"تبدیلی" پر کچھ خیالات

اگر آپ جیسے لوگ بھی الفاظ کی قلت کا شکار ہیں۔ تو پھر ہم جیسوں کا اپنے لیے قلت کی بجائے قحط کا لفظ استعمال کرنا پڑے گا۔ :)
"میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا"۔۔۔۔۔۔۔:)
قحط کا لفظ بہت نفاست سے استعمال کیا گیا ہے۔ اگلے مراسلہ میں اب آپ قحط سے نپٹنے کے لیے مالی مدد کی اپیل تو نہیں کرنے والے؟ :biggrin:
بندہ آپ کا مشکور اور قدردان ہے۔ آپ کی پچھلی تحریر، آپ کی ذہنی اور لسانی برتری کا منہ بولتا ثبوت تھی۔ آپ اصلاح کرنے والے ہیں، لیڈ کرنے والے۔ خدا آپ کے قلم کو اسی طرح دھنگ رنگوں کا ماخذ رکھے (آمین)۔
 

غدیر زھرا

لائبریرین
آپ نے مجھے سچ بتایا تھا کہ آپ نے ابھی ابھی B.Sc کے امتحانات دیئے ہیں؟ آپ کی تحریروں میں ایسی maturity ہوتی ہے، کہ مجھے اکثر آپ کی بات پر شک گزرتا ہے۔ o_O
:)
بھیا میں نے B.Sc کے نہیں سمپل B.A کے امتحانات دیئے ہیں :) اور آپ کے خیال میں کیا پختگی عمر کی مرہونِ منت ہوتی ہے ؟ :) شک کو یقین میں کب بدلیں گے ؟ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
"میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا"۔۔۔ ۔۔۔ ۔:)
قحط کا لفظ بہت نفاست سے استعمال کیا گیا ہے۔ اگلے مراسلہ میں اب آپ قحط سے نپٹنے کے لیے مالی مدد کی اپیل تو نہیں کرنے والے؟ :biggrin:
بندہ آپ کا مشکور اور قدردان ہے۔ آپ کی پچھلی تحریر، آپ کی ذہنی اور لسانی برتری کا منہ بولتا ثبوت تھی۔ آپ اصلاح کرنے والے ہیں، لیڈ کرنے والے۔ خدا آپ کے قلم کو اسی طرح دھنگ رنگوں کا ماخذ رکھے (آمین)۔
بئی شروع سے آخر تک "آمین" کو چھوڑ کر سارا مراسلہ ہی بڑا مخولیہ تھا۔۔۔ :rollingonthefloor:
وہ تو کسی سے لکھوائی تھی۔۔۔ ورنہ ہم تو اصلاح خود لینے والے ہیں۔ :) :)
ویسے شکریہ ;) بڑے عرصہ بعد کسی نے تعریف کی ہے۔۔ :p
 

مہ جبین

محفلین
مہ جبین اپیا اور نعمان رفیق مرزا آپ کو صرف یہ بتا دوں کہ جس نے بھی میرے سنجیدہ مراسلے کو پرمزاح کیا ہے۔ اسکے دھاگے کا انجام عبرتناک ہوا ہے۔ :devil:
ثبوت کے طور پر پیش ہے نیلم :p ۔۔ حکایتی ذرا اپنے زخمی دھاگے تو اٹھا کر لانا۔۔۔ :laugh:

:laugh:میرا تو کوئی دھاگہ ہی نہیں اس لئے مجھے کوئی فکر نہیں :p
نعمان رفیق مرزا اپنے دھاگوں کی خیر مناؤ :D
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
نعمان مرزا صاحب اور نیرنگ خیال صاحب
آپ دونوں شکریہ کے مستحق ہیں۔
عمدہ خیالات، مؤثر الفاظ میں،
بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی عمل کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
 
