات مذہبی، سیاسی، اقتصادی، معاشرتی، غرض یہ کہ کسی بھی شعبہ سے ہو سکتے ہیں۔
بلکہ بعض اوقات قرآن کی کسی سورۃ مبارکہ پر بھی سٹڈی سرکل ہوتے ہیں۔ مثلاً سورۃ العصر، حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت والا رکوع وغیرہ۔
تابش بھائی! کیا یاد کروا دیا ہے آپ نے۔ منصورہ میں رہتے ہوئے اس اجتماعی مطالعے میں کئی بار شرکت کی۔ بہت لطف آتا تھا۔
کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ محفل پر اس طرح کے اجتماعی مطالعے کی روایت ڈالی جائے؟
 
کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ محفل پر اس طرح کے اجتماعی مطالعے کی روایت ڈالی جائے؟
اچھی تجویز ہے۔ بلکہ شاید زیادہ دلچسپ، کہ آنلائن کمیونٹی میں مختلف الخیال لوگ اکٹھے ہونے کے سبب کسی بھی موضوع پر کافی وسیع اور متنوع گفتگو ہو سکتی ہے۔ جبکہ ہم جو ڈسکشن کرتے ہیں، وہ تقریباً ہم خیال افراد ہوتے ہیں، اور گفتگو میں شاید اتنا تنوع نہیں آ سکتا، جتنا مختلف الخیال اور مختلف نظریات کے افراد کی گفتگو میں ہو گا۔

البتہ اسی وجہ سے کنٹرول اور کنڈکٹ کرنا بھی اتنا ہی مشکل ہو گا کہ گفتگو شائستہ پیرائے میں رہے، اور اختلاف کی صورت میں مخالف آراء کے احترام کا بھی خیال رہے۔ اور گفتگو موضوع سے باہر نہ نکلے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سٹڈی سرکل آن لائن لانے والا آئیڈیا بہت اچھا ہے۔ میرے خیال میں اسے علیحدہ ڈسکس کر لیا جانا چاہیے تاکہ اس تھریڈ میں انٹرویو کا ربط برقرار رہے۔
 

یاز

محفلین
چند سوالات ہماری جانب سے بھی

ای بک یا ہارڈ کاپی؟
ماؤس یا ٹچ پیڈ؟
ایپل یا اینڈروئیڈ؟
کال یا میسج؟
ڈرائیو یا پیدل؟
ہینڈ بیگ یا بیک پیک؟
برگر یا پراٹھا؟
چائے یا کافی؟
پہاڑ یا سمندر؟
سبز یا نیلا؟
 
ای بک یا ہارڈ کاپی؟

بین بین۔ اب زیادہ رجحان ای بک کی طرف ہے۔

ماؤس یا ٹچ پیڈ؟

ماؤس

ایپل یا اینڈروئیڈ؟

اینڈرائڈ

کال یا میسج؟

اگر جواب چاہیے، یا ڈسکشن کرنی ہو تو کال۔ محض اطلاع کے لیے میسج۔ مگر ایمرجنسی اطلاع کے لیے کال۔

ڈرائیو یا پیدل؟

جب تک مسئلہ نہیں تھا، تو دو، تین کلومیٹر کے دائرے میں پیدل سفر کو ترجیح دیتا تھا۔

ہینڈ بیگ یا بیک پیک؟

بیک پیک

برگر یا پراٹھا؟

انتہاء پسند نہیں، جو مل جائے، بسم اللہ۔ ترجیح پراٹھا۔

چائے یا کافی؟

یہاں بھی انتہاء پسند نہیں۔ ترجیح چائے۔ سردیوں میں کافی بڑھ جاتی ہے۔

پہاڑ یا سمندر؟

مشکل سوال۔ نیچر پسند ہونے کی وجہ سے دونوں اپنی جانب کھینچتے ہیں۔ ترجیح پہاڑ۔ زیادہ ایڈونچرس ہے، وہ الگ بات ہے کہ عملی طور پر ایڈونچرس نہیں رہا۔

سبز یا نیلا؟

نیلا
 

نور وجدان

لائبریرین
تابش بھائی اک دو سوالات مزید:)

آپ محفل کی اچھی شخصیت ہیں. آپ سے ہم نے بہت کچھ سیکھا بھی ہے:)

عشق اور محبت کے حوالے سے کافی متنازعہ باتیں سامنے آتی ہیں .. آپ کی کیا رائے ہے جبکہ ہم جانتے اقبال رح نے عشق کو تعمیری معنوں میں استعمال کیا ...کہنے والے کہتے ہیں قران پاک میں کہیں بھی عشق کا لفظ استعمال نہیں ہوا. عشق کس زبان سے مشتق ہے؟ کئی لفظوں کے معانی یکساں ہوتے ہیں.


