بلیاں ہرسال 4 ارب پرندے ہڑپ کرجاتی ہیں، تحقیق

images
6904.jpg
4038.jpg

نیویارک: اگر آپ بلیوں کو خوبصورت اور معصوم سمجھتے ہیں تو اپنی سوچ پر نظر ثانی کرلیں کیونکہ شیر کی یہ خالہ ہر سال اربوں پرندے اور چھوٹے جانور کھا جاتی ہے۔
یہ دلچسپ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
یوایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروس کی تحقیق کے مطابق صرف امریکا میں ہی بلیاں ہر سال 3 ارب 70 کروڑ پرندے اور 2 ارب 70 لاکھ دوسرے جانور ہڑپ کر جاتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق بلیاں جنگلی حیات کی ہماری توقعات سے بھی بڑی دشمن ہے اور وہ انسانوں یا دیگر جانوروں کے مقابلے میں زیادہ پرندے مارتی ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ شہروں میں تو پرندوں کے ساتھ چوہے بھی بلیوں کا بڑا ہدف بنتے ہیں مگر دیہات اور نواحی علاقوں میں خرگوش، گلہریاں غرض ہر قسم کے چھوٹے جانور اس کا شکار بن جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں نیوزی لینڈ کے ایک مقامی بزنس مین گیریتھ مورگن نے پرندوں کی نسل کشی روکنےکیلئےبلیوں کےخلاف مہم شروع کردی تھی۔
گیریتھ مورگن نےاپنےایک مضمون میں لکھا تھا کہ تحقیق کےمطابق ایک بلی سال میں قریباً 13 پرندوں یا چھوٹےجانوروں کومارکرکھاجاتی ہے۔


عینی شاہ عائشہ عزیز
 
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ۔۔۔

دائنوسار کے بارے میں متحجراتی اور دیگر گواہیاں کم، اور تخیلات کی پروازیں زیادہ ہیں۔ تاہم ہ تخیلات عام انسانی قیاس سے بہت دور بھی نہیں ہیں۔ دائنوسار کی بہت ساری قسمیں ہوا کرتی تھیں: اڑنے والے، رینگنے والے، چار پاؤں والے، دو پاؤں والے، سینگوں والے، بغیر سینگوں والے، دیو قامت، فیل قامت، اس سے بھی چھوٹے (حتٰی کہ موجودہ گھریلو چھپکلی سے بھی کم لحیم)، پروں والے، جھلی دار بازؤں اور پیروں والے؛ اور پتہ نہیں کیسے کیسے۔

نیم سائنسی اور نیم تخیلاتی کہانیوں کے مطابق دائنو سار کی آل اولاد میں ہاتھی سے چھپکلی تک کے بہت سے جانور، چمگادڑ اور اس قبیل کے ممالیہ پرندے؛ خزندے، درندے وغیرہ کی ایک لمبی فہرست ہے۔ جناب چوہا صاحب اور مادام چھپکلی بھی ان میں شامل ہیں، اور چمگادڑ بیگم بھی۔ کچھ دلدلئے بھی دائنوسار کی اولاد سمجھے جا رہے ہیں۔

تفصیلات کی فراہمی کے لئے عزیز امین صاحب کا تعاون درکار ہے۔
 
اوہ میرے خدا ! انکل آپ بھی اس کے ساتھ شروع ہو گئے مذاق کرنا :) کیا ہی خالص پنجابی اور مکس فرنگی نما اردو بول رہے ہیں ماشاءاللہ ۔۔بولیئے بولیئےہم بھی ہمہ تن گوش ہیں :)
ارے ارے ارے مادام مدیحہ گیلانی! آپ کے کانوں کو کیا ہوا؟ اتنے بڑے بڑے کیسے ہو گئے کہ ’’ہمہ تن‘‘ کہلائے! عینی شاہ سے کیا پوچھیں کہ آپ ہی کا ارشاد ہے:
وہ تو ویسے بھی نہیں بتانے والی یہ محترمہ ۔۔اس لیئے بے فکر رہوو تُسیں :)
 
