آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ امید کرتا ہوں کہ آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ ویسے مجھے اناطولی ترکی کی نسبت اپنی چغتائی زیادہ آسان لگتی ہے ۔
میرے دادا جان اور پھر میرے والد اور تایا جان نے کم و بیش 55- 50 سال اس سرزمین پر ریڈیو پاکستان کے ذریعے چغتائی ترکی کی خدمت کی
میں (چغتائی زبان میں ) ماحول نہ ملنے کی وجہ سے ماہر تو نہیں لیکن کورا بھی نہیں ہوں ۔
میرے لیے ضرور دلچسپی کے حامل ہیں۔ایک ازبک ویب سائٹ میری نظروں سے گزری تھی جہاں چغتائی شعرائے کرام کے دیوان اور دوسری مختلف چغتائی کتابیں موجود تھیں۔ اس کے علاوہ بابر کے بابرنامہ کا قلمی نسخہ بھی گوگل بکس پر موجود ہے۔ میں ان کے لنک دوبارہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں، اگر ملے تو آپ سے شیئر کرتا ہوں۔ آپ کے لیے وہ یقینا دلچسپی کے حامل ہوں گے۔
وہ ایسے کہ غالباً 1952ء میں ریڈیو پاکستان کراچی سے ترکی و فارسی زبان میں نشریات کا آغاز ہوا۔ پہلے پہل یہ آدھے گھنٹے کا پروگرام ہوا کرتا تھا۔ یہ نشریات دراصل افغانستان کے لوگوں کیلئے شروع کی گئی تھی (اس سروس کے ابتدائی زمانے میں روس نے اس کے سگنل جام کرنے کی کوشش کی جس پر دونوں ملکوں میں باقاعدہ مذاکرات ہوئے ) اور افغانستان میں ترک مہاجر قبائل کی ایک بڑی تعداد آباد تھی اور اب بھی ہے۔ میرے دادا جان اس نشریات کے ساتھ عمر بھر (م: 30 جولائی 1973ء) منسلک رہے ۔ ان کے بعد میرے والد اور تایا جان نے بھی شمولیت اختیار کی ۔ میرے والد ترکی خبروں کے براڈکاسٹر سے پروڈیوسر اور پروگرام مینیجر کی پوسٹ تک کام کرتے رہے ۔ شوکت عزیز دور میں بہت سی غیر ملکی زبانوں کی نشریات بند کردی گئیں جس میں ترکی بھی شامل تھی۔ حال ہی میں میرے والد ریٹائر ہوئے ہیں۔وہ کیسے کفایت بھائی؟
بہت زبردست شراکت حسان بھائی۔ جزاک اللہ خیراً کثیراً۔