تعلیمات اسلام اور محفل

تعلیمات اسلامی کے منافی موضوعات کو حذف کیا جائے

  • ہاں

    Votes: 29 76.3%
  • نہیں

    Votes: 9 23.7%

  • Total voters
    38

ابوشامل

محفلین
نہیں نبیل بھائی! بات حوصلہ ہارنے کی ہرگز نہیں لیکن فہم کی ہے، اور یہاں ہونے والی گفتگو سے مجھے پورا اندازہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو کتنا سمجھتے ہیں۔ آپ کی بات بالکل درست ہے کہ ان بحثوں سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں اور میں نے بھی بہت کچھ سیکھا اور میری شخصیت میں بہت تبدیلیاں بھی واقع ہوئیں، لیکن میں نے کنارہ کشی تب اختیار کی جب سیر حاصل اور سنجیدہ بحث کے بجائے "زنانہ انداز کی طعنے بازی" کا غلبہ آ گیا، جب دلیل کے جواب میں دلیل کے بجائے طعن و تشنیع اور جوابی جملے بازی سے کام لیا جاتا رہا، اور جب مقصد صرف حریف کو نیچا دکھانا رہ جائے تو میرے خیال میں ایسی گفتگو سے کنارہ کشی ہی بہتر ہے، آپ چاہیں تو سیاست اور مذہب کے زمرے رکھیں لیکن فی الحال تو مجھے نہیں لگ رہا کہ کسی بھی موضوع پر کوئی سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ابوشامل، گفتگو میں نامناسب انداز ہم لوگ ہی اختیار کر رہے ہیں۔ کوئی باہر سے آ کر تو یہ کام نہیں کر رہا۔ سیاسی اور مذہبی مباحث ویسے بھی فشار خون کا باعث بنتے ہیں۔ :)

اس صورتحال کا ایک علاج ماڈریشن کو سخت کرنا ہے۔ لیکن اس سے اظہار رائے کی آزادی پر زد پڑتی ہے۔ بہرحال میں بھی صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہوں۔ میری خواہش تو یہی ہے کہ محفل فورم عوامی رائے عامہ کے اظہار کے لیے بھی ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہو۔ لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ ارتقائی عمل سے گزر کر ہم میں ایک دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ پیدا ہو جائے۔ ;)
 

ساجد

محفلین
ابوشامل، گفتگو میں نامناسب انداز ہم لوگ ہی اختیار کر رہے ہیں۔ کوئی باہر سے آ کر تو یہ کام نہیں کر رہا۔ سیاسی اور مذہبی مباحث ویسے بھی فشار خون کا باعث بنتے ہیں۔ :)

اس صورتحال کا ایک علاج ماڈریشن کو سخت کرنا ہے۔ لیکن اس سے اظہار رائے کی آزادی پر زد پڑتی ہے۔ بہرحال میں بھی صورتحال کو مانیٹر کر رہا ہوں۔ میری خواہش تو یہی ہے کہ محفل فورم عوامی رائے عامہ کے اظہار کے لیے بھی ایک مؤثر پلیٹ فارم ثابت ہو۔ لیکن اس مقصد کے حصول کے لیے ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ ارتقائی عمل سے گزر کر ہم میں ایک دوسرے کی بات سننے کا حوصلہ پیدا ہو جائے۔ ;)
نبیل ، میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔ کیوں کہ اردو فورمز پر اس قسم کے مباحث کا رواج نہیں ہے اس لئیے تھوڑی گرما گرمی اور الزام تراشی کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے لیکن جوں جوں زیادہ اور مختلف الخیال لوگ اس جگہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہیں گے توں توں مباحثوں میں شرکت کرنے والوں میں بھی برداشت کا عنصر غالب آنا شروع ہو جائے گا۔
دوستوں نے محسوس کیا ہو گا کہ اگر کبھی تلخی بڑھ جاتی ہے تو فریقین معذرت بھی کر لیتے ہیں اور صورت حال کو مزید خراب کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ چند لوگوں کی ہٹ دھرمی پر مبنی تحاریر کی وجہ سے ان فورمز کو بند کرنا زیادتی ہو گی۔
ابو شامل صاحب سے بھی گزارش ہے کہ آپ آئیں اور اپنے خیالات کا اظہار فرمائیں۔​
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ ساجد۔ اگر فرید احمد اور باذوق پڑھ رہے ہوں تو میں ان سے بھی درخواست کروں گا کہ اپنی ناراضگی کو چھوڑیں اور یہاں تشریف لائیں۔ آپ لوگ کس وجہ سے ناراض ہوگئے ہیں؟
 

