سید عاطف علی

لائبریرین
ایسے بہت سے جانور ہیں جو مؤنث ہی پکارے جاتے ہیں، جیسے چڑیا، لومڑی، بکری، چیل،

لیکن زیادہ تعداد مذکر پکارے جانے والےجانوروں کی ہے بھلے ہی وہ مؤنث ہوں۔
شمشاد بھائی ۔۔ اس میں سے تو صرف ایک چیل کی مثال درست لگتی ہے ۔۔۔ آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ کچھ جانور ایسے ہیں جو مذکر ہی استعمال ہوتے ہیں :LOL: ۔ مثلا" چڑا ۔بکرا ۔ لومڑ
 

شمشاد

لائبریرین
بجا ارشاد، لیکن جب آپ بہت سی چڑیاں اور چڑے دیکھتے ہیں تو چڑیا ہی استعمال ہوتا ہے۔

کوئے کو دیکھتے ہوئے مذکر ہی استعمال ہوتا ہے بھلے مادہ ہی کیوں نہ ہو، اسی طرح ہاتھی کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ ہتھنی ہے۔ ایسے ہی چیتے کی مثال لے لیں۔ ببر شیر اور شیرنی چونکہ الگ سے پہچان رکھتے ہیں، اس لیے شیر اور شیرنی کہلاتے ہیں۔
 
محترمی شمشاد صاحب فرماتے ہیں:۔

بجا ارشاد، لیکن جب آپ بہت سی چڑیاں اور چڑے دیکھتے ہیں تو چڑیا ہی استعمال ہوتا ہے۔

کوئے کو دیکھتے ہوئے مذکر ہی استعمال ہوتا ہے بھلے مادہ ہی کیوں نہ ہو، اسی طرح ہاتھی کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ ہتھنی ہے۔ ایسے ہی چیتے کی مثال لے لیں۔ ببر شیر اور شیرنی چونکہ الگ سے پہچان رکھتے ہیں، اس لیے شیر اور شیرنی کہلاتے ہیں۔

اس کی روشنی میں اصل سوال یہ بنتا ہے کہ جہاں مثلاً چڑیاں چڑے، بطخے بطخیں، شیر شیرنیاں؛ وغیرہ کو اجتماعی طور پر بیان کرنا ہو، وہاں کس کو مذکر اور کس کو مؤنث بولا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ’’بولا جا سکتا ہے‘‘ یا ’’بولا جائے گا‘‘ کی شرائط یہاں لاگو نہیں ہوتیں، کہ یہ محاورے، ضلع جگت اور روزمرہ کی بات ہے۔
 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسلسل :

یہاں چڑیاں بالکل نہیں ہوتیں۔ چڑیاں چگ گئیں کھیت (مؤنث) اس میں چڑے از خود شامل ہیں۔
رکو، رکو رکو! آگے سانپ ہو سکتے ہیں! (مذکر) اس میں سپنیاں از خود شامل ہیں۔
تقریب میں کل کتنے لوگ رہے ہوں گے؟ لوگ کہتے ہیں کہ ۔۔ (مذکر) اس میں مرد خواتین سب شامل ہیں۔
شاہدرہ میں بھینسیں بہت ہوتی ہیں۔ (مؤنث) ظاہر ہے جہاں بھینسیں ہوں گی، بھینسے بھی ہوں گے۔
پتہ نہیں اتنی گدھیں اور چیلیں کہاں سے آ گئی ہیں۔ (مؤنث) ان میں نر بھی شامل ہیں مگر سچی بات ہے کہ ہمیں نہیں پتہ گدھ اور چیل کے نر کو کیا کہا جاتا ہے۔
ان درختوں میں کووں کے گھونسلے نہیں ہیں۔ (مذکر) گھونسلے کو گھر کی حیثیت دیں، یا نہ دیں؛ اس کا قریبی تعلق مادہ سے ہے۔
دروازوں کی چوکھٹیں دیمک چاٹ گئی (مؤنث: بشمول دیمک، چیونٹی، مکھی؛ وغیرہ) ان میں نر مادہ دونوں ہوتے ہیں۔
یہاں مچھر بہت ہو گئے ہیں (مذکر) کاٹتی تو مؤنث ہے اس کا مذکور یوں نہیں ہوتا۔

