جشنِ آزادی

سارا

محفلین
‘‘ماوراء کی طرف سے۔۔۔‘‘

اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں ہم ایک ہیں۔۔

×××××××××

خون دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔۔۔

×××××××××××

تیرے دشمن ذرا آنکھ اٹھائیں اگر
تیری عظمت پر سب کٹ مریں گے مگر
پرچم کو کبھی گرنے نہیں دیں گے مگر
حرف نہ آنے دیں گے تیرے نام پر۔۔۔
 

سارہ خان

محفلین
محفل ک تمام میمبران کو جشن آزادی بہت بہت مبارک ہو۔۔۔۔
اللہ پاک ہمارے وطن کی آزادی کو ہمیشہ سلامت رکھے۔۔۔

ٔ
pakistan21.gif
 

قیصرانی

لائبریرین
سارا نے کہا:
‘‘ماوراء کی طرف سے۔۔۔‘‘

اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں ہم ایک ہیں۔۔

×××××××××

خون دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔۔۔

×××××××××××

تیرے دشمن ذرا آنکھ اٹھائیں اگر
تیری عظمت پر سب کٹ مریں گے مگر
پرچم کو کبھی گرنے نہیں دیں گے مگر
حرف نہ آنے دیں گے تیرے نام پر۔۔۔
بہت عمدہ ماوراء :lol:
 

سارا

محفلین
یہ خاک پاک وطن آبروئے اہل وطن
یہی مراد اپنی جستجوئے اہل وطن

یہیں پہ خون شہیدوں سے لالہ زار کھلے
ہیں یہ اہل شجاعت گلے بقا سے ملے

یہ سرخ رو ہے کہ اس کے جوان رعنا نے
دیئے ہیں خون جگر خون دل کے نذرانے

تیری وسعتوں میں گم کتنے بحر بیکراں
یہ بلند کوہسار ‘ یہ جمیل وادیاں

پھر نئی فصل کا موسم ہے دعا کر شاہد
ابر سیراب کرے خطئہ بارانی کو
 
اعجاز اختر نے کہا:
اس ہندوستانی کی طرف سے بھی تمام پاکستانیوں کو یومِ آزادی مبارک

بہت خوشی ہوئی اعجاز صاحب آپ کی مبارکباد پا کر ، کل ہم بھی آپ کو مبارکباد دے رہے ہوں گے آزادی کی ویسے یہاں برطانیہ میں تقریبا اکھٹا ہی منایا جاتا ہے پاکستان اور ہندوستان کا جشنِ آزادی
 
خدا کرے مری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں سے بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے کہ وقار اس کا غیر فانی ہو
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوجِ‌ کمال
کوئی ملول نہ ہو ، کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

احمد ندیم قاسمی
 
215345572_7ce4aa956d_o.jpg

میں نے اس سلائیڈ میں " ملکہ ترنم نور جہاں " کے اس گیت کو شامل کیا ہے ۔ جس میں وہ اس دھرتی کی ہر ماں سے مخاتب ہوتی ہیں اور ان کو کہتی ہیں کہ یہ فوجی جواں جو اس پاک سر زمین کی آن کی خاطر اپنی جانوں کے نظرانے پیش کرتے ہیں وہ بے جان ، چیزیں نہیں جو دکانوں میں مل جائیں اور یہ مال ہے جس کو تو مول دے کر بھی نہیں خریدہ جا سکتا ۔ تو تم کیا اس کو ادھار حاصل کر سکو گی ۔ اس پنجابی نغمے کی اصل رہ تو ہے ہی اس کے پنجابی رنگ میں ۔ اس کے دلوں پر پڑنے والے اثرات کو بھی صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو پنجابی میں اس نغمے کو سن سکیں ۔ یہ نغمہ جب جب ۔ جس نے بھی سنا وہ بے اختیار رو پڑا ۔
 

ماوراء

محفلین
سارا نے کہا:
‘‘ماوراء کی طرف سے۔۔۔‘‘

اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں
سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں ہم ایک ہیں۔۔

×××××××××

خون دل دے کے نکھاریں گے رخِ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔۔۔

×××××××××××

تیرے دشمن ذرا آنکھ اٹھائیں اگر
تیری عظمت پر سب کٹ مریں گے مگر
پرچم کو کبھی گرنے نہیں دیں گے مگر
حرف نہ آنے دیں گے تیرے نام پر۔۔۔

زبردست سارا۔ اور شکریہ۔
شکر ہے 14 اگست کو ہی پوسٹ کر دیا تھا۔ ورنہ میں سوچ رہی تھی کہ 14 اگست کو میں جشنِ آزادی وش بھی نہ کر سکی۔ :D
 

الف نظامی

لائبریرین
اوہ تاخیر ہوگئی لیکن مبارک تو دے سکتا ہوں نا۔
تمام پاکستانیوں کو آزادی مبارک
دل دل پاکستان
جاں جاں پاکستان​
 

قیصرانی

لائبریرین
انشاء اللہ۔ اگر ہم انفرادی لیول پر اسے محفوظ رکھیں تو اجتماعی طور پر اللہ پاک مہربانی فرمائیں گے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


اپنی زمین


پروین شاکر


خواب ، آنکھوں کی عبادت ہیں
گئی رات کے سناٹے میں
اپنے ہونے کا یقیں بھی ہے
گل و نغمہ کا اثبات بھی ہے
خواب کے رنگ دھنک سے بڑھ کر
کبھی پلکوں پہ ستارہ ،
کبھی آنکھوں میں سحاب
کبھی رُخسار پہ لالہ ،
کبھی ہونٹوں پہ گلاب
کبھی زخموں کا ، کبھی خندۂ گل کا موسم
کبھی تنہائی کا چاند
اور کبھی پچھلے پہر کی شبنم
خواب ، جو تجزیۂ ذات ہوئے
ان کو جب فرد کی نیندوں کی نفی کر کے لکھا جائے
تو اِک قوم کا ناقابلِ تردید تشخّص بن جائیں !



----پ----​



 
Top