حروف چن کر الفاظ کے کیا خوبصورت محل کھڑے کیے ہیں۔ سچی اور کھری بات۔۔۔ کہ اندر کی تبدیلی چاہیے۔۔ مگر وہ کرپشن جو رگ رگ میں رچی ہے۔۔ آپ کو اک بات بتاتا ہوں
پرانے دور میں مغل بادشاہوں کے لیے اک کھانا بنا کرتا تھا۔۔۔ اس کا نام شاید دم پخت تھا۔ یا کچھ اور۔۔ لیکن اس کے نام سے کچھ ایسا خاص لینا دینا نہیں۔ وہ مرغے کو جب انڈے سے نکلتا تو اس کو زعفران، بادام اور پستے کھلائے جاتے۔۔ عرق گلاب میں ڈبو ڈبو کر خوراک دی جاتی۔۔ جب وہ مرغا بڑا ہوتا۔ تو اسکا پیٹ چیرچاول بھر کر ہلکی آنچ پر پکایا جاتا۔ تو عفران اور عرق گلاب کی خوشبو سے وہ چاول مہک اٹھتے اور بادشاہ سلامت اس مرغے کے ذائقہ دار گوشت کے ساتھ تناول فرماتے۔۔
اب آتے ہیں اس بات سے تبدیلی کی طرف۔ بچپن سے اک بچہ کو کرپشن سکھائی جا رہی۔ ماں اسے کہہ رہی کہ ایسا کر لو۔۔ مگر دیکھو تمہارے باپ کو خبر ہوگئی تو بہت پٹو گے۔ باپ گھر پر ہے۔ وہ بچے کو کہہ رہا ہے کہ جاؤ۔۔۔ باہر جو بھی ہے اسے کہو کہ ابا گھر پر نہیں۔ اب وہ بچہ بڑا ہوا۔۔ اس نے دیکھا کہ تھوڑا سا جھوٹ بول کر بڑی مصیبتوں سے بچا جا سکتا ہے۔ استاد کو کہا سر کل پیٹ میں درد تھا۔ کام نہ کرسکا۔۔ معافی مل گئی۔۔ یہ کرپشن، جھوٹ اس کی رگوں میں رچتا بستا چلا گیا۔ بڑا ہوا یونیورسٹی میں داخلے کے لیے کرپشن۔۔۔ پھر جب ملازمت کے حصول کا وقت آیا تو کرپشن۔۔ اس نہج تک آتے آتے کرپشن، رشوت، جھوٹ اور دیگر بیماریاں اس طرح رگ و پے میں رچ بس گئیں، کہ ذات کا حصہ بن گئی۔ گناہ کا احساس ختم ہوگیا۔ برائی کو حق سمجھنا شروع ہوگیا۔
اب ایسے میں تبدیلی کی بات جب ہوگی تو اس سے مراد دوسروں کی تبدیلی ہے۔ کیوں کہ خود احتسابی کے عمل سے تو کبھی گزرا نہیں۔ ایمان کیا ہے۔ دین کیا ہے۔ شریعت کیا ہے۔ ان تمام الفاظ کے لغوی معنوں سے بھی ناآشنا۔۔ کجا یہ کہ ان سے وابستہ رمزوں کو سمجھ کر تبدیلی عمل میں لائی جائے۔
ان عوامل کی وجہ سے یہ سمجھ لیا جانا کہ ہاں تبدیلی کا عمل دوسروں سے شروع ہوتا ہے۔ اور کوئی دوسرا ہی آ کر سب سدھار سکتا ہے۔ اک فطری بات ہے۔ جب کوئی رشوت لے کر یہ سوچے کہ فلاں سیاسی سربراہ حکومت میں آئے گا تو یہ سلسلہ بھی ختم ہوجائے گا۔ یا کوئی رشوت دیتے ہوئے سوچے کہ اگر فلاں کی حکومت ہوتی تو آج مجھے یہ نہ کرنا پڑتا۔ کسی دیوانے کا خواب ہی معلوم ہوتا ہے۔
اس تبدیلی کے عمل کو مدتیں لگیں گی۔ جذبہ چاہیے۔ پر وہ خطیب وہ جذبہ بیدار نہیں کر سکتا۔۔ جو خود اگر انتخابات کے عمل کا حصہ ہے تو کہہ رہا ہے کہ مجھے کامیاب کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کریں۔ گویا دین کا ٹھیکیدار بنا ہے۔۔
باہمن بیٹھا ویکھ ریا واں​
مسجد دے منمبر تے میں​
ترجمہ:​
برہمن بیٹھا دیکھ رہا ہوں​
مسجد کے منمبر پر میں​