ابوشامل

محفلین
نبیل بھائی آپ کی بات بالکل درست ہے کہ کوئی باہر سے آکر یہ کام نہیں کر رہا لیکن یہاں بات کرنے والے تمام افراد کو بھی تو ہم ذاتی طور پر نہیں جانتے۔
ماڈریشن سخت کرنے کو میں اس مسئلے کا حل قرار نہیں دوں گا کیونکہ ماڈریٹر خود بھی کسی ایک فریق کا حامی ہوگا اس طرح دوسرے فریق کو موقع ملے گا کہ وہ فورم کے ماڈریٹرز کو جانبدارانہ انداز کا الزام دے۔ واقعتا ذاتی تجربے کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ارتقائی عمل سے گذر کر انسان میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں لیکن یہ بات واضح رکھیں کہ اس عمل کے ذریعے تبدیلی اسی وقت آئے گی کہ جب بحث کا مقصد سیر حاصل گفتگو ہو۔ لیکن جب 8 صفحات کی بحث کے بعد بھی نتیجہ نہ نکلتا ہو اور بات رکنے میں نہ آ رہی ہو اور طعنوں کے تیر برسائے جا رہے ہوں تو ایسی صورت میں اس دھاگے کو مقفل کرنا مسئلے کا حل ہو سکتا ہے۔ بہرحال گیند آپ کے کورٹ میں ہے جو مناسب سمجھیں وہی کریں، میری ذاتی رائے دو جملوں میں صرف یہ تھی کہ اردو محفل کا مقصد اردو کی ترویج ہے تو اس کی بنیادی توجہ اسی پر رہنی چاہیے۔
 
ابوشامل، آپ بھی حوصلہ ہار گئے۔ :)
کیا ہم لوگوں میں اتنا حوصلہ نہیں ہے کہ اختلاف رائے برداشت کر سکیں؟

نبیل بھیا! حوصلہ ہارنے کی بات نہیں۔۔۔ چلیں آپ اور مجھ سمیت کچھ لوگ اختلافِ رائے برداشت کرلیں گے لیکن مجموعی طور پر جو صورتحال نظر آرہی ہے مباحث کی، وہ افسوس ناک ہی ہے۔ :(
 

محسن حجازی

محفلین
میں بحیثیت انسان آپ سب کو اپنی کہانی سناتا ہوں۔۔۔

بچپن
میں جب چھوٹا تھا تو جسمانی طور پر بے حد کمزور تھا اور دیگر لڑکوں کی طرح کھیل کود سے دور ہی رہتا تھا زیادہ تر وقت کسی نہ کسی سائنسی تجربے میں لگا رہتا تھا جیسے برق پاشیدگی سے ہائیڈروجن بنانا اور پھر اس تھوڑی سی ہائیڈروجن کو جلا کر خوش ہونا۔۔۔ میری کل کائنات یہی تھی لاہور میں ہم کرائے پر رہتے تھے اور مکان بدلتے رہتے تھے۔ جہاں بھی جاتے تھے میرا کمرہ رفتہ رفتہ تجربہ گاہ کی شکل اختیار کر جاتا تھا۔۔۔ یہ تھی میری سادہ سی دنیا جس میں سکون تھا اور مسابقت نام کو نہ تھی۔۔۔۔

