جاسم محمد
محفلین
یہی کرنا پڑے گا۔ یا دوسری صورت میں موجودہ حکومت استعفیٰ دے اور لیگیوں اورجیالوں کی مخلوط حکومت بنا دی جائے۔ عوام پھر سو چھتر بھی کھائے گی اور ان کا ہر حکم بھی مانے گی۔ یہ اسی قابل ہیں۔بہتر یہی ہو گا کہ نئی عوام سیلکٹ کی جائے
یہی کرنا پڑے گا۔ یا دوسری صورت میں موجودہ حکومت استعفیٰ دے اور لیگیوں اورجیالوں کی مخلوط حکومت بنا دی جائے۔ عوام پھر سو چھتر بھی کھائے گی اور ان کا ہر حکم بھی مانے گی۔ یہ اسی قابل ہیں۔بہتر یہی ہو گا کہ نئی عوام سیلکٹ کی جائے
عوام کو سویڈن سے منگا لیں۔ ان کا ڈیڈلاکڈ الیکشن کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گایہی کرنا پڑے گا۔ یا دوسری صورت میں موجودہ حکومت استعفیٰ دے اور لیگیوں اورجیالوں کی مخلوط حکومت بنا دی جائے۔ عوام پھر سو چھتر بھی کھائے گی اور ان کا ہر حکم بھی مانے گی۔ یہ اسی قابل ہیں۔
ناروے سے منگانا بہتر ہوگا ، سویڈن والی عوام قادیانی انویسٹمنٹ نہیں مانتی۔عوام کو سویڈن سے منگا لیں۔ ان کا ڈیڈلاکڈ الیکشن کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا
تحریک انصاف حکومت کا جواب بھی پوسٹ کر دیتے تو کیا چلا جاتا؟جب کراچی پہنچے تو چونکہ وہاں ابھی پُرانا پاکستان ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے تو مقامی انتظامیہ نے حسبِ عادت پروٹوکول کا انتظام کر رکھا تھا۔
صدر صاب یہ انتظامات دیکھ کر تلملا اٹھے، انتظامیہ کو خوب جھاڑ پلائی، پھر کچھ دیر غور و فکر کے بعد کہا کہ چلو اب آ گئے تو پٹرول تو اتنا ہی لگنا ہے مجھے بھی ایڈجسٹ کر لو۔
صدر کے بیٹے کا ٹویٹ حکومت کا جواب کیسے ہوا؟تحریک انصاف حکومت کا جواب بھی پوسٹ کر دیتے تو کیا چلا جاتا؟
وہی عوام، جس نے تحریکِ انصاف کو کامیاب کروایا۔فساد کی جڑ تحریک انصاف حکومت نہیں عوام ہے۔
عوام سمجھتی ہے 5 سال میں 1 دن ووٹ ڈال کر تبدیلی آجائے گی۔ ایسا پوری تاریخ انسانی میں کہیں نہیں ہوا۔ جتنی بھی قوموں نے ترقی کی ہے، حکومتی پالیسیاں اپنے پر لاگو کر کے کی ہے۔ پرسوں وزیر اعظم عمران خان نے بیروکریٹس سے خطاب میں کہا تھا کہ تحریک انصاف حکومت بہترین سے بہترین پالیسی بنا لے۔ جب تک اسے پوری محنت سے لاگو نہیں کیا جاتا۔ ملک میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ آپ نے مزید کہا کہ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ بیروکریٹ تحریک انصاف یا عمران خان کو ذاتی طور پر پسند کرتا ہے یانہیں۔ ان کو صرف بیروکریٹس کی کارکردگی سے غرض ہے۔ میری دانست میں یہ خان صاحب کا وزیر اعظم بننے کے بعد بہترین خطاب تھا۔ جس میں صاف صاف بتا دیا گیا تھا کہ مسئلہ حکومتی پالیسی سے زیادہ اس کے نفاذ میں ہے۔ جس کی قوت بیروکریٹس کے پاس ہے۔وہی عوام، جس نے تحریکِ انصاف کو کامیاب کروایا۔
غالبا جہانگیر ترین جو کہ نا اہل ہو چکے ہیں پر طنز تھا۔کچھ سمجھ نہیں آیا
کچھ سمجھ نہیں آیا
متفق ہوں۔ یہ تنقید بالکل جائز ہے۔ جہانگیر ترین کو امور حکومت سے بالکل الگ کر دینا چاہئے۔ قریشی گروپ والے انصافی تو نا اہلی کے بعد سے اس کے خلاف ہیں۔ لیکن اس کا جہاز خان صاحب کے سر پر سوار ہے۔جب جہانگیر ترین آزاد اُمیدوار خرید کر لاتا رہا تو انصافی کہتے تھے وہ ذاتی حد میں کپتان کی مدد کر رہا۔ اب سرکاری ملاقات میں بھی یقیناً سینیٹ کی سیٹ ہی خرید ریا ہوگا۔
صدر پاکستان کا جواب بھی ناکافی ہے؟صدر کے بیٹے کا ٹویٹ حکومت کا جواب کیسے ہوا؟
اصل مسائل کی جانب توجہ دینے کی جرات کم از کم ابھی تک کوئی سول حکومت نہیں رکھتی اس لیے زیادہ سنجیدہ مت لیں انجوائے کریں بستحریک انصاف کی حکومت نمائشی اقدامات پر توجہ دے رہی ہے۔ ملکی مسائل کا تقاضا شاید کچھ اور ہے۔ زیادہ تر حکومتی اقدامات سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔ چلیں، ہنی مون پیریڈ میں یہ سب روا ہے۔ فی الوقت تو مارجن پر مارجن دیا جانا چاہیے تاہم ہماری نظر میں معاشی پلان سب سے اہم ہو گا۔ کیا حکومت آئی ایم ایف سے معاونت طلب کرنا چاہے گی؟ یہ کلیدی سوال ہے جس سے موجودہ حکومت کی سمت متعین ہونے کا امکان ہے۔