زیک
مسافر
یہ کونسا مشکل کام ہےاب ہر کسی کا سسرال دوسرے شہر تو نہیں ہوتا نا۔
یہ کونسا مشکل کام ہےاب ہر کسی کا سسرال دوسرے شہر تو نہیں ہوتا نا۔
باتھ روم کیا تخت کے نیچے واقع ہوا ہے؟اور یہ رہا ہوٹل...
مگر یہاں خوش آمدید کس عجیب انداز سے کیا جارہا ہے!!!
دوپہر بارہ یا ایک بجے کا وقت ہوگا کہ بس ایک ہوٹل کے پاس رکی...
بس کے عقب میں دو الگ الگ رنگ کے پہاڑ آگے پیچھے نظر آرہے ہیں!!!
باتھ روم کیا تخت کے نیچے واقع ہوا ہے؟
وہ تو درخت کا سایہ ہے آپ نے سائے سے شہتوت توڑ کے کھایا تھانہیں سائیڈ میں اور یہ درخت شہتوت کا جس سے مابدولت نے جی بھر کر کالے شاہ توت کھائے تھے-
شہتوت کا سایہوہ تو درخت کا سایہ ہے آپ نے سائے سے شہتوت توڑ کے کھایا تھا
ان کے سائے نے شہتوت کے درخت کے سائے سے شہتوت کے سائے توڑے ہوں گے۔وہ تو درخت کا سایہ ہے آپ نے سائے سے شہتوت توڑ کے کھایا تھا
ان کے سائے نے شہتوت کے درخت کے سائے سے شہتوت کے سائے توڑے ہوں گے۔
کیا اس علاقے میں جنگلات نہیں ہیں؟ پہاڑ تقریباً ننگے دکھ رہے ہیں۔جوں جوں منزل قریب آرہی تھی پہاڑوں کا گھیرا تنگ ہوتا جا رہا تھا...
بادلوں کے تیور کڑے ہورہے تھے...
گویا نئے آنے والوں کو جانچ رہے ہوں، بھانپ رہے ہوں...
پرستان میں داخلہ کا اذن دینے کے لیے پرکھ رہے ہوں!!!
آپ واقعی گلگت گئے تھے؟ ایسے پہاڑ تو کوئٹہ اور سبی کی طرف آتے ہیںآگے.... دور.... کہیں بہت دور فلک کو چھوتے دیو قامت پہاڑ، چمکتے دمکتے بادل اور نیلگوں آسمان...
شاید ان ہی پربتوں کے اس پار ہے پریوں کا بسیرا...
شاید پرستان کی حفاظت کے لیے زمین پر دیو ہیکل پہاڑوں کا حصار ہے...
اور...
اور آسمان پر بادلوں کا پہرہ...
شاید!!!
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!!!آپ واقعی گلگت گئے تھے؟ ایسے پہاڑ تو کوئٹہ اور سبی کی طرف آتے ہیں
گلگت سائیڈ کا بول کر کہیں کوئٹہ سائیڈ کا چورن تو نہیں دے رہے؟
جس نے پہلے گلگت نہ دیکھا ہو، پہلی بار دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کے خیالوں میں نتھیاگلی، شوگران یا ناران، کالام جیسی سرسبز جگہیں متوقع ہوتی ہیں۔آپ واقعی گلگت گئے تھے؟ ایسے پہاڑ تو کوئٹہ اور سبی کی طرف آتے ہیں
گلگت سائیڈ کا بول کر کہیں کوئٹہ سائیڈ کا چورن تو نہیں دے رہے؟
جس نے پہلے گلگت نہ دیکھا ہو، پہلی بار دیکھ کر اس کے اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ان کے خیالوں میں نتھیاگلی، شوگران یا ناران، کالام جیسی سرسبز جگہیں متوقع ہوتی ہیں۔
اور ایک سائیڈ کا پہاڑ جو ایک ہی پتھر کا بنا دکھائی دیتا ہے، وہ تو لگتا ہے کہ سر پہ گرا کہ گرا۔اور گلگت پہنچ کر آپکی توقع کے عین متضاد جو گرمی پڑ رہی ہوتی اور اسپر سورج کی تپش سونے پر سہاگہ-
ایک دفعہ تو بندہ چکرا جاتا اے میں کتھے آ گیا واں-
ویسے وہاں صاحبوں کے آفسز میں اے سی بھی چلتے ہی ہوں گے؟