زبردست، معلوماتی، متفق، پسندیدہ و دوستانہ وغیرہ.کانٹے جتنے بھی بڑے اور نوکیلے ہوں، آہستہ آہستہ گھِس کر کند ہو جاتے ہیں۔ ضرورت صرف مستقل مزاجی کی ہوتی ہے۔
جنے مرضی پچھ لوو سر۔ مشکل ہویا تے نین بھائی کولوں شاپر لے لیاں گا۔تابش صدیقی پائن!
میں وی پوچھ لوں اک سوال؟
دریدا سے کسی نے پوچھا کہ گزر گئے فلسفیوں کی َزندگی کے بارے میں شخصی طور پر جاننے کا موقع ملے تو کیا جاننا چاہو گے..... یعنی گویا خود ماضی میں جا کر... ایک ویڈیو فلم سی دیکھ کر.... نہاں عیاں سب گوشے..جنے مرضی پچھ لوو سر۔ مشکل ہویا تے نین بھائی کولوں شاپر لے لیاں گا۔
دریدا سے کسی نے پوچھا کہ گزر گئے فلسفیوں کی َزندگی کے بارے میں شخصی طور پر جاننے کا موقع ملے تو کیا جاننا چاہو گے..... یعنی گویا خود ماضی میں جا کر... ایک ویڈیو فلم سی دیکھ کر.... نہاں عیاں سب گوشے..
دریدا نے کیا جواب دیا .. اسے چھوڑیے... لیکن اس کا جواب سچا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وجہ اس کی زندگی، نہج مطالعہ اور طرز زندگی تھا .. اس نے پورا سچ بولا
آپ کو ایسا موقع ملے...تو آپ کس گروہ کے بارے میں کیا جاننا پسند کریں گے ... کون سی گتھی سلجھانا چاہیں گے
شاید تسلی بخش جواب تو نہ دے پاؤں، البتہ جواب حاضر ہے۔دریدا سے کسی نے پوچھا کہ گزر گئے فلسفیوں کی َزندگی کے بارے میں شخصی طور پر جاننے کا موقع ملے تو کیا جاننا چاہو گے..... یعنی گویا خود ماضی میں جا کر... ایک ویڈیو فلم سی دیکھ کر.... نہاں عیاں سب گوشے..
دریدا نے کیا جواب دیا .. اسے چھوڑیے... لیکن اس کا جواب سچا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وجہ اس کی زندگی، نہج مطالعہ اور طرز زندگی تھا .. اس نے پورا سچ بولا
آپ کو ایسا موقع ملے...تو آپ کس گروہ کے بارے میں کیا جاننا پسند کریں گے ... کون سی گتھی سلجھانا چاہیں گے
بالکل صحیح...گہرائی میں جانا اور ضرورت سے زیادہ گہرائی میں جانا دو الگ باتیں ہیں۔
ضرورت کے مطابق گہرائی مقصد سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔ مگر ضرورت سے زیادہ گہرائی اصل مقاصد سے ہٹا بھی سکتی ہے۔ جو بات مجھے سمجھ آ گئی ہے، یا اس کے کسی مطلب سے میں مطمئن ہو گیا ہوں، تو مزید اس کی کرید کے بجائے اس میں سے اپنے لیے قابلِ عمل بات لے کر آگے چل دوں گا۔
عشق و محبت کی بحث کو ہی لے لیں۔
میرے نزدیک اس فلسفہ کو مزید پڑھنا، اس کو مزید کھنگالنے کے لیے ادھر ادھر کی کتابیں پڑھنا محض وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں۔ مجھے جتنا سمجھ آ چکا ہے، میرے عمل پر اثر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ اور میرے فہم کے مطابق اب اس سے آگے صرف فلسفیانہ بحث ہے، جس کا عملی زندگی میں کوئی فائدہ نہیں۔
میرا مطلب گہرائی سے انکار نہیں، ضرورت اور اہمیت کے علاوہ گہرائی سے گریز ہے۔
بس لباس لوہے کا ہونا چاہیے!!!کانٹے جتنے بھی بڑے اور نوکیلے ہوں....
جسم بھی عادی ہو جاتا ہے۔بس لباس لوہے کا ہونا چاہیے!!!
