مہوش علی
لائبریرین
السلام علیکم سسٹر مہوش۔۔
جس طرح لوگوں نے آپ کی ذات پر حملے کیئے ہیں ۔۔اس سے آپ پریشان نہیں ہوں۔۔۔ اللہ رب العزت آپ کو اس کا صلہ دے گا۔۔۔۔۔۔۔ اور آپ کو مزید کامیاب و کامران کرے گا انشاء اللہ۔۔
جن لوگوں کا کام ہی ہو لوگوں پربہتان لگانا۔۔ذاتیت پر حملے کرنا ۔۔۔ وہ اس کام سے کبھی باز نہیں آئیں گے۔۔۔۔آپ ثابت قدم رہیں۔۔۔اور صبر سے کام لیں۔۔ جس طرح سے اب تک آپ نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے۔۔۔۔ ماشاء اللہ۔
اللہ رب العزت آپ کو اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کامیاب و کامران کرے۔۔آمین
اللہ رب العزت پرویز مشرف کو بھی اس دنیا میں اور آخرت میں کامیاب و کامران کرے۔۔۔اور انہیں اگر دوبارہ موقع ملے تو وہ اس سے بھی زیادہ اجرِ عظیم والا کام سر انجام دیں۔۔۔آمین۔۔
نیک خواہشات اور دعاؤوں کا شکریہ کاشفی بھائی،
طالبان کے رویے کو دیکھنے کے بعد اب ان لوگوں کے اس رویے پر مجھے کوئی حیرت نہیں ہوتی۔ تو انکو اللہ تعالی ہدایت دے۔ امین۔
اس موضوع کو روشنی میں لانے کا مقصد صرف مشرف صاحب کی براۃ تک محدود نہیں، بلکہ فتنے کی جڑیں بہت دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں، اور میرا مقصد قوم کو یہ جڑیں دکھانا ہے، کیونکہ طالبان تو صرف اوپر نظر آنے والا فتنہ ہیں۔ افسوس کہ ہماری قوم کے مسائل طالبان کے خاتمے سے کہیں آگے تک جا رہے ہیں، اور افسوس کہ ہم اس نظر نہ آنے والے فتنے سے بالکل بے خبر ہیں۔
میں نے اس واقعے سے جو پہلا سبق حاصل کیا ہے، آج آپ کی خدمت میں یہ پہلا سبق عرض کر رہی ہوں۔
پہلا سبق: داڑھی و حجاب
اسلام میں داڑھی بہت محترم ہے، مگر مولوی غازی نے رسول اللہ ص کے نام پر بشارتیں بانٹنے کی آڑ میں جھوٹ بولے، اور داڑھی کو بدنام کروایا۔
اور رسول اللہ ص پر جھوٹ باندھنے والے اس مولوی غازی نے ان طالبات کی تربیت کروائی۔ تو اب ان طالبات سے اور کس چیز کی توقع کی جا سکتی ہے؟ میرا اپنا خیال یہ ہے کہ ان طالبات کو خود کش حملہ آوروں کی طرح اس حد تک ذہنی طور پر برین واش کر دیا گیا ہے کہ یہ جھوٹ عبادت سمجھ کر بول رہی ہیں [جیسا کہ خود کش حملہ آور یہ حملے عبادت سمجھ کر کر رہے ہوتے ہیں]
اچھی بات یہ ہے کہ قوم پر اس ملا غازی [اور فضل اللہ وغیرہ] کی داڑھیوں کا یہ فتنہ آشکار ہے اور وہ ان سے کم ہی کم دھوکا کھائیں گے۔ مگر خطرناک بات یہ ہے کہ اسی مولوی غازی نے جن طالبات کی تربیت کروائی ہے، انکے حجاب کے پیچھے جھوٹ بولنے کی اس فتنے سے ابھی تک قوم آگاہ نہیں ہو سکی ہے۔
قوم کے لیے بہت بہت لازمی ہے کہ وہ اس حجاب کی آڑ لینے والے فتنے کو بھی داڑھی کی طرح بہت اچھی طرح سے پہچان لے، کیونکہ یہ بعینہ وہی راہ ہے جس پر چلتے ہوئے برین واش ہو کر خود کش حملہ آور پیدا ہوتے ہیں۔
یہ لنک ہے طلعت حسین کے انٹرویو کا جو اس نے جامعہ حفصہ کی مدرسات سے کیا ہے جب وہ لائبریری پر غاصبانہ قبضہ کیے ہوئے تھیں۔
یہ ویڈیو دیکھ کر مجھے پہلی مرتبہ اندازہ ہوا تھا کہ ان طالبات کی کس طرح خود کش حملہ آوروں کی طرز پر برین واشنگ کی جا رہی ہے کہ جب لائبریری پر اپنے غاصبانہ قبضے پر شرمسار ہونے کی بجائے طیش میں آ کر قوم پر احسان جتا رہی تھیں کہ یہ انکا احسان ہے کہ انہوں نے ایک لائبریری پر ہی قبضہ کیا ہے ورنہ انہیں تو سات عدد لائبریریوں پر قبضہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ حکومت 7 غیر قانونی قبضہ گروپ کی مساجد کو گرانا چاہتی ہے۔ انکے یہ دلائل سن کے مجھے اندازہ ہو گیا کہ کیونکر یہ لوگ نہ صرف امام کعبہ سے لیکر مفتی تقی عثمانی تک کی ہر ہر بات کو ٹھکرا رہے ہیں بلکہ رسول کی احادیث جو انکی فقہ کی کتابوں میں ان معاملات کے متعلق درج ہیں، انہیں بھی یکسر نظر انداز کر رہے ہیں۔
چنانچہ پہلا سبق یہ ہے کہ قوم داڑھی کے ساتھ ساتھ اس حجاب کے پیچھے چھپے فتنوں کو بھی پہچانے کی صلاحیت حاصل کرے، اور ہر چیز کا فیصلہ انصاف کے میزان پر کرے۔