لڑکپن
پھر جب کبھی میں کھیل کے میدان میں گیا لڑکوں کو فٹ بال اور کرکٹ کھیلتے پایا۔ میں دبلا پتلا اور کمزور ہونے کے سبب کھیل میں پیچھے رہ جاتا تھا۔۔۔ یہاں میں نے پہلی بار محسوس کیا کہ احساس کم تری کسے کہتے ہیں اور یہ کہ مسابقت کی آگ کیا ہوتی ہے۔۔۔۔ سات سال کی عمر سے چشمہ لگانا پڑا اور لڑکے مجھے عینک والا جن کہتے تھے۔۔۔ شدید طیش کے باوجود میں کسی کو کچھ نہ کہ سکتا تھا۔ ایک دفعہ سہ پہر کا وقت تھا میں گلی میں دیوار سے ٹیک لگائے کھڑا تھا کہ ایک گنجا سا لڑکا گزرا اور اس نے مجھ پر فقرہ کسا۔۔۔ میں اس پر پل پڑا۔۔۔ لیکن اس لڑکے نے جو میری پٹائی کی وہ مجھے آج تک یاد ہے۔۔۔ میرے پاس کھڑا میرا دوست بھی میری مدد کو نہ آیا۔۔۔ اس وقت پہلی بار مجھے احساس ہوا کہ انتقام کی آگ کیا ہوتی ہے۔۔۔۔

جوانی
پھر تعلیمی زندگی میں خصوصی طور پر یونیورسٹی میں مجھے پہلی بار مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔۔ چند لڑکے میری تکنیکی مہارت سے جلتے تھے۔۔۔ میں انہیں بھی سکھانا چاہتا تھا ان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا تھا لیکن وہ مسلسل مخالفت پر کمر بستہ رہے۔۔۔۔

عملی زندگی
پھر دفتر کی زندگی شروع ہوئی۔۔۔ میری ان تھک محنت اور خدمات کے باوجود لوگ میرے سخت خلاف ہیں۔۔۔ حد یہ کہ جو پہلے دم بھرتے تھے وہ بھی خلاف ہیں۔۔۔ کیوں؟ آخر کیوں؟

قومی زندگی
قومی سطح پر میں نے احمد رضا قصوری کو منیر اے ملک کو گالیاں دیتے سنا۔۔۔۔ میں اس روز حیران تھا کہ اس دنیا میں لوگ باہم مختلف کیوں ہوتے ہیں؟ اگر میں ہوتا تو کیا کرتا؟

عالمی زندگی
پھر وہ دن آیا جب میں نے ایرانی صدر کو ایک امریکی جامعہ میں کھڑا پایا۔۔۔ جامعہ کے منتظمین کا توہین آمیز رویہ۔۔۔ امریکی رپورٹر کا ایرانی صدر کے اس بیان کا مذاق اڑانا کہ ایران میں کوئی ہم جنس پرست نہیں اور یہ کہ بیٹے ماؤں کے ہاتھ چومتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔ یا الہی ماجرا کیا ہے؟ کیوں؟ مجھے ویسا ہی محسوس ہوا جیسے کوئی مجھے گلی میں پیٹ کر چلا گیا ہو۔۔۔ یا اللہ؟ مجھے تیری کائنات میں سانس لیتے کوئی دو دہائیاں گزری ہیں۔۔۔ اس قدر جارحیت ہے تیری کائنات میں؟ مالک مجھ سے تو برداشت نہیں ہوتا یہ زہریلا نفرت انگیز ماحول۔۔۔ میری کتنی زندگی باقی ہے؟ مالک؟ مجھے جلد فراغت دے یہ زندگی کا کھیل تو بہت اعصاب شکن کام ہے۔۔۔

