اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں جایا جائے تو ایک گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدن ستر ہزار برآمد کر لی جائے گی۔ حقیقت حال یہ ہے کہ اوسط تیس ہزار روپوں سے شاید ہی اوپر جاتی ہو۔ تین لاکھ روپے سالانہ ایوریج نکلتی ہو گی تاہم یہ محض ایک اندازہ ہے۔کیا یہ درست ہے؟
صحیح فرمایا۔ فی الحال تحریک انصاف حکومت کی معاشی پالیسی بالکل واضح نہیں ہے۔ کبھی ڈیم بنانا ہے تو کبھی گھر تو کبھی بیت الخلا۔ خزانہ دیکھو تو منہ چڑا رہا ہوتا ہے۔ یا اللہ اس ملک کا کیا بنے گا۔محترم فرخ سلیم صاحب یہ بنیادی نکتہ بھی فراموش کر بیٹھے ہیں کہ گھر تو کم آمدن رکھنے والے اور متوسط طبقے کے لیے بنائے جائیں گے تو اس نسبت سے زائد آمدن رکھنے والوں کو اعداد و شمار میں شامل ہی نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی اس حساب سے پالیسی تشکیل دینی چاہیے تھی۔ ایک عام گھرانہ ایک ماہ کے پانچ ہزار روپے بچا لے تو اسے بہت بڑی بات تصور کیا جاتا ہے۔
اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں جایا جائے تو ایک گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدن ستر ہزار برآمد کر لی جائے گی۔ حقیقت حال یہ ہے کہ اوسط تیس ہزار روپوں سے شاید ہی اوپر جاتی ہو۔ تین لاکھ روپے سالانہ ایوریج نکلتی ہو گی تاہم یہ محض ایک اندازہ ہے۔
محترم فرخ سلیم صاحب یہ بنیادی نکتہ بھی فراموش کر بیٹھے ہیں کہ گھر تو کم آمدن رکھنے والے اور متوسط طبقے کے لیے بنائے جائیں گے تو اس نسبت سے زائد آمدن رکھنے والوں کو اعداد و شمار میں شامل ہی نہیں کیا جانا چاہیے اور نہ ہی اس حساب سے پالیسی تشکیل دینی چاہیے تھی۔ ایک عام گھرانہ ایک ماہ کے پانچ ہزار روپے بچا لے تو اسے بہت بڑی بات تصور کیا جاتا ہے۔
ایک لطیفہ کچھ کچھ یاد آ گیا۔
اسوقت ڈالر ریٹ کم تھا۔ اب اورنج ٹرین 200 بلین روپے سے زیادہ مہنگا ہو گیا ہےThe government of Punjab is spending Rs162 billion for the transportation of 250,000 residents of Lahore. Question: How much is Rs162 billion?
پورے معاشی نظام کی سرجری ہونے والی ہے۔ سابقہ حکومتوں نے سی پیک، آئی ایم ایف، اور دیگر مالیاتی اداروں کے نام پر جو قرضے چڑھا کر قوم سے ظلم کیا ہے۔ اس کو ٹھیک کرتے کچھ عرصہ لگے گا۔سمجھ نہیں آتا کہ ان حالات میں ہم ان کے لیے کیا کریں۔
پشاور میٹرو اب کتنے میں پڑے گی؟اسوقت ڈالر ریٹ کم تھا۔ اب اورنج ٹرین 200 بلین روپے سے زیادہ مہنگا ہو گیا ہے
غریب بندہ جسے دیہاڑی کی پڑی ہوتی ہے، وہ کیا سخت ردِ عمل دے گا حضورِ والا! یہ لوگ تو ڈاکٹر کو فیس دے کے بھی ڈانٹ سُن کے خاموشی سے آجاتے ہیں۔ جن لوگوں کے ردِ عمل کا ڈر تھا، ابھی انھیں کچھ نہیں کہا گیا۔سخت رد عمل
جی ہاں! ابھی تو محض آغاز ہوا ہے۔ آگے آگے دیکھیے!پورے معاشی نظام کی سرجری ہونے والی ہے۔
نئی حکومت آتے ساتھ ملک کی 71 سالہ مقدس گائے کو نہیں چھیڑ سکتی۔ پہلے سول اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ پھر ان پر ہاتھ ڈالا جائے گا۔۔ جن لوگوں کے ردِ عمل کا ڈر تھا، ابھی انھیں کچھ نہیں کہا گیا۔
اصل میں سابقہ حکومت کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔ سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ کے نام پر چین نے جو ایشیا میں اُدھم مچایا تھا۔ اس کی کلی کھلنا شروع ہو گئی ہے۔ چین نے شروع شروع میں یہی کام افریقہ کے چند پسماندہ ممالک کے ساتھ کیا تھا۔ جب مغرب نے اس بدمعاشی پر ایکشن نہیں لیا تو اسے بڑے پیمانہ پر ایشیا میں شروع کر دیا۔جی ہاں! ابھی تو محض آغاز ہوا ہے۔ آگے آگے دیکھیے!