۔۔۔۔
سو جنابانِ عالی، یہ کوئی لگا بندھا قاعدہ کلیہ نہیں ہے۔ اس اشتراک میں وہ جو محاورہ یا روزمرہ بن گیا وہی چل رہا ہے۔
بہت آداب۔

جناب الف عین ، سید عاطف علی ، قیصرانی ، سید ناصر شہزاد اور دیگر اہلِ علم احباب۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بجا ارشاد، لیکن جب آپ بہت سی چڑیاں اور چڑے دیکھتے ہیں تو چڑیا ہی استعمال ہوتا ہے۔

کوئے کو دیکھتے ہوئے مذکر ہی استعمال ہوتا ہے بھلے مادہ ہی کیوں نہ ہو، اسی طرح ہاتھی کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ ہتھنی ہے۔ ایسے ہی چیتے کی مثال لے لیں۔ ببر شیر اور شیرنی چونکہ الگ سے پہچان رکھتے ہیں، اس لیے شیر اور شیرنی کہلاتے ہیں۔
محترم شمشاد بھائی آپ نے بھی بجا فرمایا ۔۔۔کوا اور چیتا توہمیشہ اسی طرح استعمال ہوتے ہیں ۔۔۔لیکن ہتھنی کی مثال یہاں بھی درست نہیں لگتی ۔۔۔ مثلا" اگر آپ کہیں کہ چیتی بھاگ رہی ہے۔تو درست نہیں لگتا آپ کو کہنا ہو گا ۔ کہ مادہ چیتا بھاگ رہی ہے۔اور اسی طرح " گھونسلے میں مادہ کوا کے انڈے موجود ہیں"۔۔۔کوّی کبھی استعمال نہیں ہوتا۔۔۔۔اور ہاں اگر ہاتھی کا بچہ دودھ پی رہا ہو تو کیا آپ یہی کہیں گے کہ مادہ ہاتھی دودھ اپنے بچے کو دودھ پلارہی ہے ۔ یا آپ کہیں گے ہتھنی اپنے بچے کو دودھ پلارہی ہے ۔
۔۔۔ میرے( ذاتی) خیال میں تو چیتی اور کوّی بھی استعمال ہو سکتے ہیں :) ۔اردو بڑی فراخدل زبان ہے۔ ایسی خطاؤں پہ گرفت نہیں کرے گی ۔۔۔
بلبل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟
 
کوئے کو دیکھتے ہوئے مذکر ہی استعمال ہوتا ہے بھلے مادہ ہی کیوں نہ ہو، اسی طرح ہاتھی کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ ہتھنی ہے۔ ایسے ہی چیتے کی مثال لے لیں۔ ببر شیر اور شیرنی چونکہ الگ سے پہچان رکھتے ہیں، اس لیے شیر اور شیرنی کہلاتے ہیں۔

جہاں تک بات شناخت یا صنفی امتیاز کی ہے، ایک عام آدمی بھی جو اپنے ارد گرد کے ماحول میں دلچسپی رکھتا ہے وہ نر اور مادہ کو پہچان لیتا ہے۔ ہمارے دیہات کے کاشتکار لوگ گائے اور بیل کا یا بھینس اور بھینسے کا صرف سر دیکھ لیں (باقی جسم نہ بھی دیکھیں) تو نر اور مادہ کو پہچان لیتے ہیں۔ گھریلو چڑیا اور چڑا، ان کے رنگوں اور سر کی ساخت میں واضح فرق ہوتا ہے، جیسے مرغی اور مرغے میں ہوتا ہے۔