میرا سبق۔۔۔۔
لیکن میں اس مسئلے پر سوچتا رہا۔۔۔ سوڈیم لیمپوں کی عجب سی روشنی میں اسلام آباد کی خاموش اور ٹھنڈی سڑکوں پر موٹر سائیکل دوڑاتا اسی ادھیڑ بن میں رہا۔۔۔ اور یہ میں نے اس رات سیکھا کہ مخالفت اور مخاصمت ہمیشہ ہوتی ہے ہوتی رہے گی۔۔۔ اگر آپ کی نہ ہو تو آپ کسی کی مخالفت میں ہوتے ہیں۔۔۔ ہر ذی روح کو اس مزاحمت کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔۔۔۔ یہ سب مشاہدات اور نتائج میں نے محسن حجازی کی حیثیت میں نہیں بلکہ خدا کی کائنات میں اتار دیے گئے ایک تنہا معصوم اور حیرت زدہ انسان کے طور پر اخذ کیے ہیں۔۔۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ ان مشاہدات اور نتائج کے بعد جو شخصیت وجود میں آتی ہے اسی لوگ محسن کے نام سے پکارتے ہیں۔۔۔۔


سو بھائیو!
کسی بھی دھاگے کو مقفل یا پابہ زنجیر کرنے سے نتائج حاصل نہ ہوں گے البتہ تالوں کا مانگ بڑھ جائے گی جس کے سبب تالے باہر سے برآمد کرنا ہوں گے۔۔۔۔ اور یقینی طور پر چین سے ہی برآمد کرنا ہوں گے۔۔۔ لیکن چونکہ ہوں گے چین کے۔۔۔ تو ایک آدھ جھٹکے میں ہی کھل جائیں گے اور بات وہیں کی وہیں آن پڑے گی!۔۔۔۔ تالوں سے تالے تو لگ جائیں گے لیکن مخالفت ختم نہ ہوگی کہ مقامی تالہ تیار کنندگان تالے درآمد کرنے والوں کے خلاف ہو جائیں گے۔۔۔ تالے لگانے والے تالے کھولنے والوں کے خلاف ہو جائیں گے۔۔۔ اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ خود تالے تالوں کے خلاف ہو جائیں گے۔۔۔۔
دروازوں میں نصب تالے لٹکنے والے تالوں سے کہیں گے کہ ہم اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں ہم افضل ہیں تمہاری طرح ادھر ادھر جھولتے نہیں پھرتے اور جھولنے والے تالے نصب شدہ تالوں کو کہیں گے کہ جاؤ جاؤ! ہم تمہاری طرح جامد و ساکن نہیں آزاد اور روشن خیال ہیں!
سو صاحبو یہ تالے اور تالوں کی گردان صرف تالیوں کے شور سے ہی بند ہوگی کہ جب تک آپ تالیاں نہ پیٹیں گے بات نہ بنے گی یہاں بھی اختلاف کا امکان ہے کہ کچھ تالیاں پیٹیں گے تو کچھ اس کثرت کلامی کے سبب سر پیٹ لیں گے۔۔۔ اس سے پہلے کہ حاضرین کی طرف سے ہمیں ٹماٹر اور انڈے پیش کیے جائیں، ہم چلتے ہیں!
 

باذوق

محفلین
شکریہ ساجد۔ اگر فرید احمد اور باذوق پڑھ رہے ہوں تو میں ان سے بھی درخواست کروں گا کہ اپنی ناراضگی کو چھوڑیں اور یہاں تشریف لائیں۔ آپ لوگ کس وجہ سے ناراض ہوگئے ہیں؟
السلام علیکم
نبیل ، مجھے حیرت ہے کہ آپ نے میری ناراضگی کے بارے میں کیسے سوچا؟ میں ان لوگوں میں سے تو نہیں ہوں کہ کسی کی بات خراب لگے یا اپنی بات کی موثر پیشکشی نہ کر پاؤں تو ناراض ہو کر ایک جانب بیٹھ جاؤں۔ حالانکہ آپ میرے متعلق "کچھ" جانتے بھی ہیں اور میری "کچھ" تعریف بھی آپ نے ایک پوسٹ میں کر رکھی ہے :) ۔
بہرحال کچھ مصروفیات تھیں اور کچھ ہفتے میں آؤٹ آف اسٹیشن بھی رہا ہوں۔
 

