باباجی
محفلین
بالکل جی بالکل باباجی ہی کہوتُسی آپے کہیا سی کہ مِنّوں بابا جی کیہو۔۔۔۔۔ ساری حیاتی لنگا دِتّی اے۔۔۔۔ تے پتا نئیں کی کی
بالکل جی بالکل باباجی ہی کہوتُسی آپے کہیا سی کہ مِنّوں بابا جی کیہو۔۔۔۔۔ ساری حیاتی لنگا دِتّی اے۔۔۔۔ تے پتا نئیں کی کی
بالکل جی بالکل باباجی ہی کہو
چلو اگلیاں قسطاں وہ ان شا اللہ چھیتی آ جان گئیاں۔۔۔۔ ڈائیوو تے بٹھا دتّیاں وا بس رستے چے ای آ۔۔۔۔۔اگلی اقساط ایک ہی بار پوسٹ کر دیں۔ فیر کوئی گل کراں دے۔
ہن تکڑ
میرے شہر میں خوش آمدید بھرا الوداع۔۔۔ساہیوال کا
خوش رہیںمیرے شہر میں خوش آمدید بھرا الوداع۔۔۔
یہ کیسے ہو پاتا ہے؟ لڑی کو مختص کرنا اور الگ بنانا۔۔۔۔۔ یہ سبپہلے کمنٹس پڑھے تو معلوم ہوا کہ قسط وار سلسلہ ہے، لہٰذا اب مکمل ہونے پر پڑھوں گا.
ایک تجویز یہ ہے کہ اس لڑی کو ڈسکشن کے لیے مختص کر دیں اور ناول کے لیے الگ لڑی بنا لیں، جس کو منتظمین سے کہہ کر لاک کروا دیں. تاکہ بعد میں ناول ایک نشست میں پڑھا جا سکے. جزاک اللہ
مختص کرنے سے مراد یہ ہے کہ جیسے اس لڑی کو اب اس ناول پر ڈسکشن کے لیے رہنے دیں. اور ناول کے لیے الگ لڑی بنا دیں، وہاں پر کمنٹس نہ ہوں بلکہ صرف ناول کی اقساط ہوں.یہ کیسے ہو پاتا ہے؟ لڑی کو مختص کرنا اور الگ بنانا۔۔۔۔۔ یہ سب
نام سے پکارنے میں کوئی ہرج نہیں۔بہت مہربانی۔۔۔۔
ویسے جو لوگ اپنی عمر چھپاتے ہیں۔۔۔ سمجھ نہیں آتی انہیں کیا کہہ کہ مخاطب کروں۔۔۔ انکل ۔۔۔بھائی۔۔۔۔ بابا جی۔۔۔۔۔؟
نجانے کیوں امیر کا یہ مصرع "قیمہ مرے جگر کا ملا دو کباب میں" پڑھ کر میرے دماغ میں قدما میں سے شادؔ تخلص کرنے والے کسی شاعر کا یہ شعر آتا ہے:عنوان اپنی جگہ آپ نے درست سوچا ہے، کہانی سے لگا کھاتا ہے مطابقت رکھتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ "قیمہ" اور "کباب" اپنے کلاسیکی معانی کھو چکے ہیں جو آپ کے پیش نظر ہیں، جدید مزاحیہ شاعری میں یہ اتنے استعمال ہوئے ہیں کہ کلاسیکی استعمال متروک ہی ہو گیا ہے۔ فیڈ بیک تو آپ کو مل ہی گیا ہے عنوان پر۔
اساتیذ بعض اوقات واقعی بالکل سنجیدگی سے ایسے اشعار لکھ جاتے ہیں، جن کو ہم سے ادب ناشناس پڑھیں تو مزاح پہ محمول کریں۔ جیسے جون ایلیا کا درج ذیل شعر ہےارے واہ مریم افتخار، آپ نے تو امیر مینائی کی غزل کے اشعار پر اچھی کہانیاں لکھ دی ہیں۔ جاری رکھیں۔
نجانے کیوں امیر کا یہ مصرع "قیمہ مرے جگر کا ملا دو کباب میں" پڑھ کر میرے دماغ میں قدما میں سے شادؔ تخلص کرنے والے کسی شاعر کا یہ شعر آتا ہے:
انھیں بھی ساتھ لیتا جا، کہیں ٹکیاں بنا لینااور یہ مزاحیہ نہیں بلکہ انتہائی سنجیدہ شاعری کی مثال ہے۔
ارے صیاد، دو انڈے بھی رکھے ہیں نشیمن میں
لیکن یہ تو جون ایلیا کے بچپن کا شعر ہے جب ان کی عمر 8 برس تھی۔ کم از کم "شاید" کے دیباچے میں تو جون نے یہی لکھا ہے کہ اس شعر کی تخلیق کے وقت وہ آٹھ برس کے تھے۔اساتیذ بعض اوقات واقعی بالکل سنجیدگی سے ایسے اشعار لکھ جاتے ہیں، جن کو ہم سے ادب ناشناس پڑھیں تو مزاح پہ محمول کریں۔ جیسے جون ایلیا کا درج ذیل شعر ہے
چاہ میں اس کی طمانچے کھائے ہیں
دیکھ لو سرخی مرے رخسار کی
شاید کا دیباچہ تو میں نے پڑھا تھا، لیکن یہ والی بات بھول گئی شاید۔ تاہم زور پھر بھی اس چیز پہ ہے کہ مزاحیہ نظر آنے کے باوجود شعر سنجیدہ ہے۔لیکن یہ تو جون ایلیا کے بچپن کا شعر ہے جب ان کی عمر 8 برس تھی۔ کم از کم "شاید" کے دیباچے میں تو جون نے یہی لکھا ہے کہ اس شعر کی تخلیق کے وقت وہ آٹھ برس کے تھے۔
بہنا۔۔۔! یہ میری کم علمی ہے کہ میں اشعار کو صحیح طور نہ سمجھ پائی ہوں۔۔۔۔اشعار ڈائری کے اوراق اور حالات سے مطابقت نہیں رکھتے ۔
اس اصطلاح کا مطلب بتائیے پلیز۔۔۔تحریر اچھی ہے۔ البتہ اشعار میرے اوپر سے گزر جاتے ہیں۔ عنوان سے ایسے لگا جیسے foie gras کی بات ہو رہی ہے۔
لفظی ترجمہ: fat liver۔ یہ بطخ یا ہنس کے موٹا کر کے اس کے جگر یعنی کلیجی سے بنا ہوا کھانا ہے۔اس اصطلاح کا مطلب بتائیے پلیز۔۔۔