فرقان احمد
محفلین
تحریکِ انصاف کو غیر معمولی حد تک زائد نشستیں حاصل ہوئی ہیں اس لیے کسی حدتک حیرت زدہ ہونا بنتا بھی ہے ؛ دیکھا جائے تو تقریباََتمام سروے نتائج بھی غلط ثابت ہو گئے تاہم، انتخابی عمل کو کُلی طور پر مسترد کرنے کے اپنے مضمرات ہوں گے۔ تحریکِ انصاف کو حکومت بنانے نہ دی گئی یا اس موقع پر اسے چلنے نہ دیا گیا تو مخالفین کو یاد رکھنا چاہیے کہ شاید اب خان صاحب دو تہائی اکثریت سے پلٹ کر آ جائیں۔ بہتر ہو گا کہ انتخابی عمل کے حوالے سے جائز شکایات کے ازالے کے لیے تمام جماعتیں کسی مشترکہ کمیشن کی تشکیل پر آمادہ ہو جائیں یا الیکشن کمیشن کے پاس عذرداریاں لے کر جائیں؛ کسی حد تک ازالہ تو ضرور ہو سکتا ہے۔ بغیر تحقیق، کھوج اور پرکھ کے اس وقت انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ غلط ہے۔ قسمت سے یہ موقع ہاتھ آیا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں دیکھ سکیں کہ خان صاحب حکومت کس انداز میں چلائیں گے! یقینی طور پر، یہ ایک دلچسپ تجربہ ہو گا۔ ارے صاحب! کسی حد تک کچھ بدلنا بھی تو چاہیے نا!