اصل حساب نہیں پتا البتہ ہر وہ تعمیراتی پراجیکٹ جو بیرونی فنڈنگ سے لگا ہے کی راتوں رات لاگت روپیہ گرنے سے انتہا پر چلی گئی ہے۔پشاور میٹرو اب کتنے میں پڑے گی؟
چین نے سرمایہ کاری نہ کی ہوتی تو آج آپ کو شاید آئی ایم ایف بھی قرض نہ دیتا۔ سی پیک صرف اقتصادی منصوبہ نہیں ہے، مغربی ممالک پر دباؤ بڑھانے کی ایک تدبیر بھی ہے۔ اگر موجودہ حکومت سی پیک سے جان چھڑانا چاہتی ہے تو متبادل معاشی پلان سامنے لایا جائے۔اصل میں سابقہ حکومت کو سمجھ ہی نہیں آئی کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔ سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ کے نام پر چین نے جو ایشیا میں اُدھم مچایا تھا۔ اس کی کلی کھلنا شروع ہو گئی ہے۔ چین نے شروع شروع میں یہی کام افریقہ کے چند پسماندہ ممالک کے ساتھ کیا تھا۔ جب مغرب نے اس بدمعاشی پر ایکشن نہیں لیا تو اسے بڑے پیمانہ پر ایشیا میں شروع کر دیا۔
چینی بدمعاشی کچھ یوں ہے کہ وہ ہرسال اربوں ڈالرز کے قرضے تعمیراتی پراجیکٹس کے نام پر پسماندہ ممالک کو فراہم کرتا ہے۔ ان پراجیکٹس کو تعمیر کرنے کے ٹینڈرقرض شرائط کے تحت چینی کمپنیوں کو جاتے ہیں۔ یوں یہ مہنگے قرضے براستہ چینی کمپنیز واپس چینی خزانے میں منتقل ہو تے ہیں۔ اور جو بیچارے غریب ملک قرضے لیتے ہیں وہ ان کی عدم ادائیگی کے جال میں بری طرح پھنستے جاتے ہیں۔ بالآخر اس میں سے نکلنے کیلئے ان پسماندہ ممالک کے پاس دو ہی حل بچتے ہیں
2017 میں ہمسایہ ملک سری لنکا چینی قرضوں کی تاب نہ لا کر اپنی ایک بندرگاہ 99 سال کیلئے چین کے حوالہ کر چکا ہے۔
- قرضوں پر ڈیفالٹ کر دیا جائے جس کا نتیجہ مزید قرضے نہیں ملیں گے
- ملکی املاک اور اثاثے چینیوں کے حوالے کر دئے جائیں
مستقبل میں اگر پاکستان بھی خدانخواستہ چینی قرضوں پر دیوالیہ پن کا شکار ہوا تو مجبورا گوادر اور اس جیسے دیگر قیمتی اثاثے چینیوں کے حوالے کرنا پڑیں گے۔ بھارت اور مغرب چیختا رہ گیا کہ ان چینی چکرومیں نہ پڑو۔ مگر ہمارے سابقہ تجربہ کار حکمرانوں کے سروں پر ہمالیہ سے اونچی چین دوستی سوار تھی۔ اب نئی حکومت کو ان کے کارنامے بھگتنے پڑ رہے ہیں۔
آئی ایم ایف نے بھی کچی گولیوں نہیں کھیلیں۔ قرض دینے کی پہلی شرط ہی یہی رکھی ہے کہ پاکستان اور چین نے سی پیک سے متعلق جو معاہدے کر رکھے ہیں۔ ان کی تفصیلات دنیا کو بتائیں۔ کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان یہ تفصیلات آئی ایم ایف کے حوالہ کرنے سے معذرت کر چکا ہے۔مغربی ممالک پر دباؤ بڑھانے کی ایک تدبیر بھی ہے۔ اگر موجودہ حکومت سی پیک سے جان چھڑانا چاہتی ہے تو متبادل معاشی پلان سامنے لایا جائے۔
پاکستان کی عوام خان صاحب کو سی پیک کے ساتھ کسی کھلواڑ کی اجازت شاید نہ دے گی کیونکہ اب یہ منصوبہ مختلف سیاسی جماعتوں کے بیانیے اور کافی حدتک قومی بیانیے کا بھی ایک جزو بن چکا ہے۔ زیادہ سے زیادہ شاید یہ ممکن ہے کہ چین کے ساتھ سی پیک کے معاہدوں کے حوالے سے نظرثانی کر لی جائے اور اس معاہدے کو پاکستان کے حق میں مزید بہتر بنا لیا جائے۔ آئی ایم ایف بھی شاید پاکستان کو قرض دینے کی طرف ہی جائے گا۔ ابھی تو مذاکرات کا ڈول ہی ڈالا گیا ہے۔آئی ایم ایف نے بھی کچی گولیوں نہیں کھیلیں۔ قرض دینے کی پہلی شرط ہی یہی رکھی ہے کہ پاکستان اور چین نے سی پیک سے متعلق جو معاہدے کر رکھے ہیں۔ ان کی تفصیلات دنیا کو بتائیں۔ کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان یہ تفصیلات آئی ایم ایف کے حوالہ کرنے سے معذرت کر چکا ہے۔
یعنی اب تحریک انصاف حکومت دونوں اطراف سے بری طرح پھنس گئی ہے۔ اگر تفصیلات دیتے ہیں تو سی پیک خطرے میں۔ اگر نہیں دیتے تو آئی ایم ایف کا پیکیج خطرے میں ۔ اک واری فیر شیر!