چھپکلی تک پہنچنے سے پہلے دائنوسار کا ایک اور روپ بھی سامنے آیا جو جھوٹ موٹ کے آنسوؤں کے لئے مشہور ہے۔ رہتا بھی اتھلے پانیوں اور دلدلوں میں ہے۔ ہم لوگ اس کو ’’مگرمچھ‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ اور نام ہی کافی ہے، اس سے زیادہ شناسائی اچھی بھی نہیں ہے۔
مرزا غالب سے ڈبل معذرت کے ساتھ کہ:
جس کو ہو جسم و جاں عزیز مگر مچھ سے دوستی لگائے کیوں
ڈبل معذرت کی سمجھ تو آ گئی ہو گی، مادام مدیحہ گیلانی صاحبہ۔
 
بلیاں ہرسال 4 ارب پرندے ہڑپ کرجاتی ہیں، تحقیق

images
6904.jpg
4038.jpg

نیویارک: اگر آپ بلیوں کو خوبصورت اور معصوم سمجھتے ہیں تو اپنی سوچ پر نظر ثانی کرلیں کیونکہ شیر کی یہ خالہ ہر سال اربوں پرندے اور چھوٹے جانور کھا جاتی ہے۔
یہ دلچسپ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
یوایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروس کی تحقیق کے مطابق صرف امریکا میں ہی بلیاں ہر سال 3 ارب 70 کروڑ پرندے اور 2 ارب 70 لاکھ دوسرے جانور ہڑپ کر جاتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق بلیاں جنگلی حیات کی ہماری توقعات سے بھی بڑی دشمن ہے اور وہ انسانوں یا دیگر جانوروں کے مقابلے میں زیادہ پرندے مارتی ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ شہروں میں تو پرندوں کے ساتھ چوہے بھی بلیوں کا بڑا ہدف بنتے ہیں مگر دیہات اور نواحی علاقوں میں خرگوش، گلہریاں غرض ہر قسم کے چھوٹے جانور اس کا شکار بن جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں نیوزی لینڈ کے ایک مقامی بزنس مین گیریتھ مورگن نے پرندوں کی نسل کشی روکنےکیلئےبلیوں کےخلاف مہم شروع کردی تھی۔
گیریتھ مورگن نےاپنےایک مضمون میں لکھا تھا کہ تحقیق کےمطابق ایک بلی سال میں قریباً 13 پرندوں یا چھوٹےجانوروں کومارکرکھاجاتی ہے۔


عینی شاہ عائشہ عزیز
لیکن یہ تو محفل کی بلییاں ہیں سب کی سب ، یہ کیسے ہڑپ کر سکتی ہیں اتنے سارے پرندوں کو :)
 
ارے ارے ارے مادام مدیحہ گیلانی! آپ کے کانوں کو کیا ہوا؟ اتنے بڑے بڑے کیسے ہو گئے کہ ’’ہمہ تن‘‘ کہلائے! عینی شاہ سے کیا پوچھیں کہ آپ ہی کا ارشاد ہے:
ارے انکل ہمارے کان بفضل خدا بالکل ٹھیک ٹھاک کام کر رہے ہیں ۔۔ہم تو آپ کے انتہائی مفید اور علمی قسم کے مراسلوں سے مستفید ہونے کی کوشش فرما رہے ہیں اور ساتھ یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ ابھی تو محرمہ خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہیں کل انھوں نے اس تاگے کا جو حشر کرنا ہے نا ۔۔۔ الحفیظ الاماں :)
اس لیئے میری مانیئے تو کھسک لیجئے یہاں سے :p
 
نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن ۔۔۔ ارے نہیں ۔۔۔ نہ پائے رفتن نہ جائے ماندن ۔۔۔
یہ تو دونوں طرح ٹھیک ہے۔ نہیں ہے؟

چلئے عینی شاہ سے پوچھتے ہیں، مدیحہ گیلانی !!۔
جی جی بالکل عینی سے ہی پوچھیئے انھوں نے تو پی ایچ ڈی کر رکھی ہے فارسی میں ۔۔ابھی پچھلا مراسلہ بغور دیکھ لیجئے جس میں انھوں نے آپ کے ہندی میں لکھے گئے لفظ کو عربی کا نام دیا اور ہم بےساختہ سر پیٹ کر ہی تو رہ گئے ۔۔اب فارسی کی گت بنوایئے گا کیا ؟؟؟ بصد شوق ۔۔۔:)
 