فرید احمد

محفلین
جناب نبیل صاحب ،
میں‌تو رمضان کی مناسبت سے ایک دیڑھ ماہ غیر حاضر تھا، اور میرا یہ دس سالہ معمول ہے ،
اور اس کی بھی متعلقہ دھاگوں میں اطلاع دے دی تھی ۔
خیر اب آ گیا ہوں ، وقت ملنے پر فورم پر آتا رہوں گا ۔ ناراضگی کی کوئی وجہ نہیں ، اپنے علم و فہم کے مطابق بات کرنے کا حق ہر ایک کو ہونا چاہیے اور ہے ۔
 
صاحبو، دوستو ، محترمو اور ناظمو :) ہم سب یقینا یہاں اس لئے جمع ہوتے ہیں کہ ہم کچھ ایسے خیالات کا اظہار کرسکیں کہ ہمارے اپنے خیالات اور اپنے سوچ کو جلا ملے۔ اگر ہماری اس سوچ کی بہتری سے اہم ایک بہتر انسان بنتے ہیں یا معاشرہ کا کوئی بھی مسئلہ حل ہوتا ہے یا بہتری کی طرف گامزن ہو جاتا ہے تو ایسی معمولی سی بھی تبدیلی کو ہم اپنی تھوڑی سے کامیابی سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے۔ یقینا ہم میں سے ہر ایک کامنشا، دوسرے کا احترام ہے۔ جو لوگ چھٹیوں اور دوروں سے واپس آگئے ہیں ۔ ان کو خوش آمدید۔

والسلام
 

عادل

معطل
نوٹ: میری اس رائے کو اردوویب انتظامیہ کی رائے بالکل نہ سمجھا جائے بلکہ محض ایک رکن کی حیثیت سے میری ذاتی رائے سمجھیں۔

میرا تو خیال ہے کہ مذہب سے متعلق مکمل زمرہ ہی ختم کر دیا جائے تاکہ سارا مسئلہ ہی ختم ہو۔

اصولا ہونا تو یہی چاہیے
دیکھیں جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے نہ کہ یہاں تھریڈ کھول کر ہر ایک سے بیماری کا علاج پوچھتا ہے کیونکہ اسے پتہ ہے کہ ہر شخص ڈاکٹر نہیں۔
اسی طرح دین کے کسی مسئلے کے لیے دین کے ڈاکٹر (مفتی/ عالم) سے رجوع کرنا چاہیے ۔
جس طرح ہر شخص ڈاکٹر نہیں ہوسکتا ، انجینئر نہیں ہوسکتا ، آرکیٹیکٹ نہیں ہوسکتا اسی طرح ہر شخص عالم دین نہیں ہوسکتا مگر دین کے مسائل پر ہر شخص رائے دینا اپنا حق سمجھتا ہے خواہ اس نے کبھی قرآن کی ایک سورت بھی سمجھ کر نہ پڑھی ہو۔
 
قسیم صاحب۔ بہت اچھا خیال ظاہر کیا آپ نے۔اس کے لئے ایک اچھا سا قرآن سے یا رسول اکرم کی حدیث سے حوالہ دیجئے۔

یہ پوچھنے کی جسارت کررہا ہوں کہ دین سیکھنے یا سکھانے کے لئے کس سرٹیفکیٹ یا کس درجہ پر فائز ہونے کی ضرورت ہے؟
اس تعلیم کو حاصل کرنے کے لئے کیا معیار مقرر ہے؟
کیا دین یہودیوں کی طرح صرف ملاؤں کی میراث ہے اور صرف ان سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے؟
دین کے حصول کے لئے صرف مدرسہ دیوبند، مدرسہ بریلی اور مسجد بنوری ٹاؤن ہی ہیں؟
کیا آج بھی آپ اس بات کے قائل ہیں کہ اگر کسی کے خیالات آپ سے مختلف ہوں تو ‌ اس کا سر کاٹ دو؟ زبان بندی کردو؟ کہ دین ہے تو ہمارا ہے؟ صرف ہماری زبان اس کی ترجمان ہے؟
 

