اب ایک پیج کے نام پر کٹھ پتلی موجود ہے۔ خارجہ پالیسی داخلہ پالیسی دفاعی پالیسی سب کچھ فوج چلارہی ہے۔
فوج نے اتنے سال ملک میں براہ راست حکومت کی ہے لیکن کبھی ملک کی بر آمداد بڑھانے پر اس طرح کام نہیں کیا جیسا کہ اس حکومت میں ہو رہا ہے۔ یہ پالیسی یقیناً جنرل باجوہ کی نہیں ہے۔
مشرف دور میں اور آج بھی بہت سے جرنیل اسرائیل سے تعلقات بنانا چاہتے ہیں لیکن حکومت کی دو ٹوک اینٹی اسرائیل پالیسی ہے۔ فوج اس معاملہ میں کچھ بھی نہیں کر پائی۔
ماضی میں فوج اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساز باز کر کے ان کو کرپشن کیسز میں این آر او، ڈیل یا ڈھیل دے دیا کرتی تھی۔ فوجی قیادت سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقاتیں اس حکومت میں بھی ہو رہی ہیں لیکن ماضی کے برخلاف اب کوئی این آر او نہیں مل رہا کیونکہ حکومت اس کے خلاف ہے۔