جناب مجھے آپ سے اس امر پر شکایت ہے کہ ایک طرف آپ کو مسلمانوں کی دل آزاری نہ ہونے اور ان کی وحدت میں دراڑ نہ ڈالنے کا بڑا خیال ہے تو دوسرع طرف آپ خود ایسے مسائل کی شد و مد سے تبلیغ کیے ہوئے ہیں جو مستشرقین کے پیدا کردہ ہیں اور اجماع امت کے خلاف ہیں۔
ہمیں آپ کا یہ تضاد اور بظاہر یہ میٹھے بولوں میں چھپا زہر صاف نظر آرہا ہے۔
الف صاحب، آپ تھوڑی سی تکلیف کیجئے اور سب سے پہلے اپنے الزامات، تارک رسول، تارک سنت، تارک حدیثکی دلیل لائیے۔ پھر ان مسائل کی نشاندہی فرمائیے جن کی طرف آپ کا اشارہ ہے تاکہ میں ان کی درستگی کر سکوں، اپنے پاس یا اگر دیگر اصحاب کی غلط فہمی ہے، تو اس غلط فہمی کا ازالہ کرسکوں۔ آسانی کے لئے ایک یا دو امر کی طرف اشارہ کیجئے جہاں تارک حدیث، تارک رسول اور ترک سنت نبوی نظر آتا ہے۔ تاکہ میں اس کی درستگی کر سکوں۔ جو مسائل مجھے نظر آتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
اس پر دو جکہ بحث بے کار ہے۔ لہذا اس بات کو بھی یہاںلے آیا ہوں۔
فاروق کا اقتباس۔
اگر ایسا ہے تو وضاحت یہ ہے۔ ان کتب روایات میں ایسی روایات شامل ہیں جن میںاہانت رسول کا پہلو نکلتا ہے۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ چند دوسروں کواہانت رسول سلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے اورآپ کو نظر نہ آئے۔ خلوص دل سے ایک نظر ایسی روایات پر ڈالئیے اور بتائیے کہ آپ کو اہانت رسول یا اہانت خانوادہ رسول نظر نہیںآتی۔ یہی وجہ ہے کہ میںنے ضو القرآن والی روایت پیش کی کہ کم از کم تو کوئی معیار ہو ایک روایت کے درست ہونے کا۔ ایک بہت ہی محدود لسٹہے ایسی روایات کی جو بنا کسی وارننگ کے بیش تر کتب میں چلی آ رہی ہیں۔ آپ کو ہم کو یہ بادی النظر کم اہم لگتی ہیں لیکن دشمنان اسلام انہی کو گھما پھرا کر یہاں ہمارے ( آپ کا سامنا نہیں ہوا) منہہ پر مارتے ہیں۔ اس کتاب کے محدود اعتراض کو تمام اقوال رسول پر محیط کرنا انصاف نہیں۔ ایک بار پھر استدعا ہے کہ مخلصانہ طریقہ سےسوچئیے۔ آپ کے ہر مخلصانہ سوال کا جواب مخلص تر انداز میں دینا میرا فرضہے۔ لنک ایکبار پھر درج ہے
http://ourbeacon.com/wp-content/uplo.../criminals.pdf
الف نظامی کا اقتباس:
پہلی بات یہ ہے کہ آپ نے انکار سنت سے بات شروع کی تھی اور اب موضوع سے بھاگنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جہاں تک اہانت رسول کا سوال ہے تو آپ خود سنت نبوی کا انکار کرکے فرمان خداوندی کہ اطاعت رسول کرو کے تارک ٹھہر رہے ہیں لہذا خود سے یہ سوال کرلیں کہ کیا آپ اہانت اللہ تعالی و رسول اللہ کے مرتکب تو نہیں۔
دوسری بات یہ جن روایات کا آپ نے تذکرہ کیا ان کے بارے میں کسی عالم اسلام سے کبھی ان کے مستند ہونے کے بارے میں سوال کیا یا از خود نتائج اخذ کرنا شروع کردیے۔ علمائے اسلام ان شااللہ اہانت الہی اور اہانت رسول اللہ و خوانودہ رسول و صحابہ و ائمہ امت کی اچھی طرح سے سرکوبی کرنا جانتے ہیں۔ اللہ تعالی ان کے علم و فضل میں برکت عطا فرمائے۔
1۔ ایک بھی ایسی دلیل لائیے جہاں میں نے انکار سنت اور سنت نبوی کی بات بھی کی ہے۔ مجھ سے صرف صرف کتب روایات پر بات ہوئی ہے ، آپ کو میری تحاریر میں اقوال رسول مل جائیںگے۔
