تحریکِ انصاف حکومت: منشور اور وعدے

اسے کھلوا دیا تو آپ کہیں گے آبپارہ میں آئی ایس آئی کا ہیڈکوارٹر بھی کھلوائیں۔ :)
اس کے باہر کی روڈ تو کھولیں۔ ویسے ہی قبضہ کیا ہوا ہے۔ جس نے اس قبضہ کے خلاف بات کی، اسی کو فارغ کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔ کون سا نیا پاکستان؟ :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
چیف صاحب نے یہی حکم دیہاڑی دار لوگوں کے لیے جاری کیوں نہیں کیا؟ سنا تھا قانون سب کے لیے ایک سا ہوتا ہے۔ پرانے پاکستان سے نئے پاکستان میں آنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا شاید۔

ہم دیکھیں گے۔
تاریخ بتاتی ہے کہ ایسے اقدامار پبلسٹی سٹنٹ کے سوا کچھ بھی نہیں۔
ویسے آفریدی صاحب کے اپنے گھر کے بارے میں جو باتیں اور اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں اس پر بھی کچھ روشنی ڈالیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دیکھ ہی تو رہے ہیں:
جی ہاں بالکل دیکھ رہے ہیں کھلی آنکھوں اور منہ کے ساتھ۔ شکریہ

لگے ہاتھوں آفریدی صاحب کے گھر کے بارے میں بھی وضاحت کر دیں۔ بہت سی باتیں سننے کو مل رہی ہیں۔
اور جہلم میں فواد چودھری کے کزن اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی کے گھر تک آ کر سرکاری زمین واگزار کروانے والے بُلڈوزرز کی بریکیں جام کیوں ہو جاتی ہیں اور شاید کوئی حد بھی نافذ ہو جاتی ہے۔ اس پر بھی اظہار ِخیال کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تبھی ملک کے عظیم دانشور جناب محترم ڈاکٹر فرحان ورک صاحب عرصہ دراز سے ان کی خدمات حاصل کرنے پر زور دیتے رہے.
اصلی ماہر اقتصادیات ڈاکٹر عاطف میاں اور ان کے ساتھ دو اور بیرونی ماہرین کو باہر نکالنے کے بعد حکومت کی فخریہ دیسی پیشکش :)
 

جاسم محمد

محفلین
وعدے کے مطابق عوام کے لئے 50لاکھ گھروں کی تعمیر
وزیراعظم نے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا افتتاح کردیا

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے 'نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام' کا افتتاح کر دیا۔

منصوبے کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ منصوبے سے غریبوں کو چھت میسر آئے گی، نوجوانوں کو روزگار ملے گا، اقتصادی سرگرمی سے شرح نمو میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ون ونڈو آپریشن کیلئے 90 روز میں ہاﺅسنگ اتھارٹی کا قیام عمل لایا جائے گا، ابتدائی طور پر سات اضلاع میں پائلٹ پراجیکٹ (کل) جمعرات سے شروع ہوگا، 60 دنوں میں رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوگا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں کم آمدنی والے وفاقی ملازمین کیلئے جمعرات سے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاﺅسنگ اسکیم کا آغاز کیا جا رہا ہے، کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دیں گے، فنانسنگ سے متعلقہ رکاوٹیں دور کرنے کیلئے 60 روز میں نیشنل فنانشل ریگولیٹری ادارہ بھی قائم کیا جا رہا ہے، گھروں کیلئے اراضی حکومت فراہم کرے گی جبکہ باقی کام نجی شعبہ انجام دے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غریب اور تنخواہ دار طبقے کے لیے 5 سال کے دوران 50 لاکھ گھر بنانے کا ہدف ہے، 40 انڈسٹریز براہ راست گھر منصوبے سے منسلک ہوں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے کے لیے 'اپنا گھر اتھارٹی' کے نام سے نیا ادارہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو ہر شہر میں سستے گھروں کی ضروریات اور جگہ کی نشاندہی کرے گی اور اس کی نگرانی وہ خود کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گھر منصوبے میں حکومت کا کام رکاوٹیں دور کرنا ہوگا اور ترقیاتی کام پرائیوٹ سیکٹر کرے گا اور اس منصوبے میں غیرسرکاری تنظیموں کو بھی شامل کریں گے جس میں 'اخوت' بھی شامل ہے جس نے بے گھروں کو اپنا گھر دینے میں زبردست کام کیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ منصوبے کے لیے ایک اتھارٹی بنائیں گے جو 90 روز میں منصوبے سے متعلق فریم ورک مکمل کرے گی۔

'پہلے رجسٹریشن کریں گے پھر گھر بنائیں گے'
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد کی کچی آبادی کو ہٹا کر انہیں سارے حقوق کے ساتھ پراپرٹی حقوق دیں گے اور 7 ڈسٹرکٹ میں پائلٹ پراجیکٹ چلے گا جہاں لوگوں کی رجسٹریشن ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھر بنانے کی اسکیم اس لیے ناکام ہوتی آئی ہے کہ پہلے گھر بنائے جاتے ہیں اور پھر لوگوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، لیکن ہم پہلے 60 روز میں رجسٹریشن کے عمل سے گزریں گے اور طلب کے مطابق گھر تعمیر کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ماڈل تیار کر رہے ہیں، نیشنل ریگولیشن ریگولیٹی 60 روز میں بنائیں گے جس کا کام رکاوٹیں دور کرنا ہوگا، کنسٹرکشن انڈسٹری کے راستے سے رکاوٹیں بھی دور کی جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ لوگ سرمایہ کرتے ہوئے ڈرتے ہیں، اس کے لیے ہماری وزارت قانون کام کر ہی ہے اور اس کا ڈرافٹ بھی 60 روز میں سامنے آجائے گا۔

ذرائع کے مطابق 50 لاکھ گھروں کے منصوبے میں نجی شعبے کو شفاف بنیادوں پر شامل کیا جائے گا جب کہ اس منصوبے کو 5 سال میں مکمل کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

ابتدائی طور پر پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز 7 اضلاع میں ہوگا، جن میں فیصل آباد، سکھر، کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، اسلام آباد، گلگت اور مظفر آباد شامل ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکا میں 75 سے 80 فیصد لوگ قرضہ لے کر گھر بناتے ہیں، ملائیشیا میں یہ شرح 33 فیصد، بھارت میں تقریباً 11 فیصد، بنگلہ دیش میں 3 فیصد اور پاکستان میں یہ شرح صرف 0.25 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سے کمپنی نے اس شعبہ میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، ملک میں ایک کروڑ گھروں کی طلب ہے، ہم پانچ سالوں میں 50 لاکھ گھر بنا رہے ہیں جس سے شرح نمو بھی اوپر جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں ان کیلئے بھی ہم ایک پروگرام شروع کر رہے ہیں، یہ شعبہ ہمارے منشور کا بنیادی جزو ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھر بنانے کی اسکیم اس لیے ناکام ہوتی آئی ہے کہ پہلے گھر بنائے جاتے ہیں اور پھر لوگوں کو ٹھہرایا جاتا ہے، لیکن ہم پہلے 60 روز میں رجسٹریشن کے عمل سے گزریں گے اور طلب کے مطابق گھر تعمیر کریں گے۔
یہ بات سابقہ حکمرانوں کے دماغ میں کیوں نہ آئی؟
 
Top