جاپان کی تصویری یاداشتیں

عرفان سعید

محفلین
داتے ماسامُونے سیندائی اور اس کے گردو نواح کا ایک جاگیردار وڈیرہ تھا، جس نے 1600 سے اپنی موت (1636) تک سیندائی کے گرد و نواح پر حکومت کی۔ اپنے مرنے سے پہلے اس نے سیندائی کی پہاڑیوں پر اپنا مقبرہ تعمیر کرنے کی وصیت کی۔
مقبرے تک جانے کا واحد راستہ پیدل چڑھائی تھی۔
چڑھائی شروع ہوتی ہے۔

 
آخری تدوین:

م حمزہ

محفلین
سیندائی کیوٹو سے 850 کلومیٹر دور نسبتا ایک جدید شہر ہے، جس کی آبادکاری سولہویں صدی میں شروع ہوئی۔ ستمبر 2005 میں سیندائی تک کا ساڑھے آٹھ سو کلومیٹر کا سفر جاپان کی تیز رفتار ٹرین پر صرف چار گھنٹے میں اختتام پذیر ہوا۔

سیندائی سٹیشن کے باہر ایک ترتیب اور سلیقے سے مسافروں کے لیے منتظر ٹیکسیاں

بس ان کا یہ ڈسپلن اور صفائی مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ کیا آپ کو وہاں کوئی مصری یا میرا ایک بھی ہم وطن نہ ملا!
 

عرفان سعید

محفلین
سیندائی سے 30 کلو میٹر شمال مشرق میں ماتسُوشیما کی خلیج واقع ہے۔ اس کی خاص بات بیس مربع کلومیٹر پر محیط خلیج میں 260 چھوٹے چھوٹے جزائر اور ان پر موجود صنوبر کے درختوں کی خوبصورت قطاریں ہیں۔اپنے فطری حسن کے باعث سرکاری طور پر یہ جگہ جاپان کے تین بہترین قدرتی مناظر میں سے ایک کا اعزاز رکھتی ہے۔
اس بحر الجزائر کی فطری دل کشی ایک ماہر اور مشاق فوٹو گرافر کا تقاضا کرتی ہے۔ جس میں بالکل تہی دست ہوں۔ اس لیے فقط یاداشتوں کی شراکت کے پیشِ نظر کچھ تصاویر پیش کر رہا ہوں۔

ٹرین سٹیشن سے اتر کر خلیج کا منظر

 
Top