پتا نہیں کیا کیا لکھتا جاتا ہوں۔ اوٹ پٹانگ باتیں کیے جا رہا ہوں۔ ذہن میں کیا کہانی ہے۔ آپ لوگوں کو بھی بور کر دیا۔۔ لیکن تبدیلی کا عمل شروع ہوگا۔ جس دن میں نے سوچ لیا کہ ہاں میں بدلوں گا۔ اس دن سے اس ملک میں اک آدمی بدل جائے گا۔ اور یہ بھی یاد رہے کہ تبدیلی صرف خود کو نیک کرنے سے نہیں آتی۔ برائی پر خاموش رہنے والا بھی برابر کا حصہ دار ہے۔ بقیہ اس ملک کے لوگوں کے لیے پھر دو اشعار پر بات ختم کروں گا۔

اوہی تاب تے اوہی کھنگاں​
موسم کی سوا بدلے نیں​
لکھاں وریاں تو ایہہ ریت ائے​
ہوکے لوگ تباہ بدلے نیں​
ترجمہ:​
وہی غرور وہی تکبر​
موسم کیا خاک بدلے ہیں​
لاکھوں سالوں سے یہ ہے ریت​
ہو کے لوگ تباہ بدلے ہیں​
بہت خوب۔ آپ کی سوچ بہت گہری اور مشاہدہ غیر معمولی ہے۔
میرے خیال میں خود احتسابی کا موقع ہر کسی کو ہی ملتا ہے۔ آپ نے ایک معصوم روح (بچے) سے فرعون بننے تک کا سفر بتا دیا، تو دیکھیں؛ فرعون کے پاس بھی تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہدایت لے کر پہنچ گئے تھے۔ ہم لوگ تو فرعون سے بہت بہتر، ایک بہت عظیم امت کے اراکین ہیں۔ ہمیں تو جگہ جگہ ہدایت کے مواقع ملتے ہیں۔ ہاں، کچھ لوگوں کے دلوں پر مہر لگی ہو، تو وہ رب کا حکم! کوشش یہی کرنی چاہیے کہ خود احتسابی کی سولی پر سب سے پہلے خودی کو کھڑا کیا جائے۔ ہر عمل میں دیکھ لیا جائے کہ وہ ملک کے لیے نقصان دہ تو نہیں۔ جواب منفی ہو، تو سو بسم اللہ۔۔۔۔
آپ نے ایک آدمی کے بدلنے کی بات کی، تو ایک آدمی درحقیقت ایک خاندان کی اکائی ہوتا ہے، اور ایک خاندان معاشرے کی اکائی! یہی خوبصورتی ہے ہماری مشرقی تہذیب کی؛ یہاں خاندان معاشرے کی اکائی ہے۔ صرف میرا ہی بدل جانا، میرے ہونے والے خاندان کے بدل جانے اور پھر ایک معاشرے کے بدل جانے کے مترادف ہے۔
اور کس نے کہا کہ آپ کی باتیں ہمیں بور کرتی ہیں؟ آپ تومحفل کے چند ان ستاروں میں سے ایک ہیں، جن کے جھلملانے کا انتظار رہتا ہے۔ میرے جیسوں کی رہنمائی اور دلجوئی یونہی کرتے رہیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اسی طرح مثبت و روشن اور محبت بکھیرنے والا رکھے (آمین)۔
 