یہ معاملہ ہی دوسرا ہے۔ سید عاطف علی کا اشارہ ’’من حیث المجموع‘‘ کی طرف تھا، جس پر اپنی گزارشات پیش کر چکا ہوں۔

آداب مکرر
 

سید عاطف علی

لائبریرین
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ مسلسل :

یہاں چڑیاں بالکل نہیں ہوتیں۔ چڑیاں چگ گئیں کھیت (مؤنث) اس میں چڑے از خود شامل ہیں۔
رکو، رکو رکو! آگے سانپ ہو سکتے ہیں! (مذکر) اس میں سپنیاں از خود شامل ہیں۔
تقریب میں کل کتنے لوگ رہے ہوں گے؟ لوگ کہتے ہیں کہ ۔۔ (مذکر) اس میں مرد خواتین سب شامل ہیں۔
شاہدرہ میں بھینسیں بہت ہوتی ہیں۔ (مؤنث) ظاہر ہے جہاں بھینسیں ہوں گی، بھینسے بھی ہوں گے۔
پتہ نہیں اتنی گدھیں اور چیلیں کہاں سے آ گئی ہیں۔ (مؤنث) ان میں نر بھی شامل ہیں مگر سچی بات ہے کہ ہمیں نہیں پتہ گدھ اور چیل کے نر کو کیا کہا جاتا ہے۔
ان درختوں میں کووں کے گھونسلے نہیں ہیں۔ (مذکر) گھونسلے کو گھر کی حیثیت دیں، یا نہ دیں؛ اس کا قریبی تعلق مادہ سے ہے۔
دروازوں کی چوکھٹیں دیمک چاٹ گئی (مؤنث: بشمول دیمک، چیونٹی، مکھی؛ وغیرہ) ان میں نر مادہ دونوں ہوتے ہیں۔
یہاں مچھر بہت ہو گئے ہیں (مذکر) کاٹتی تو مؤنث ہے اس کا مذکور یوں نہیں ہوتا۔

۔۔۔ ۔
سو جنابانِ عالی، یہ کوئی لگا بندھا قاعدہ کلیہ نہیں ہے۔ اس اشتراک میں وہ جو محاورہ یا روزمرہ بن گیا وہی چل رہا ہے۔
بہت آداب۔

جناب الف عین ، سید عاطف علی ، قیصرانی ، سید ناصر شہزاد اور دیگر اہلِ علم احباب۔
بجا فرمایا ۔۔۔ کوئی لگا بندھا قانون نہیں۔۔۔۔یہ آضافہ کرنا بھی مناسب ہو گا کہ ۔ جو محاورہ یا روزمرہ جب جہاں جیسا بن گیا وہی چل رہا ہے۔
اور۔۔۔ گدھ ہمیشہ مذکر ہے چیل ہمیشہ مؤنث ۔۔۔ گدھ کا مؤنث ہے مادہ گدھ اور چیل کا مذکر ہے نر چیل۔
اگر نر مادہ دونوں کو ساتھ بولا جائے تو "اتنے"یا "اتنی" میں سے ترتیب کا خیال رکھا جائے گا ۔جیسے اتنی چیلیں اور گدھ کہاں سے آگئے ۔۔۔ اتنے گدھ اور چیلیں کہاں سے آگئے۔۔۔۔۔ ؟؟؟اس بارے میں کیا رائے ہے ؟؟؟
 
اگر نر مادہ دونوں کو ساتھ بولا جائے تو "اتنے"یا "اتنی" میں سے ترتیب کا خیال رکھا جائے گا ۔جیسے اتنی چیلیں اور گدھ کہاں سے آگئے ۔۔۔ اتنے گدھ اور چیلیں کہاں سے آگئے۔۔۔ ۔۔ ؟؟؟اس بارے میں کیا رائے ہے ؟؟؟

آپ کے سوال ہی میں جواب موجود ہے!