جی، تو ہم بات کر رہے تھے عینی شاہ کی لیزرڈ کی، یعنی چھپکلی کی۔
دائنوسار کی وہ برانچ جو دلدلی اور زیادہ سبزی والے علاقوں میں رہتی تھی، وہ سبزہ بھی کھاتی تھی اور وقتاً فوقتاً کوئی چھوٹا موٹا جانور (دائنو خرگوش کہہ لیجئے) ہاتھ لگ جاتا تو اس پر بھی اپنے دانت تیز کر لیتی۔ مٹی اور کیچڑ میں ملنے والے مینڈک اور مچھلیاں بھی اس کی خوراک کا کام دیتے، اور گھونگے سیپیاں وغیرہ بھی، کبھی کوئی بڑی مچھلی بھی مل جاتی۔ اس برانچ میں وقت کے ساتھ ساتھ کئی جینیاتی تبدیلیاں ہوئیں مثال کے طور پر:
کچھ کے وجود بڑے ہونے لگے تو وہ اتھلے پانیوں میں جاگزین ہو گئے۔ ان کے جبڑے بھی کہیں لمبے اور مضبوط ہوتے چلے گئے۔ یوں انہوں نے کھاس پھوس کھانا تقریباً ترک کر دیا اور مکمل گوشت خور بن گئے، پھر وہ شکار کرنے کا ڈھنگ بھی سیکھ گئے۔ ان کا سب سے بڑا اور خطرناک اسلحہ ان کے جبڑے اور دفاعی نظام ان کی اپنی کھال ٹھہرے۔ اس کو بہت بعد میں مگرمچھ کا نام دیا گیا۔

عزیزامین
 
جی جی بالکل عینی سے ہی پوچھیئے انھوں نے تو پی ایچ ڈی کر رکھی ہے فارسی میں ۔۔ابھی پچھلا مراسلہ بغور دیکھ لیجئے جس میں انھوں نے آپ کے ہندی میں لکھے گئے لفظ کو عربی کا نام دیا اور ہم بےساختہ سر پیٹ کر ہی تو رہ گئے ۔۔اب فارسی کی گت بنوایئے گا کیا ؟؟؟ بصد شوق ۔۔۔ :)
آپ نے بہت عجب کہا مادام مدیحہ گیلانی ! پی ایچ ڈی تو وہ ( عینی شاہ ) ہیں۔ آپ کو اس میں شک کیوں ہے؟ بس ذرا مخففات کا فرق ہے، جو آپ کی سمجھ بلکہ سر میں نہیں سما رہا۔ ایسے سر کو بے ساختہ ہی پیٹنا پڑے گا، اگر جانتے بوجھتے پیٹ لیا تو پھر آپ بھی پی ایچ ڈی! اور ہم ۔۔۔ اجی ہم ان پڑھ ہی اچھے۔
اور یہ آپ نے کیا لکھ دیا؟ گَت ہے یا گُت ہے؟ فی زمانہ گُت کا تو رواج نہیں رہا۔ اور ہمارے لالہ مصری خان کا ارشاد بہت سچا لگ رہا ہے کہ مَت کی جائے پناہ گُت ہوتی ہے، جب گُت نہ رہی تو مَت ؟ ۔۔۔ اُس کا مَت پوچھئے!!۔
 
فرمودۂ مدیحہ گیلانی:
لیکن یہ تو محفل کی بلییاں ہیں سب کی سب ، یہ کیسے ہڑپ کر سکتی ہیں اتنے سارے پرندوں کو :)


جی ہاں، اور ان میں وہ جو سفید بلی ہے نیلی آنکھوں والی، اس کا نام تو ہم نے ’’جامعہ ریگزار‘‘ کے سووینئر میں دیکھا ہے (اسی فوٹو کے ساتھ)۔
باقیوں کے بارے میں آپ کے ارشاد کو معتبر جانتے ہیں۔ ’’گھر دی بلی گھرے میاؤں‘‘ تو سنا تھا، یہ ’’محفل کی بلی‘‘؟ چہ معانی دارد؟
 