مہ جبین

محفلین
نعمان مرزا صاحب اور نیرنگ خیال صاحب
آپ دونوں شکریہ کے مستحق ہیں۔
عمدہ خیالات، مؤثر الفاظ میں،
بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی عمل کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آمین۔
حوصلہ افزائی کے لیےبہت شکریہ فارقلیط صاحب۔ کوشش تو یہی ہے کہ جو کہا لکھا ہے، اس پر عمل بھی کیا جائے۔ دعاکیجیے گا کہ خدا توفیق دیتا رہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نعمان مرزا صاحب اور نیرنگ خیال صاحب
آپ دونوں شکریہ کے مستحق ہیں۔
عمدہ خیالات، مؤثر الفاظ میں،
بس یہی دعا ہے کہ اللہ تعالی عمل کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
شکریہ سر۔۔ محنت ساری نعمان رفیق مرزا بھائی کی ہے۔۔۔ ہمیں تو زبیر مرزا بھائی نے آواز دی تو تحریر اتنی بھائی کہ دل کیا کچھ تو اس ضمن میں اپنے ناقص خیالات سے اضافہ کیا جائے۔ آپ کی طرف سے شرف قبولیت ملا۔ دل بڑھ گیا۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب۔ آپ کی سوچ بہت گہری اور مشاہدہ غیر معمولی ہے۔
میرے خیال میں خود احتسابی کا موقع ہر کسی کو ہی ملتا ہے۔ آپ نے ایک معصوم روح (بچے) سے فرعون بننے تک کا سفر بتا دیا، تو دیکھیں؛ فرعون کے پاس بھی تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہدایت لے کر پہنچ گئے تھے۔ ہم لوگ تو فرعون سے بہت بہتر، ایک بہت عظیم امت کے اراکین ہیں۔ ہمیں تو جگہ جگہ ہدایت کے مواقع ملتے ہیں۔ ہاں، کچھ لوگوں کے دلوں پر مہر لگی ہو، تو وہ رب کا حکم! کوشش یہی کرنی چاہیے کہ خود احتسابی کی سولی پر سب سے پہلے خودی کو کھڑا کیا جائے۔ ہر عمل میں دیکھ لیا جائے کہ وہ ملک کے لیے نقصان دہ تو نہیں۔ جواب منفی ہو، تو سو بسم اللہ۔۔۔ ۔
آپ نے ایک آدمی کے بدلنے کی بات کی، تو ایک آدمی درحقیقت ایک خاندان کی اکائی ہوتا ہے، اور ایک خاندان معاشرے کی اکائی! یہی خوبصورتی ہے ہماری مشرقی تہذیب کی؛ یہاں خاندان معاشرے کی اکائی ہے۔ صرف میرا ہی بدل جانا، میرے ہونے والے خاندان کے بدل جانے اور پھر ایک معاشرے کے بدل جانے کے مترادف ہے۔
اور کس نے کہا کہ آپ کی باتیں ہمیں بور کرتی ہیں؟ آپ تومحفل کے چند ان ستاروں میں سے ایک ہیں، جن کے جھلملانے کا انتظار رہتا ہے۔ میرے جیسوں کی رہنمائی اور دلجوئی یونہی کرتے رہیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اسی طرح مثبت و روشن اور محبت بکھیرنے والا رکھے (آمین)۔
یہ متفق پہلی لائن کے لیے نہیں تھا۔ :)
اور آپکی بات قابل غور ہے۔ اس پر مزید بات ہوگی۔۔ کیا ہے کہ ذہن ابھی کہیں اور الجھا ہے۔ اور وقت کی کمی کے باعث ہرگز نہیں لکھنا چاہتا۔ صبح انشاءاللہ جواب تحریر کروں گا۔ :) آپ سے مراسلت کرنا کم علم کے لیے باعث افتخار ہے۔ :)
 
یہاں جناب محمدعلم اللہ اصلاحی صاحب کا بہت ممنون ہوں۔ انھوں نے تحریر میں موجود انگریزی الفاظ کا اردو ترجمہ بتا کرخوب رہنمائی کی۔ میں انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ آئندہ اردو کی تحریر میں انگریزی سے اجتناب کیا جائے۔
اکثر تحاریر بنا سوچے سمجھے لکھتا ہوں۔ ایک دم سے کچھ محسوس کیا، تھوڑا وقت مل گیا، تو لکھ ڈالی۔ دوبارہ پڑھنے یا تدوین کا رجحان ندارد۔ یہ کام آپ دوستوں پر ہی چھوڑتا ہوں۔ اس لیے، جتنی زیادہ نکتہ چینی مل جائے، اتنا میرے لیے اچھا۔ تو علم اللہ صاحب، بہت بہت شکریہ آپ کا۔ اللہ آپ کی مشکلات کو بھی آپ کے لیے آسان فرمائے (آمین)
 
Top