اگر نر مادہ دونوں کو ساتھ بولا جائے تو "اتنے"یا "اتنی" میں سے ترتیب کا خیال رکھا جائے گا ۔جیسے اتنی چیلیں اور گدھ کہاں سے آگئے​


سید عاطف علی صاحب۔
 
۔۔۔ میرے( ذاتی) خیال میں تو چیتی اور کوّی بھی استعمال ہو سکتے ہیں :) ۔اردو بڑی فراخدل زبان ہے۔ ایسی خطاؤں پہ گرفت نہیں کرے گی ۔۔۔
بلبل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟

وہ تو ٹھہرے ’’بے زبان‘‘۔ الفاظ کی بات ہے کوئی لفظ مناسب ہو اور قبول کر لیا جائے تو ٹھیک ہے۔ بلبل، بلبلہ اور بلبلی کا معاملہ پہلے بھی زیرِبحث رہا ہے۔ ہم تو مانتے ہیں کہ بلبل ہوتا بھی ہے ہوتی بھی ہے۔

سید عاطف علی
 
یہ دھاگہ بلیوں سے آگے برھائیں نہ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔

جی mano ہم اسی طرف جا رہے تھے کہ درمیان میں کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں آن پڑیں۔ دوسرے ہمیں اپنے عزیزامین صاحب کا بھی انتظار ہے، اُن کے پاس نسبتاً معتبر مواد موجود ہو گا۔
 
پہلے بھی شاید کہیں بات ہوئی تھی؛ ماہرینِ حیوانات نے شکاری چوپایوں کی معتد بہ انواع کو ’’بلی‘‘ کے زیرِ عنوان رکھا ہے۔ ان میں شیر، ببرشیر، چیتا، لگڑبگا، وغیرہ نمایاں ہیں۔ ایک اور نوع کو ’’کتا‘‘ قرار دیا گیا؛ اس میں لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا نمایاں ہیں۔

ان تمام ’’بلیوں‘‘ اور ’’کتوں‘‘ میں مشترک بات کہ یہ سب شکاری ہیں۔ گیدڑ بھی شکاری ہے مگر چالاک قسم کا اور بہت محتاط! یہ الگ بات نے یار لوگوں نے گیدڑ کی احتیاط پسندی کو ’’بزدلی‘‘ اور لومڑی کی احتیاط پسندی کو ’’مکاری‘‘ کا نام دے دیا۔ چڑیا گھروں اور نیشنل پارکوں سے ہٹ کر، بلی اور کتا جبلی طور پر انسانوں سے مانوس ہیں یا بہت جلد مانوس ہو جاتے ہیں اور ان کی خوراک اور رہائش وغیرہ میں انسان کا عمل دخل بھی زیادہ ہے اس لئے یہ شکار کے ساتھ ساتھ اناج اور دودھ کے بھی عادی ہو گئے ہیں۔ ایک سے دوسری قسم میں کچھ نہ کچھ فرق تو رہتا ہے اور رہے گا بھی کہ اس کے پیچھے کارفرما عناصر میں فرق ہے۔ زمین، خطہ، ماحول، موسم، آب و ہوا، قدرتی طور پر دستیاب خوراک، تحفظ، نسل کشی کے مواقع اور خواص اور پھر کچھ کچھ نسل کا فرق بھی؛ ان سب کے زیرِ اثر پالتو یا پالے جا سکنے والے کتوں اور بلیوں کی بلامبالغہ ہزاروں اقسام ہیں۔

’’بڑی بلیوں‘‘ اور ’’بڑے کتوں‘‘ پر پھر بات کریں گے۔

mano
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پہلے بھی شاید کہیں بات ہوئی تھی؛ ماہرینِ حیوانات نے شکاری چوپایوں کی معتد بہ انواع کو ’’بلی‘‘ کے زیرِ عنوان رکھا ہے۔ ان میں شیر، ببرشیر، چیتا، لگڑبگا، وغیرہ نمایاں ہیں۔ ایک اور نوع کو ’’کتا‘‘ قرار دیا گیا؛ اس میں لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا نمایاں ہیں۔