زندگی بہت بڑی ہے اور انسان بہت کمزور .. ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں جس سے انسان کی کمزوری طاقت بن جائے؟ آپ کی بات ہمارے لیے پیغام

آپ ایسے دس ناول یا کتابوں کے نام لکھیں جو آپ کو پسند ہیں اور ایسی پانچ کتب کے نام جن میں موجود نظریات سے آپ کو اختلاف رہا ہو اور وجہ بھی تحریر کریں
 
آپ محفل کی اچھی شخصیت ہیں. آپ سے ہم نے بہت کچھ سیکھا بھی ہے:)
محفل پر اکثر ہی اچھی شخصیات ہیں۔ :) اور کچھ اچھی باتیں یہیں سے سیکھ کر اپنائی ہیں۔ :)

جہاں تک ان سوالات کا تعلق ہے تو شاید میں آپ کو کافی مایوس کروں گا، کہ تھوڑا مختلف مزاج کا آدمی ہوں۔
میری ایک بڑی کمزوری یہ ہے کہ میں عموماً باتوں کی گہرائی میں جانے سے گھبراتا ہوں، یا یوں کہہ لیں کہ بات کو اتنا ہی سمجھتا ہوں، جتنا ضرورت سمجھتاہوں۔ خاص طور پر فلسفہ سے بھاگتا ہوں۔
اس کی وجہ شاید پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں کہ میرا زیادہ فوکس اس بات پر رہتا ہے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے اور مجھے کیا کرنا ہے۔ اسی لیے محض کتابی باتوں سے دور بھاگ جاتا ہوں۔
میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ میرا یہ طرزِ عمل درست ہے یا نہیں، مگر ہے یہی۔ :)
عشق اور محبت کے حوالے سے کافی متنازعہ باتیں سامنے آتی ہیں .. آپ کی کیا رائے ہے جبکہ ہم جانتے اقبال رح نے عشق کو تعمیری معنوں میں استعمال کیا ...کہنے والے کہتے ہیں قران پاک میں کہیں بھی عشق کا لفظ استعمال نہیں ہوا. عشق کس زبان سے مشتق ہے؟ کئی لفظوں کے معانی یکساں ہوتے ہیں.
میں کبھی اس بحث میں نہیں پڑا۔ مباحث سے ویسے بھی دور رہتاہوں۔ اور الفاظ پر ان کے معانی کو لے کر مباحث کو لایعنی سمجھتا ہوں۔ اگر کسی نے عشق کو اللہ اور رسولؐ کی محبت کے معنوں میں استعمال کیا تواس کا وہی مطلب ہے۔ اور اگر کسی نے عشقِ مجازی کے معنوں میں استعمال کیا تو اس کا وہی مطلب ہے۔ یہ صحیح، وہ غلط، وہ صحیح یہ غلط۔ اس چکر میں نہیں پڑتا۔

زندگی بہت بڑی ہے اور انسان بہت کمزور .. ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں جس سے انسان کی کمزوری طاقت بن جائے؟ آپ کی بات ہمارے لیے پیغام
قناعت اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ قناعت اختیار کر لی، گویا زندگی آسان کر لی۔
اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا ہے کہ میں کسی پر اس کی استطاعت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا۔ یہ آیت ہر مشکل اور پریشانی کے وقت میں حوصلہ بڑھاتی ہے۔ کبھی کوئی پریشانی آئے تو اس کے مقابلے میں اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا موازنہ کرتا ہوں، جو ہمیشہ وزن میں کہیں زیادہ نکلتی ہیں، شکر کا جذبہ صبر میں بھی اضافہ کا باعث بنتا ہے۔
آپ ایسے دس ناول یا کتابوں کے نام لکھیں جو آپ کو پسند ہیں اور ایسی پانچ کتب کے نام جن میں موجود نظریات سے آپ کو اختلاف رہا ہو اور وجہ بھی تحریر کریں
مشکل اور غور طلب سوال ہے۔ وقت لگے گا اس کے جواب میں۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
محفل پر اکثر ہی اچھی شخصیات ہیں۔ :) اور کچھ اچھی باتیں یہیں سے سیکھ کر اپنائی ہیں۔ :)

