عائشہ عزیز

لائبریرین
پطرس بخاری نے اپنے ایک مضمون ’’کتے‘‘ میں لکھا ہے:
’’ایک تو کتا اور پھر بکری جتنا بڑا، یعنی بہت ہی کتا!‘‘
یہ لگڑبگڑ تو پھر بہت بہت بہت ہی کتا ٹھہرا!۔ ;)
 
جناب سید عاطف علی ! گیدڑ اور لومڑی کا تعارف کرائیے گا؟

ایک حکایت غالباً مولانا جامی نے لکھی ہے:
لومڑی کا بچہ ماں سے کہنے لگا: ’’مجھے وہ ڈھنگ سکھائیے کہ میری اگر بھیڑیے سے مڈبھیڑ ہو جائے تو میں محفوظ رہوں۔‘‘
ماں نے کہا: ’’ڈھنگ تو بہت ہیں، پرتیرے لئے بہتر یہی ہے کہ اپنے بھٹ میں رہے، نہ تو بھیڑیے کو دیکھے اور نہ وہ تجھے دیکھے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ایک کہانی گیدڑ سے متعلق، سکول کے انگریزی کے نصاب میں پڑھی تھی، خلاصہ پیش ہے:

ایک زمیندار شہر سے دور اپنی زمینوں میں گیا، اس کا دو تین دن قیام کا ارادہ تھا۔ دن تو اس کا کھیتوں میں پھرتے پھراتے گزرا، رات کو تھکا ٹوٹا بستر میں لیٹا تھا کہ گیدڑوں کے بولنے کی آوازیں آنے لگیں۔ اس کے پوچھنے پر وہاں موجود خادم نے بتایا کہ یہ گیدڑ ہیں جو گھنے کھیتوں اور درختوں میں رہتے ہیں، رات کو جب ان کو بھوک زیادہ لگتی ہے تو شور مچا تے میں رات گزارتے ہیں۔ اگر اِن کے لئے کھانے وغیرہ کا کچھ ہو جائے یہ شور تو نہ مچائیں۔ زمیندار نے کہا: ان کے لئے کھانے کا انتظام کر دو اور کچھ رقم خادم کو دے دی۔ صبح ہوئی تو خادم اسے دکھائی نہیں دیا۔ دن ڈھلے واپس آیا اور زمیندار سے کہنے لگا: گیدڑوں کے لئے کھانے کا انتظام کرتا رہا ہوں۔
رات ہوئی، گیدڑ پھر بولنے لگے۔ زمیندار نے کہا: اب کیا ہے؟ کہنے لگا: ان کو سردی لگ رہی ہے اور یہ سردی کا احساس مٹانے کو بھاگ دوڑ رہے ہیں اور شور مچا رہے ہیں۔ زمیندار نے کچھ اور رقم دی اور گیدڑوں کے لئے بستروں کا انتظام کرنے کو کہا۔ سورج ڈوب چلا تھا، جب وہ زمیندار کے سامنے آیا اور بتایا کہ بستروں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ زمیندار نے کہا: میں کل سویرے چلا جاؤں گا، کھیتوں سے سوغات کے طور پر کچھ چیزیں جیپ میں رکھوا دینا۔ رات کو پھر وہی گیدڑوں کا شور! اس نے خادم سے پوچھا: اب کیا ہے؟ کہا: کچھ نہیں جناب، وہ آپ کی عنایات پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ شور دراصل ان کا شکریہ ادا کرنے کا طریقہ ہے۔ یہ رات بھر جشن منائیں گے، آپ سو جائیے۔
۔۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بلی کے خاندان میں عام طور پر چیتے اور تیندوے کو بھی شامل رکھا جاتا ہے لیکن اس کی کچھ خصوصیات بلی کی نسبت کتے سے مشابہہ ہیں۔ مثلاً چیتا یا تیندوا اپنے پیروں کے ناخن پنجوں میں چھپا نہیں سکتا۔ وہ ہر وقت ہی نکلے رہتے ہیں
لگڑبگڑ بنیادی طور پر جانوروں کے اس گروہ سے تعلق رکھتا ہے جو مردار خوری یعنی صفائی کے کام پر لگے ہوتے ہیں۔ جانور کی لاش چاہے جتنی پرانی، بدبودار اور گلی سڑی کیوں نہ ہو، لگڑبگڑ اسے بے تکلفی سے ہڑپ کرتا ہے اور اس میں لوٹ پوٹ کر اپنی بو چھپانے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ تاہم اسے بلی کے خاندان کا جانور شمار نہیں کرنا چاہیئے
قیصرانی صاحب۔۔۔چیتا اور تیندوا تو بلی کے خاندان سے ہی ہیں۔۔۔تیندوا ( امید ہے کہ آپ نے تیندوا لیپرڈ (leopard) کو کہا اور سمجھا ہو گا ) بلی کے خاندان کا شاہکار ہے۔۔۔ اور دونوں کے پنجے کیٹ فیملی کے بقیہ ممبران کی طرح ۔ ریٹراکٹیبل retractable ۔ہوتے ہیں ۔یعنی ناخن اندر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔۔اور صرف شکار پر حملہ کرنے اور پکڑنے کی وقت استعمال ہوتے ہیں۔۔۔اس کے شکار کا خاص ہتھیار اس کا گھات لگاکر بیٹھنا ہے۔انہی ناخنوں کی بدولت یہ تیندوا خود کے وزن سے کہیں زیادہ وزنی شکار لے کے درخت پہ بہت اونچے تک چڑھ کر کھاتا ہے تاکہ شیر اور ھائینا وغیرہ تنگ نہ کریں کیوں کہ ھایہنا اور شیر اس سے زیادہ طاقتور اور گروہ میں رہنے کی عادت رکھتے ہیں۔تیندوامشرقی ایشیا سے افریقہ تک ہر ماحول میں پایا جاتا ہےاور اپنے آپ کو ایڈجسٹ (highly adaptable) کرلیتا ہے ۔۔