یہ اجمل صاحب اور باذوق صاحب کا اور بعد میں فرید احمد نظریہ ہے کہ وہ ان کتب روایات پر ایمان رکھتے ہیں جن میں اہانت رسول بھی موجود ہے اور اس کی نشاندہی اوپر دی ہوئی کتاب میں کی گئی ہے۔ کیا آپ (مراد قاری ہے) بھی ان کتب روایات پر مکمل ایمان رکھتے ہیں؟ آپ (مراد قاری ہے) کتب روایات کو اقوال رسول سے بالکل کنفیوژ نہ کریں۔
میرے بار بار ان محدود پر اہانت روایات کی طرف توجہ دلانے کے باوجود، اجمل صاحب اور باذوق صاحب اور بعد میں فرید احمد ان کتب رویات پر یقین کامل رکھ کر جن میں اہانت رسول شامل ہے، نادانستہ اہانت رسول کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ جو شخص رسول اللہ کی اہانت کرتا ہے وہی تارک رسول اور تارک حدیث ہے۔ اس طرح میں نہیں بلکہ یہ دونوں حضرات تارک رسول اور تارک حدیث نادانستگی میں بن رہے ہیں۔
ان کا دونوں حضرات کاکہنا ہے کہ ان کتب روایات میںجتنی روایات شامل ہیں وہ نیک اور پاک ہیں۔ ٹھیک ہے دیکھتے ہیں
میرا حوالہ حدیث رسول کا:
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=177951&postcount=7
اس حوالہ سے یہ دونوںاشخاص مجھے 'تارک رسول' اور 'تارک رسول' ثابت کرتے ہیں۔
میرا حوالہ تین عدد احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=181476&postcount=19
کیا میرے یہ حوالے ایک تارک حدیث اور تارک رسول کے حوالے ہیں؟ اور کیا یہ سنت نبوی کا انکار ہے؟
اور دیکھئے اطاعت رسول اور اطاعت اللہ پر میرا مضمون۔ یہ اس بحث سے پہلے کا ہے اسی فورم پر
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=169953&postcount=8
اس میں سورۃ النسآء:4 , آیت:59 کا حوالہ دیکھئے۔ تاریخ ہے اس کی 08-10-2007, 01:21 AM اور حوالہ ہے
[ARABIC]]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً:[/ARABIC]
اب دیکھئے ان کا نکتہ نظر۔ کہ ان کتب روایات میں تمام کا تمام متن درست ہے۔ اور کتاب 'اسلام کے مجرم' جن کتب روایات کی طرف اشارہ کرتی ہے وہ بالکل پاک صاف ہیں۔ اس کتاب میں ایک عالم دین بتا رہا ہے کہ دیکھو اہانت رسول ہورہی ہے تو اجمل صاحب اس عالم دین اور مترجم القران کو قادیانیوںکے پیشوا سے ملاتے ہیں: ذرا دیکھئے ان کتب روایات سے ایک اقتباس:
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/004.sbt.html#001.004.229
اجمل صاحب کی توجہ بار بار 'اسلام کے مجرم' کی طرف دلائی گئی لیکن کہتے ہیں کہ پوری کی پوری کتب روایات پر ایمان رکھو۔ کیا آپ (مراد قاری ہے) بھی اس پر یقین رکھتے ہیں کہ تمام کی تمام کتب روایات پاک صاف ہیں اور دشمنان اسلام کی خرد برد سے محفوظ رہی ہیں۔؟
مزید دیکھئے انہی کتب روایات سے اقتباس کے :
http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/bukhari/067.sbt.html#007.067.427
جس کا ان باتوںپر یقین ہے تو بہت اچھا اس کو مبارک۔ میںاس لئے اس بات کو ٹال رہا تھا کہ اجمل صاحب بزرگ ہیں اور باذوق صاحب اور فرید صاحب اتنی احادیث لکھتے ہیں اور امید تھی کہ اللہ ان کو ہدایت دے گا اور آہستہ آہستہ سمجھ جائیں گے۔