جہاں تک ان سوالات کا تعلق ہے تو شاید میں آپ کو کافی مایوس کروں گا، کہ تھوڑا مختلف مزاج کا آدمی ہوں۔
میری ایک بڑی کمزوری یہ ہے کہ میں عموماً باتوں کی گہرائی میں جانے سے گھبراتا ہوں، یا یوں کہہ لیں کہ بات کو اتنا ہی سمجھتا ہوں، جتنا ضرورت سمجھتاہوں۔ خاص طور پر فلسفہ سے بھاگتا ہوں۔
اس کی وجہ شاید پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں کہ میرا زیادہ فوکس اس بات پر رہتا ہے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے اور مجھے کیا کرنا ہے۔ اسی لیے محض کتابی باتوں سے دور بھاگ جاتا ہوں۔
میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ میرا یہ طرزِ عمل درست ہے یا نہیں، مگر ہے یہی۔ :)

میں کبھی اس بحث میں نہیں پڑا۔ مباحث سے ویسے بھی دور رہتاہوں۔ اور الفاظ پر ان کے معانی کو لے کر مباحث کو لایعنی سمجھتا ہوں۔ اگر کسی نے عشق کو اللہ اور رسولؐ کی محبت کے معنوں میں استعمال کیا تواس کا وہی مطلب ہے۔ اور اگر کسی نے عشقِ مجازی کے معنوں میں استعمال کیا تو اس کا وہی مطلب ہے۔ یہ صحیح، وہ غلط، وہ صحیح یہ غلط۔ اس چکر میں نہیں پڑتا۔


قناعت اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ قناعت اختیار کر لی، گویا زندگی آسان کر لی۔
اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا ہے کہ میں کسی پر اس کی استطاعت سے بڑھ کر بوجھ نہیں ڈالتا۔ یہ آیت ہر مشکل اور پریشانی کے وقت میں حوصلہ بڑھاتی ہے۔ کبھی کوئی پریشانی آئے تو اس کے مقابلے میں اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا موازنہ کرتا ہوں، جو ہمیشہ وزن میں کہیں زیادہ نکلتی ہیں، شکر کا جذبہ صبر میں بھی اضافہ کا باعث بنتا ہے۔

مشکل اور غور طلب سوال ہے۔ وقت لگے گا اس کے جواب میں۔ :)
میں نہیں سمجھتی گہرائی میں جانا بُرا ہے. انسان عمل سے عبارت ہے. عمل کے بغیر زندگی کچھ بھی نہیں مگر جو گہرائی میں نہیں اتر سکتا ہے وہ میرے خیال میں سمجھدار نہیں ہوگا. زندگی میں فہیم، مدبر، دور اندیش انسان وہی ہیں جو گہرائی میں اتر کے بات کا اصل تلاش لیتے ہیں ... ہم جو تجربات کا مشاہدات کا نچوڑ لکھتے ہیں وہی ہمارا زندگی کا طریقہ ہوتا ہے ... آپ کا یہ طریقہ آپ کی زندگی سلجھا رہا ہے تو اچھا ہے! آج تک جتنے بھی عظیم انسان گزرے ہیں سب بات کی گہرائی میں اتر کے سب جان لیتے ہیں. انسانی ذہن بہت عجیب مشین ہے اس کے اندر سب جوابات ہوتے ہیں بس غور و فکر کرنا ہوتا ہے اور غور و فکر کا حکم تو قران پاک دیتا ہے:)

آخری سوال کے جواب میں ڈنڈی مار گئے آپ:) اتنا مشکل نہیں تھا:) خوش رہیں
 
میں نہیں سمجھتی گہرائی میں جانا بُرا ہے. انسان عمل سے عبارت ہے. عمل کے بغیر زندگی کچھ بھی نہیں مگر جو گہرائی میں نہیں اتر سکتا ہے وہ میرے خیال میں سمجھدار نہیں ہوگا.
گہرائی میں جانا اور ضرورت سے زیادہ گہرائی میں جانا دو الگ باتیں ہیں۔