عادل

معطل
یہ پوچھنے کی جسارت کررہا ہوں کہ دین سیکھنے یا سکھانے کے لئے کس سرٹیفکیٹ یا کس درجہ پر فائز ہونے کی ضرورت ہے؟
(میڈیکل کے لیے کون سا سرٹیفکیٹ چاہیے؟ اور کیوں؟)
اس تعلیم کو حاصل کرنے کے لئے کیا معیار مقرر ہے؟
(ہر تعلیم کے لیے کوی نہ کوی معیار ہے پھر دین کے لیے کیوں نہیں؟)
کیا دین یہودیوں کی طرح صرف ملاؤں کی میراث ہے اور صرف ان سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے؟
(اور ڈاکٹری کی تعلیم صرف ڈاکٹر ہی کیوں دیتے ہیں؟ آپ ایم اے اردو سے ڈاکٹری کیوں نہیں پڑھتے؟)
دین کے حصول کے لئے صرف مدرسہ دیوبند، مدرسہ بریلی اور مسجد بنوری ٹاؤن ہی ہیں؟
(آپ اسلامی یونیورسٹی سے ایم اے یا پی ایچ ڈی کرلیں۔ )
؟[/quote]
 
جواب اب بھی ندارد ہے۔ سوالوں کے جواب سوالوں سے دے کر لوگ سمجھتے ہیں کہ بہت بڑا تیر مار لیا۔ لیکن ہم تو وہیں‌ہیں جہاں‌سے شروع کیا تھا۔
 

عادل

معطل
جواب اب بھی ندارد ہے۔ سوالوں کے جواب سوالوں سے دے کر لوگ سمجھتے ہیں کہ بہت بڑا تیر مار لیا۔ لیکن ہم تو وہیں‌ہیں جہاں‌سے شروع کیا تھا۔


آنکھیں اگر ہیں بند تو پھر دن بھی رات ہے
اس میں بھلا قصور کیا ہے آفتاب کا؟
 

فرید احمد

محفلین
سرٹیفکیٹ کی بات نہیں ،
واقفیت کی بات ہے ، اور اس کے لیے کسی کی شہادت اور پروف ہونا چاہیے ،
ذاکر نائک یا احمد دیدات نے اپنی کاوشوں سے اپنے علم کا لوہا منوا لیا ۔
اگر اب یہ کہا جائے کہ یہاں اور اپنی سائٹ پر قران سے متعلق بہت کچھ مواد پیش کرنے سے فاروق سرور کو قران سے واقف کہا جائے ، تو اس کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کل اگر کسی کو ان کی کسی بات سے اختلاف ہو تو اور وہ فاروق کو قران کا ٹھیکیدار کہ دے ، اس کو یہ کہ کر قران کو اپنی من مانی کے تابع کر دیا تو غلط ہے ، فاروق صاحب کے کہنے کے مطابق ہی دین و قرآن سب کے لیے ہے ، فاروق کے لیے بھی اور میرے لیے بھی ۔

ہر ایک اپنے اعتبار سے قرآن کی بات کرتا ہے ،

بس اب کمی اتنی ہے کہ حکومت پاکستان کچھ ایسے افراد جمع کر لے جو اس کے ہر کام کو قرآن اور اسلام کا لیبل لگا دیا کرے ۔ ویسے پاکستان کا پورا نام اور بقول فاروق’قران کے شورائی نظام یعنئ جمہوریت ‘ پر کاربند ہونے کی وجہ سے وہ اسلامی حکومت ہے ہی ، اور اس کے سب کام چہے وہ کہے یا نہ کہے اسلام کی طرف منسوب کیے جا سکتے ہیں ۔ مگر ضرورت ہے کہ ایسے وزیر اطلاعات کا جو پریس اور میڈیا میں برابر اسلام کا نام استعمال کر سکیں ۔
 