قیصرانی

لائبریرین
جی، تو ہم بات کر رہے تھے عینی شاہ کی لیزرڈ کی، یعنی چھپکلی کی۔
دائنوسار کی وہ برانچ جو دلدلی اور زیادہ سبزی والے علاقوں میں رہتی تھی، وہ سبزہ بھی کھاتی تھی اور وقتاً فوقتاً کوئی چھوٹا موٹا جانور (دائنو خرگوش کہہ لیجئے) ہاتھ لگ جاتا تو اس پر بھی اپنے دانت تیز کر لیتی۔ مٹی اور کیچڑ میں ملنے والے مینڈک اور مچھلیاں بھی اس کی خوراک کا کام دیتے، اور گھونگے سیپیاں وغیرہ بھی، کبھی کوئی بڑی مچھلی بھی مل جاتی۔ اس برانچ میں وقت کے ساتھ ساتھ کئی جینیاتی تبدیلیاں ہوئیں مثال کے طور پر:
کچھ کے وجود بڑے ہونے لگے تو وہ اتھلے پانیوں میں جاگزین ہو گئے۔ ان کے جبڑے بھی کہیں لمبے اور مضبوط ہوتے چلے گئے۔ یوں انہوں نے کھاس پھوس کھانا تقریباً ترک کر دیا اور مکمل گوشت خور بن گئے، پھر وہ شکار کرنے کا ڈھنگ بھی سیکھ گئے۔ ان کا سب سے بڑا اور خطرناک اسلحہ ان کے جبڑے اور دفاعی نظام ان کی اپنی کھال ٹھہرے۔ اس کو بہت بعد میں مگرمچھ کا نام دیا گیا۔

عزیزامین
کہتے ہیں کہ ایک بار ایک نوآموز بندہ فارسی کا پرچہ دینے پہنچا تو دیکھا کہ چھپکلی کو فارسی میں کسی جملے میں استعمال کیا جائے تو اس نے کچھ ایسے لکھا (میری فارسی اس سے بھی گئی گذری ہے، اس لئے غلطی کی معافی درکار ہے)
گل نہفتہ دیوار باشد
 

قیصرانی

لائبریرین
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ۔۔۔

دائنوسار کے بارے میں متحجراتی اور دیگر گواہیاں کم، اور تخیلات کی پروازیں زیادہ ہیں۔ تاہم ہ تخیلات عام انسانی قیاس سے بہت دور بھی نہیں ہیں۔ دائنوسار کی بہت ساری قسمیں ہوا کرتی تھیں: اڑنے والے، رینگنے والے، چار پاؤں والے، دو پاؤں والے، سینگوں والے، بغیر سینگوں والے، دیو قامت، فیل قامت، اس سے بھی چھوٹے (حتٰی کہ موجودہ گھریلو چھپکلی سے بھی کم لحیم)، پروں والے، جھلی دار بازؤں اور پیروں والے؛ اور پتہ نہیں کیسے کیسے۔

نیم سائنسی اور نیم تخیلاتی کہانیوں کے مطابق دائنو سار کی آل اولاد میں ہاتھی سے چھپکلی تک کے بہت سے جانور، چمگادڑ اور اس قبیل کے ممالیہ پرندے؛ خزندے، درندے وغیرہ کی ایک لمبی فہرست ہے۔ جناب چوہا صاحب اور مادام چھپکلی بھی ان میں شامل ہیں، اور چمگادڑ بیگم بھی۔ کچھ دلدلئے بھی دائنوسار کی اولاد سمجھے جا رہے ہیں۔

تفصیلات کی فراہمی کے لئے عزیز امین صاحب کا تعاون درکار ہے۔
ڈائنو سار تو غیر ممالیہ جانور تھے جبکہ ہاتھی، بہت سارے جانور، چمگادڑ، درندے وغیرہ ممالیہ ہیں جو سائنسی نظریے سے ڈائنوسار کے وقت چوہے کے حجم کے برابر یعنی موجودہ حجم سے بہت چھوٹے اور زیر زمین بلوں وغیرہ میں چھپ کر رہتے تھے
اسی نظریئے کے مطابق آج کے دور میں ڈائنوسار محض پرندوں کی شکل میں زندہ ہیں
 

صائمہ نقوی

محفلین
اور یہ بلیوں کو کیوں الزام دیا جارہا ہے کیا بلے بھوکے رہتے ہیں ۔ دوسرے جب اتنی ساری بلیا ں ہوں گی تو کچھ تو کھائیں گی نا ۔ تیسرے میں بلی کی جب جمع لکھتی ہوں تو لام بیچ میں کہاں سے آجاتا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
اور یہ بلیوں کو کیوں الزام دیا جارہا ہے کیا بلے بھوکے رہتے ہیں ۔ دوسرے جب اتنی ساری بلیا ں ہوں گی تو کچھ تو کھائیں گی نا ۔ تیسرے میں بلی کی جب جمع لکھتی ہوں تو لام بیچ میں کہاں سے آجاتا ہے
یہ اس فانٹ کا مینوفیکچرنگ فالٹ ہے
 
Top