نعمان رفیق مرزا
محفلین
ہا ہا ہا۔۔۔۔اکبر کو بیربل مل ہی گیا۔ہاں ہاں۔۔ یہاں کوئی بھی میری جی حضوری نہیں کرتا۔۔۔ اپیا اک جی حضور نوازنے پر دل سے شکرگزار ہوں۔۔۔
ہا ہا ہا۔۔۔۔اکبر کو بیربل مل ہی گیا۔ہاں ہاں۔۔ یہاں کوئی بھی میری جی حضوری نہیں کرتا۔۔۔ اپیا اک جی حضور نوازنے پر دل سے شکرگزار ہوں۔۔۔
بلکہ کہنا چاہیے، بیربل کو اکبر مل گیا۔ہا ہا ہا۔۔۔ ۔اکبر کو بیربل مل ہی گیا۔
معافی بہنا۔۔۔۔۔میں ہر کسی کو ہی سائنس کا طالب علم بنا دیتا ہوں۔بھیا میں نے B.Sc کے نہیں سمپل B.A کے امتحانات دیئے ہیں اور آپ کے خیال میں کیا پختگی عمر کی مرہونِ منت ہوتی ہے ؟ شک کو یقین میں کب بدلیں گے ؟
نعمان سرکار اک بات لازماً کہوں گا۔۔۔ گرچہ اردو میں انگلش کا تڑکا مجھے بھی پسند نہیں۔۔۔ کہ جو تحریر کی روانی لکھتے وقت ہوتی ہے۔۔ وہی اس کا اصل حسن ہوتی ہے۔ اگر بعد میں تحریر کے اندر الفاظ ڈھونڈ ڈھونڈ کر بدلنے کی کوشش کی جائے۔ صرف اس لیے کہ اہل نظر کے لیے طراوت کا باعث ہو۔۔۔ تو یاد رکھیے تحریر کی روانی جاتی رہے گی۔ بار بار پڑھ کر بہتری کے لیے ردوبدل کرنا اور بات ہے۔ اور اپنے الفاظ کو بدل کر دوسرے الفاظ ڈالنا اور بات۔۔۔یہاں جناب محمدعلم اللہ اصلاحی صاحب کا بہت ممنون ہوں۔ انھوں نے تحریر میں موجود انگریزی الفاظ کا اردو ترجمہ بتا کرخوب رہنمائی کی۔ میں انشاء اللہ کوشش کروں گا کہ آئندہ اردو کی تحریر میں انگریزی سے اجتناب کیا جائے۔
اکثر تحاریر بنا سوچے سمجھے لکھتا ہوں۔ ایک دم سے کچھ محسوس کیا، تھوڑا وقت مل گیا، تو لکھ ڈالی۔ دوبارہ پڑھنے یا تدوین کا رجحان ندارد۔ یہ کام آپ دوستوں پر ہی چھوڑتا ہوں۔ اس لیے، جتنی زیادہ نکتہ چینی مل جائے، اتنا میرے لیے اچھا۔ تو علم اللہ صاحب، بہت بہت شکریہ آپ کا۔ اللہ آپ کی مشکلات کو بھی آپ کے لیے آسان فرمائے (آمین)
ہاہاہاہاہا۔۔۔ اکبر کو جتنی گالیاں دیتی ہے قوم دین الہی کی وجہ سے۔۔۔۔ میں انکا متحمل نہیں ہوسکتا۔۔۔ کوئی اور بادشاہ تلاش کیا جائے۔۔۔۔ہاں نیرنگ خیال اکبر اور میں بیربل
آداب عرض ہے بادشاہ سلامت
ہاہاہاہاہا۔۔۔ اکبر کو جتنی گالیاں دیتی ہے قوم دین الہی کی وجہ سے۔۔۔ ۔ میں انکا متحمل نہیں ہوسکتا۔۔۔ کوئی اور بادشاہ تلاش کیا جائے۔۔۔ ۔
درست کہتے ہیں آپ۔ آپ کی نصیحت کو ابھی سے پلے باندھ لیتا ہوں۔ میرے جیسے سست کو اور چاہیے بھی کیا؟نعمان سرکار اک بات لازماً کہوں گا۔۔۔ گرچہ اردو میں انگلش کا تڑکا مجھے بھی پسند نہیں۔۔۔ کہ جو تحریر کی روانی لکھتے وقت ہوتی ہے۔۔ وہی اس کا اصل حسن ہوتی ہے۔ اگر بعد میں تحریر کے اندر الفاظ ڈھونڈ ڈھونڈ کر بدلنے کی کوشش کی جائے۔ صرف اس لیے کہ اہل نظر کے لیے طراوت کا باعث ہو۔۔۔ تو یاد رکھیے تحریر کی روانی جاتی رہے گی۔ بار بار پڑھ کر بہتری کے لیے ردوبدل کرنا اور بات ہے۔ اور اپنے الفاظ کو بدل کر دوسرے الفاظ ڈالنا اور بات۔۔۔
محمود کا ایاز چلے گا؟ہاہاہاہاہا۔۔۔ اکبر کو جتنی گالیاں دیتی ہے قوم دین الہی کی وجہ سے۔۔۔ ۔ میں انکا متحمل نہیں ہوسکتا۔۔۔ کوئی اور بادشاہ تلاش کیا جائے۔۔۔ ۔
یہ مقولہ میں نے اپنی کم علمی اور الفاظ کے قحط کی وجہ سے ایجاد کیا ہوا ہے۔۔۔ الحمداللہ اب رٹ گیا ہے۔ ہر جگہ صحیح اک جیسا ہی لکھ لیتا ہوں۔۔۔درست کہتے ہیں آپ۔ آپ کی نصیحت کو ابھی سے پلے باندھ لیتا ہوں۔ میرے جیسے سست کو اور چاہیے بھی کیا؟
جی حضوری شروع۔۔۔۔۔درست کہتے ہیں آپ۔ آپ کی نصیحت کو ابھی سے پلے باندھ لیتا ہوں۔ میرے جیسے سست کو اور چاہیے بھی کیا؟
وہ صندوق والا معاملہ بئی۔۔محمود کا ایاز چلے گا؟
وہ صندوق والا معاملہ بئی۔۔
روز ایاز کا صندوق کھولنا۔۔۔
بقیہ وزیروں کا دیکھنا۔۔۔
نہ بئی نہ۔۔۔ یہ نہیں چلنے والا۔۔۔ ۔
آنی جان، جان بھی تو بچانی ہے۔ ابھی میں نے زندگی میں دیکھا ہی کیا ہے؟ میں نہیں چاہتا کہ میرے کتبے پہ بھی لکھا ہو: "حسرت ان غنچوں پہ، جو بن کھلے مرجھا گئے"۔جی حضوری شروع۔۔۔ ۔۔
اففف بھیا میں نے تو ابھی ڈھنگ سے شروع ہی نہیں کیںباریک باتیں ختم ہیں آپ پر۔
آپ ہی کچھ تجویز فرمائیں پھر۔وہ صندوق والا معاملہ بئی۔۔
روز ایاز کا صندوق کھولنا۔۔۔
بقیہ وزیروں کا دیکھنا۔۔۔
نہ بئی نہ۔۔۔ یہ نہیں چلنے والا۔۔۔ ۔
مسئلہ پھر وہی کہ ایاز کون اور محمود کون؟؟؟؟وہ صندوق والا معاملہ بئی۔۔
روز ایاز کا صندوق کھولنا۔۔۔
بقیہ وزیروں کا دیکھنا۔۔۔
نہ بئی نہ۔۔۔ یہ نہیں چلنے والا۔۔۔ ۔