تابش پائن تو مدیر اعلیٰ ہیں ... اس لیے ان سے اوکھا سا سوال کرنا چاہیے .. رعب شعب پڑتا ہے، سمجھا کریں
صحیحشاید تسلی بخش جواب تو نہ دے پاؤں، البتہ جواب حاضر ہے۔
ویسے تو مختلف جہات میں تخیل کی پرواز خود بخود کسی دور میں پہنچ جاتی ہے، اور سب سے اہم سوال یہی اٹھتا ہے کہ میں اپنے موجودہ طرزِ عمل کے ساتھ اگر اس دور میں ہوتا، تو کس طرف کھڑا ہوتا؟
ایک اہم موقع کا ذکر کر دیتا ہوں۔
عمرہ کی سعادت کے دوران مسجدِ نبویﷺ میں بارہا ان سوچوں میں گم ہو جاتا تھا کہ یہ وہ جگہ تھی، جسے نبی اکرمﷺ نے دینِ اسلام کی تبلیغ و ترویج کا مرکز بنایا۔ ریاض الجنہ میں بیٹھ کر یہ احساس فزوں تر ہو جاتا تھا۔ یہ سوال بارہا اٹھتا تھا کہ اپنی موجودہ طریقِ زندگی، طرزِ عمل، ایمانی کیفیت کے ساتھ میں اس دور میں وہاں ہوتا تو کیا ان سختیوں اور مشکلات کا سامنا کر پاتا کہ جن سے نبی اکرمﷺ اور ان کے ساتھی صحابہ کرامؓ گزرے تھے۔ صرف ندامت کے سوا کوئی جواب نہ سوجھ پایا۔ البتہ اس ندامت سے یہ تحریک ضرور ملی کہ ابھی مہلتِ عمل باقی ہے۔ طرزِ عمل کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ غفلت اور سہل پسندی کو چھوڑنے کی کوشش تو کی جا سکتی ہے۔ شاید ایمان کی ناتوانی کی حالت میں کوشش ہی قبول ہو جائے۔
اس طرح کے فیز میں جب بھی جانا ہوا، اپنے لیے موجودہ دور میں مشعلِ راہ ڈھونڈنے کی کوشش ہی رہی۔ یہ نہ سوچ سکا کہ اس وقت کیا بدل سکتا تھا۔
یہ منصوبہ کہاں تک پہنچا؟؟؟اچھی تجویز ہے۔ بلکہ شاید زیادہ دلچسپ، کہ آنلائن کمیونٹی میں مختلف الخیال لوگ اکٹھے ہونے کے سبب کسی بھی موضوع پر کافی وسیع اور متنوع گفتگو ہو سکتی ہے۔ جبکہ ہم جو ڈسکشن کرتے ہیں، وہ تقریباً ہم خیال افراد ہوتے ہیں، اور گفتگو میں شاید اتنا تنوع نہیں آ سکتا، جتنا مختلف الخیال اور مختلف نظریات کے افراد کی گفتگو میں ہو گا۔
البتہ اسی وجہ سے کنٹرول اور کنڈکٹ کرنا بھی اتنا ہی مشکل ہو گا کہ گفتگو شائستہ پیرائے میں رہے، اور اختلاف کی صورت میں مخالف آراء کے احترام کا بھی خیال رہے۔ اور گفتگو موضوع سے باہر نہ نکلے۔
اس باب میں موضوع کی دلچسپی کے اعتبار سے تنوع پایا جاتا ہے۔۔۔میں نہیں سمجھتی گہرائی میں جانا بُرا ہے.
بہت اہم بات سید عمران بغیر کسی فلسفے کے سیدھی اور عام فہم بات اور لگاتار تاکہ کوئی ابہام اور سب کی سمجھ میں آجائے۔مفتی صاحب آپ MSTGبالکل صحیح...
یہی طریق خدا و انبیاء یے...
بغیر کسی فلسفے کے سیدھی سادی عام فہم بات کرنا اور بار بار کرنا...
تاکہ کوئی الجھاؤ، کوئی ابہام نہ رہے...
اور سب کا مائنڈ کلیئر ہوجائے!!!
البتہ شادی بیاہ والے معاملات کی گہرائیوں میں اترنا ایک الگ موضوع ہے!!!اس باب میں موضوع کی دلچسپی کے اعتبار سے تنوع پایا جاتا ہے۔۔۔
کسی کی طبیعت کو کوئی موضوع بھا گیا تو ضرور اس کی گہرائی ناپے گا۔۔۔
عموماً ہم زیادہ گہرائیوں میں جانے سے ڈرتے ہیں۔۔۔
خصوصاً پہاڑی علاقوں کی!!!
البتہ شادی بیاہ والے معاملات کی گہرائیوں میں اترنا ایک الگ موضوع ہے!!!
پیشہ ورانہ ذمہ داری سافٹویئر بنانا ہی ہے۔ مختلف سافٹویئرز میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔تابش بھائی چونکہ آپ کا کمپیوٹر سے گہرا تعلق ہے۔ سوفٹویر کی طرف کتنا رحجان ہے؟ کوئی سافٹویر بھی بنایا کہ نہیں؟
اب تو کسی نجی پراجیکٹ کا وقت ہی میسر نہیں ہوتا۔ مصروفیات میں اضافہ ہو گیا ہے۔جیسا کہ آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ اردو محفل کی لائبریری کا کام بڑے زور و شور سے جاری ہے۔ ہر ہفتے کوئی نہ کوئی کتاب مکمل ہو رہی ہے۔
اس کے لیے آپ کوئی سافٹویر یا ایپ کیوں نہیں بناتے؟