دلی طور پر اس سوال کے لئے شکرگزار ہوں۔ اللہ کے قانون کے تحت جمہوریت اسلامی ہے۔ میرے دستخط میں‌موجود آرٹیکلز دیکھئے۔ تنقید کا طلبگار ہوں تاکہ اسے مزید بہتر بنایا جاسکے۔

شریعت نبوی اور ملا کی شریعت کے فرق کو مد نظر رکھتے ہوئے درست سوال یہ ہونا چاہئیے

جمہوریت اور شرعی؟
 
بس اب کمی اتنی ہے کہ حکومت پاکستان کچھ ایسے افراد جمع کر لے جو اس کے ہر کام کو قرآن اور اسلام کا لیبل لگا دیا کرے ۔ ویسے پاکستان کا پورا نام اور بقول فاروق’قران کے شورائی نظام یعنئ جمہوریت ‘ پر کاربند ہونے کی وجہ سے وہ اسلامی حکومت ہے ہی ، اور اس کے سب کام چہے وہ کہے یا نہ کہے اسلام کی طرف منسوب کیے جا سکتے ہیں ۔ مگر ضرورت ہے کہ ایسے وزیر اطلاعات کا جو پریس اور میڈیا میں برابر اسلام کا نام استعمال کر سکیں ۔

فرید، تمام تر محبت اور احترام کے ساتھ عرض‌ہے کہ جو محبت میں پاکستان سے کرتا ہوں اس کی بناء پر بہت فخر سے کہتا ہوں کے 'سب سے پہلے پاکستان' - اس کا ہر نظام مثبت تبدیلی مانگتا ہے کہ ہر نظام میں مثبت تبدیلیوں‌کی گنجائش ہوتی ہے۔ لیکن جو بھی نظام ہے وہ اگر غیر اسلامی ہوتا تو پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتیں ان انتخابات میں شریک ہی نہ ہوا کرتیں۔ جو لوگ پاکستان کی جمہوریت پسند نہیں کرتے وہ ہندوستان میں اپنا شرعی نظام نافذ کرلیں۔ نہ دیوبند دور ہے نہ بریلی اور نہ ہی 'قابل ملاؤں' کی کمی ہے۔۔

اپنے دستخط میں موجود لنک کے مضامین میں جو کچھ میں نے قرآن سے حوالہ دے کر لکھا ہے، وہ ہر بھائی و بہن کی تنقید کے لئے کھلا ہے۔ کہ مومنوں کے فیصلے باہمی مشاورت سے ہوتے ہیں۔ یہ جمہوری طرز عمل بھی قرآن کا عطا کردہ ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک تنقیدی دھاگہ بھی ہے، جو اب تک قیمتی آراء اور تنقید و تائید سے محروم ہے۔ میں آپ سے مودبانہ عرض‌کروں گا کہ شخصیت پر تنقید کے بجائے ان مضامین کو اپنا نکتہ ارتکاز بنائیے۔ تاکہ کسی مثبت نتائج سے سب کو فائدہ ہو۔ آپ کی، قسیم کی اور کئی دوسرے اشخاص کی معلومات قابل قدر ہے۔ اور کچھ ہو نہ ہو کم از کم اس طالب علم کو ہی کچھ فائدہ پہنچے گا۔