اس کا ایک مغربی مماثل جیگوار ہے جو صرف ۔شمالی اور جنوبی امریکہ ( خصوصا" امیزن کیے گھنے جنگلات میں پایا جاتا ہے( میرے خیال میں عام لوگ اسےمشابہت کے باعث ایشیائی لیپرڈ سے ممتاز نہیں کر پایئں گے)۔ ۔۔کیٹ فیملی کا اور ۔رشتے دار بھی شمالی اور جنوبی امریکہ (کے مغربی علاقوں ) کا باسی ہے۔اس کا صحیح نا م۔cougar۔ہے لیکن اسے ۔mountain lion ۔ اور پیوما ۔puma۔بھی کہہ دیا جاتا ہے۔۔ دبلے پتلے اور پھرتیلے وچھریرے جسم کی باعث پہاڑوں پہ شکار کر تا پھرتا ہے۔

البتہ چیتے کے ناخن مکمل طور پہ ۔ ریٹراکٹیبل ۔ retractable۔ ۔نہیں ہوتے بلکہ جزوی طور پہ ہوتے ہیں۔۔کیونکہ اس کے شکار کا بنیادی ہتھیار ایمبش ۔(یعنی گھات )۔ نہیں بلکہ اسکی رفتار ۔اور اس ۔کا- اسراع۔۔ہوتا ہے۔یہ ساڑھے تین ۔چار سیکنڈ میں سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتا ہے ۔۔جبکہ ایسے اسراع ۔acceleration۔کی مثال فراری ٍ-ایف 50۔کی طرح کی اعلی معیار کی اور انتہائی مہنگی سپورٹس کاروں میں ملتی ہے۔شکار پکڑنے کے بعد یہ اس قور شدت سے ہانپتا ہے کہ اس بیچارے کا شکار کوئی اور شکاری با آسانی چھین لیتا ہے۔چنانچہ اسے بسا اوقات کئی مرتبہ شکار کرنا پڑتا ہے۔۔۔۔
 
Top