ان تمام ’’بلیوں‘‘ اور ’’کتوں‘‘ میں مشترک بات کہ یہ سب شکاری ہیں۔ گیدڑ بھی شکاری ہے مگر چالاک قسم کا اور بہت محتاط! یہ الگ بات نے یار لوگوں نے گیدڑ کی احتیاط پسندی کو ’’بزدلی‘‘ اور لومڑی کی احتیاط پسندی کو ’’مکاری‘‘ کا نام دے دیا۔ چڑیا گھروں اور نیشنل پارکوں سے ہٹ کر، بلی اور کتا جبلی طور پر انسانوں سے مانوس ہیں یا بہت جلد مانوس ہو جاتے ہیں اور ان کی خوراک اور رہائش وغیرہ میں انسان کا عمل دخل بھی زیادہ ہے اس لئے یہ شکار کے ساتھ ساتھ اناج اور دودھ کے بھی عادی ہو گئے ہیں۔ ایک سے دوسری قسم میں کچھ نہ کچھ فرق تو رہتا ہے اور رہے گا بھی کہ اس کے پیچھے کارفرما عناصر میں فرق ہے۔ زمین، خطہ، ماحول، موسم، آب و ہوا، قدرتی طور پر دستیاب خوراک، تحفظ، نسل کشی کے مواقع اور خواص اور پھر کچھ کچھ نسل کا فرق بھی؛ ان سب کے زیرِ اثر پالتو یا پالے جا سکنے والے کتوں اور بلیوں کی بلامبالغہ ہزاروں اقسام ہیں۔

’’بڑی بلیوں‘‘ اور ’’بڑے کتوں‘‘ پر پھر بات کریں گے۔

mano
آسی صاحب لگڑ بگا ۔یا لگڑ بگھا غا لبا " ( hyena ) کو کہتے ہیں جو کہ بگ کیٹس میں شمار نہیں ہوتا ۔بلکہ یہ کتے کی نوع کا جانور ہے چنانچہ اسی سے ہی مشابہ ہوتا ہے لیکن بڑا بھاری اور نسبتا" زیادہ طاقتور ہونے کی وجہ سے اکثر چیتے اور تیندوے سے شکار چھین کر کھاتا ہے۔لگڑ بگے گروہ کی شکل میں رہتے ہیں ۔۔ یہ پاکستان میں بھی پایا جاتا ہے۔اس کا علاقائی نام لگر بھگڑ ہے۔۔۔کئی اقسام ہیں
http://www.wildlifeofpakistan.com/stripped_hyena.html
 
پہلے بھی شاید کہیں بات ہوئی تھی؛ ماہرینِ حیوانات نے شکاری چوپایوں کی معتد بہ انواع کو ’’بلی‘‘ کے زیرِ عنوان رکھا ہے۔ ان میں شیر، ببرشیر، چیتا، لگڑبگا، وغیرہ نمایاں ہیں۔ ایک اور نوع کو ’’کتا‘‘ قرار دیا گیا؛ اس میں لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا نمایاں ہیں۔​
اس میں درستی فرما لیجئے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے بھی شاید کہیں بات ہوئی تھی؛ ماہرینِ حیوانات نے شکاری چوپایوں کی معتد بہ انواع کو ’’بلی‘‘ کے زیرِ عنوان رکھا ہے۔ ان میں شیر، ببرشیر، چیتا وغیرہ نمایاں ہیں۔ ایک اور نوع کو ’’کتا‘‘ قرار دیا گیا؛ اس میں لومڑی، گیدڑ، لگڑبگا، بھیڑیا نمایاں ہیں۔​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہ شکریہ جناب سید عاطف علی
 