اگر ان کا ایمان ان تمام کتب روایات پر ہے تو ان کو مبارک۔ کسی طرح کی منظق مجھے انسانوں کی لکھی ہوئی کتب روایات کی ہر روایت پر یقین کامل نہیں دلا سکتی۔ مستند اقوال رسول جو درج ذیل حدیث پر پورے اترتے ہوں میں خود استعمال کرتا ہوں اور یقین رکھتا ہوں۔ یہ میرا معیار ہے، مجھ کو مبارک۔
اپنی کتاب حضور رسالت مآب صلعم کے اس قول کریم سے شروع کیجئے۔
"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "
ترجمہ:
جب بھی کوئی حدیث آپ کو پیش کی جائے، میری (رسول صلعم) طرف سے، تو اس کی تصدیق قران کی روشنی (ضو علی کتاب اللہ) میں کرلیں۔ اگر یہ قرآن سے مطابقت رکھتی ہے تو قبول کرلیں اور اگر قرآن کے مخالف ہے تو اس کو ضایع دیں۔
اس امر کو یہ فتنہ کہتے ہیں۔ یہ دیکھئے اجمل صاحب کے بیانات، جن سے ان کے موضوع کے سمجھنے کی استطاعت اور معاندانہ رویہ کا اندازہ ہوتا ہے :
فتور پھیلانے والا شخس فاروق سرور خان ہے ۔
آپ کی عمر 1400 سال یا اس سے زائد ہے
مجھے ان کا طرز استدلال کے تمام کی تمام کتب روایات کی ہر روایت پر ایمان رکھو قابل قبول نہیں اور ان کو میرا طرز استدلال کہ حدیث رسول کے مطابق سے روایات کو پرکھ لیا کرو قابل قبول نہیں:
"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "
دوبارہ عرض: میری یہ عرض رہی ہے کہ موضوع پر بات کریں اور اس سے نہ ہٹیں۔ اور ذاتی حملوں سے پرہیز کریں۔ ا اس نوٹ میں کئے جانے والے حملوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان پر ذاتی حملے نہیںکئے گئے۔ ان کے اپنے حملوں ہی کی وجہ سے ان حضرات کو، میرا جواب قند ہلاہل نظر آتا ہے۔
الف صاحب، آپ تھوڑی سی تکلیف کیجئے اور ان مسائل کی نشاندہی فرمائیے جن کی طرف آپ کا اشارہ ہے تاکہ میں ان کی درستگی کر سکوں، اپنے پاس یا اگر دیگر اصحاب کی غلط فہمی ہے، تو اس غلط فہمی کا ازالہ کرسکوں۔ آسانی کے لئے ایک یا دو امر کی طرف اشارہ کیجئے جہاں تارک حدیث، تارک رسول اور ترک سنت نبوی نظر آتا ہے۔ تاکہ میں اس کی درستگی کر سکوں۔ مجھے یقین ہے کہ میںنے بہت احتیاط سے لکھا ہے لیکن اس کے باوجود اگر کسی جگہ غلطی ہے تو اس کی نشاندہی پر درستگی میرا فرضہے۔
عرضکرتا چلوں کہ اس کتاب 'اسلام کے مجرم' میں نشاندہی کی ہوئی روایت پر لاہور ہائی کورٹمیں مقدمہ چلا اور اس کتاب کو بین نہیں کیا گیا بلکہ اس کو سپورٹ کیا گیا۔ اور مزید یہ درج ذیل علما دین اس سے متفق ہیں۔ جن کے نام اسی کتاب میں دیے گئے ہیں۔ چند نام یہ ہیں:
علامہ ذیشان قادری نقشبندی
ڈاکٹر شجاع الدین کرمانی
شیخالہند مفتی محمد ارشاد نظامی
حکیم سعادت حسین قریشی
حافظہ بتول سلطانہ
خطیب المحدثمحمد یاسین جعفری
ااور مزید نام ہیں جو طوالت کی بناء پر نہیں لکھ رہا۔
اس وجہ سے ان حضرات کو اس کتاب کا حوالہ دیا تھا۔ مکمل معلومات نہ ہونے کے باعث یہ لوگ اس مسئلہ کو اتنا اچھال رہے ہیں۔
ساری بات یہ ہے کہ ان کو میرا نکتہ نظر سمجھنے میں دشواری ہوئی ہے،۔
میرا مشورہ یہ ہے کہ تمام لوگ اس مسئلہ کو رمضان کے بعد تک اٹھا کر رکھیں اور اپنا ہوم ورک کریں پھر دوبارہ بات چیت کریں اگر ضروری ہو تو۔
والسلام۔