والسلام۔
 

فرید احمد

محفلین
فاروق صاحب ! خیر ہو ،
متحدہ ہونے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب متحدہ طور سے ایک ایسے سیاسی اور سماجی ڈھانچہ کی تعمیر ہے جہاں قران کے بنیادی اصول قائم رہیں۔ کروڑوں افراد کو متحد کرنے کے لئے، بیعت یا عرف عام میں‌ایوان نمائندگان ( مجلس شوری) کا تصور قران میں موجود ہے۔ اس بیعت یا ووٹنگ کی مدد سے عام انسان اپنے نمائندے منتخب کرکے ایک اجتماعی اسمبلی بناسکتے ہیں۔ مسلمانوں‌میں یہ تصور بہت پہلے سے موجود ہے۔ یہاں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطلب ہم بہ آسانی یہ لے سکتے ہیں کہ اکثریت بھی قران کی اصولوں‌سے نہیں ہٹ سکتی اور ان اصولوں کو تبدیل یا ترک نہیں کر سکتی ہے،
جمہوریت کے غیر اسلامی ہونے یا اسلامی ہونے کی بحث پرانی ہے ، اور میرے علم تک اس کو غیر اسلامی کہنے والے دانشوران زیادہ ہی ہیں ۔
ہرایک کا اپنا نقطہ نظر ہے ۔
میں جہاں تک سمجھا ہوں واعتصموا بحبل اللہ جمیعا میں اللہ کی رسی سے مراد قران ہے ، اس رسی کے مطلب کو کھینچ کر اس کا وہ مطلب نکالنا جو میں کوٹ کیا ہے ، مجھے اس کے ماخذ کا علم نہیں ، میں آپ سے چاہتا ہوں کہ آپ کے الفاظ " کروڑوں افراد کو متحد کرنے کے لئے، بیعت یا عرف عام میں‌ایوان نمائندگان ( مجلس شوری) کا تصور قران میں موجود ہے۔
کے بارے میں عرض کہ مجلس شوری کے جس تصور کو ایوان نمائندگان آپ کہتے ہیں اس کا تصور قرآن میں کہاں ہے ؟
شوری کی بات قرآن میں ہے ، مگر جہاں معاشرہ کی اکثریت دین بیزار ہو وہاں ان سے رائے زنی کروا کر شوری مرتب کرنا اور اس کے حوالہ دین کا کام کرنا اسلامی نظام کا حصہ نہیں ہو سکتا ۔
شاید آپ کے علم میں ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد سب نے ایک ساتھ حضرت ابوبکر کو خلیفہ بنایا تھا ۔
پھر حضرت ابوکر نے یک طرفہ طورپر حضرت عمر کو نامز کر دیا ، اگر پہلی بات شورائی اور رائے شماری کی تھی تو دوسری بات اس کے خلاف ہے ، پھر اس کے بعد حضرت عمر نے ایک شش رکنی کمیٹی بنا دی ، کسی ایک کو نامزد نہ کیا ۔ اگر وہ چاہتے تو مدینہ یا مکہ یا کم سے کم موجود صحابہ کی رائے شماری کی وصیت کر جاتے ۔
لیکن آپ سمجھ سکتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور حضرت عمر کی وفات کے زمانہ کے دوران کیا تغیرات ہوچکے ہوں گے ، پس عوامی رائے شماری کا اب موقع نہ تھا ، اس لیے قفط شش رکنی کمیٹی بنا دی گئی ۔
میرے خیال میں شورائی نظام اور موجودہ جمہوریت کو جوڑنا کسی طرح مناسب نہیں ۔
آپ نہیں دیکھتے کہ جمہوریت کے خالق اور ہمیں اس کا درس ہی نہیں تاکید بلیغ کرنے والے ، اور جمہوریت کو ہم سے جبرا منوانے والے کسی طرح ہم پر جمہویت کو تھوپتے ہیں اور جہاں ان کے مفادات ہیں وہاں چپ سادھ لیتے ہیں ۔ ہمارے پڑوس میں برما ( رنگون ) میں فوج نے ایک صدی سے مسلمانوں پر ظٌم و جور کا بازار گرم کر رکھا ہے ، اور پاکستان نے ذرا کچھ کیا تو کیا ہوا ؟
عرب ممالک کو ہی لے لیجیے ، جہوریت کے علمبردار جانتے ہیں وہاں عوامی رائے اسلامی ہے ، اسلیے وہاں جمہوریت نہیں آنے دیتے ، ہمارے یہاں عوامی مزاج آزاد اور غیر اسلامی ہے ، لہذا جمہوریت مفید ہے ۔
کچھ غور کریں تو شاید آپ کو صحیح راستہ ملے ، کم سے نظریہ پاکستان کے بانی کہے جانے والے " اقبال " کے افکار کا مطالعہ کر لیں ۔
 
Top