ضرورت کے مطابق گہرائی مقصد سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔ مگر ضرورت سے زیادہ گہرائی اصل مقاصد سے ہٹا بھی سکتی ہے۔ جو بات مجھے سمجھ آ گئی ہے، یا اس کے کسی مطلب سے میں مطمئن ہو گیا ہوں، تو مزید اس کی کرید کے بجائے اس میں سے اپنے لیے قابلِ عمل بات لے کر آگے چل دوں گا۔

عشق و محبت کی بحث کو ہی لے لیں۔
میرے نزدیک اس فلسفہ کو مزید پڑھنا، اس کو مزید کھنگالنے کے لیے ادھر ادھر کی کتابیں پڑھنا محض وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں۔ مجھے جتنا سمجھ آ چکا ہے، میرے عمل پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ اور میرے فہم کے مطابق اب اس سے آگے صرف فلسفیانہ بحث ہے، جس کا عملی زندگی میں کوئی فائدہ نہیں۔

میرا مطلب گہرائی سے انکار نہیں، ضرورت اور اہمیت کے علاوہ گہرائی سے گریز ہے۔ :)
 
آخری سوال کے جواب میں ڈنڈی مار گئے آپ:) اتنا مشکل نہیں تھا:) خوش رہیں
کسی حد تک جواب تو دوں گا، مگر کتابوں بالخصوص ناولوں سے ایک عرصہ سے دور ہوں۔ تو ایک دم ذہن میں ان کے نام اور مضامین آ جانا ایک امرِ محال ہے۔
البتہ دوسرے حصہ کا جواب شاید ہی آپ کو ملے۔ مجھے اگر کسی نظریہ سے اختلاف ہے تو اس اختلاف کو اپنی حد تک رکھنے کا قائل ہوں، اور جس نظریہ سے اتفاق ہو اس کے مطابق عمل کی کوشش کرتا ہوں۔ :)
 

نور وجدان

لائبریرین
گہرائی میں جانا اور ضرورت سے زیادہ گہرائی میں جانا دو الگ باتیں ہیں۔

ضرورت کے مطابق گہرائی مقصد سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔ مگر ضرورت سے زیادہ گہرائی اصل مقاصد سے ہٹا بھی سکتی ہے۔ جو بات مجھے سمجھ آ گئی ہے، یا اس کے کسی مطلب سے میں مطمئن ہو گیا ہوں، تو مزید اس کی کرید کے بجائے اس میں سے اپنے لیے قابلِ عمل بات لے کر آگے چل دوں گا۔

عشق و محبت کی بحث کو ہی لے لیں۔
میرے نزدیک اس فلسفہ کو مزید پڑھنا، اس کو مزید کھنگالنے کے لیے ادھر ادھر کی کتابیں پڑھنا محض وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں۔ مجھے جتنا سمجھ آ چکا ہے، میرے عمل پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ اور میرے فہم کے مطابق اب اس سے آگے صرف فلسفیانہ بحث ہے، جس کا عملی زندگی میں کوئی فائدہ نہیں۔

میرا مطلب گہرائی سے انکار نہیں، ضرورت اور اہمیت کے علاوہ گہرائی سے گریز ہے۔ :)
متفق! شدید متفق! :)
یہ تو رائے جاننا تھی نا کہ آپ کی کیا رائے ہے. آپ نے رائے دی ہمیں اچھا لگا:)
 
پسند جو بھی کروا لیں۔ بیٹھنا اس پر پڑے گا۔
images
جی تَو تابش بھائی! ایک سوال رہ ہی گیا تھا! کیسے حالات ہی‍ں اس کرسی پر اتنے عرصے سے بیٹھنے کے بعد؟ اب ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟
 
جی تَو تابش بھائی! ایک سوال رہ ہی گیا تھا! کیسے حالات ہی‍ں اس کرسی پر اتنے عرصے سے بیٹھنے کے بعد؟ اب ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟
کانٹے جتنے بھی بڑے اور نوکیلے ہوں، آہستہ آہستہ گھِس کر کند ہو جاتے ہیں۔ ضرورت صرف مستقل مزاجی کی ہوتی ہے۔ :)
 
Top