قیصرانی

لائبریرین
کہتے ہیں کہ ایک بار ایک نوآموز بندہ فارسی کا پرچہ دینے پہنچا تو دیکھا کہ چھپکلی کو فارسی میں کسی جملے میں استعمال کیا جائے تو اس نے کچھ ایسے لکھا (میری فارسی اس سے بھی گئی گذری ہے، اس لئے غلطی کی معافی درکار ہے)
گل نہفتہ دیوار باشد
یعنی چھپواں کلی (ایک طرح کی پھولدار بیل) دیوار پر موجود ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
پہلے بھی شاید کہیں بات ہوئی تھی؛ ماہرینِ حیوانات نے شکاری چوپایوں کی معتد بہ انواع کو ’’بلی‘‘ کے زیرِ عنوان رکھا ہے۔ ان میں شیر، ببرشیر، چیتا، لگڑبگا، وغیرہ نمایاں ہیں۔ ایک اور نوع کو ’’کتا‘‘ قرار دیا گیا؛ اس میں لومڑی، گیدڑ، بھیڑیا نمایاں ہیں۔

ان تمام ’’بلیوں‘‘ اور ’’کتوں‘‘ میں مشترک بات کہ یہ سب شکاری ہیں۔ گیدڑ بھی شکاری ہے مگر چالاک قسم کا اور بہت محتاط! یہ الگ بات نے یار لوگوں نے گیدڑ کی احتیاط پسندی کو ’’بزدلی‘‘ اور لومڑی کی احتیاط پسندی کو ’’مکاری‘‘ کا نام دے دیا۔ چڑیا گھروں اور نیشنل پارکوں سے ہٹ کر، بلی اور کتا جبلی طور پر انسانوں سے مانوس ہیں یا بہت جلد مانوس ہو جاتے ہیں اور ان کی خوراک اور رہائش وغیرہ میں انسان کا عمل دخل بھی زیادہ ہے اس لئے یہ شکار کے ساتھ ساتھ اناج اور دودھ کے بھی عادی ہو گئے ہیں۔ ایک سے دوسری قسم میں کچھ نہ کچھ فرق تو رہتا ہے اور رہے گا بھی کہ اس کے پیچھے کارفرما عناصر میں فرق ہے۔ زمین، خطہ، ماحول، موسم، آب و ہوا، قدرتی طور پر دستیاب خوراک، تحفظ، نسل کشی کے مواقع اور خواص اور پھر کچھ کچھ نسل کا فرق بھی؛ ان سب کے زیرِ اثر پالتو یا پالے جا سکنے والے کتوں اور بلیوں کی بلامبالغہ ہزاروں اقسام ہیں۔

’’بڑی بلیوں‘‘ اور ’’بڑے کتوں‘‘ پر پھر بات کریں گے۔

mano
بلی کے خاندان میں عام طور پر چیتے اور تیندوے کو بھی شامل رکھا جاتا ہے لیکن اس کی کچھ خصوصیات بلی کی نسبت کتے سے مشابہہ ہیں۔ مثلاً چیتا یا تیندوا اپنے پیروں کے ناخن پنجوں میں چھپا نہیں سکتا۔ وہ ہر وقت ہی نکلے رہتے ہیں
لگڑبگڑ بنیادی طور پر جانوروں کے اس گروہ سے تعلق رکھتا ہے جو مردار خوری یعنی صفائی کے کام پر لگے ہوتے ہیں۔ جانور کی لاش چاہے جتنی پرانی، بدبودار اور گلی سڑی کیوں نہ ہو، لگڑبگڑ اسے بے تکلفی سے ہڑپ کرتا ہے اور اس میں لوٹ پوٹ کر اپنی بو چھپانے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ تاہم اسے بلی کے خاندان کا جانور شمار نہیں کرنا چاہیئے
 
Top