بلی کے خاندان میں عام طور پر چیتے اور تیندوے کو بھی شامل رکھا جاتا ہے لیکن اس کی کچھ خصوصیات بلی کی نسبت کتے سے مشابہہ ہیں۔ مثلاً چیتا یا تیندوا اپنے پیروں کے ناخن پنجوں میں چھپا نہیں سکتا۔ وہ ہر وقت ہی نکلے رہتے ہیں
لگڑبگڑ بنیادی طور پر جانوروں کے اس گروہ سے تعلق رکھتا ہے جو مردار خوری یعنی صفائی کے کام پر لگے ہوتے ہیں۔ جانور کی لاش چاہے جتنی پرانی، بدبودار اور گلی سڑی کیوں نہ ہو، لگڑبگڑ اسے بے تکلفی سے ہڑپ کرتا ہے اور اس میں لوٹ پوٹ کر اپنی بو چھپانے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ تاہم اسے بلی کے خاندان کا جانور شمار نہیں کرنا چاہیئے
قیصرانی صاحب۔۔۔چیتا اور تیندوا تو بلی کے خاندان سے ہی ہیں۔۔۔تیندوا ( امید ہے کہ آپ نے تیندوا لیپرڈ (leopard) کو کہا اور سمجھا ہو گا ) بلی کے خاندان کا شاہکار ہے۔۔۔ اور دونوں کے پنجے کیٹ فیملی کے بقیہ ممبران کی طرح ۔ ریٹراکٹیبل retractable ۔ہوتے ہیں ۔یعنی ناخن اندر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔۔۔اور صرف شکار پر حملہ کرنے اور پکڑنے کی وقت استعمال ہوتے ہیں۔۔۔اس کے شکار کا خاص ہتھیار اس کا گھات لگاکر بیٹھنا ہے۔انہی ناخنوں کی بدولت یہ تیندوا خود کے وزن سے کہیں زیادہ وزنی شکار لے کے درخت پہ بہت اونچے تک چڑھ کر کھاتا ہے تاکہ شیر اور ھائینا وغیرہ تنگ نہ کریں کیوں کہ ھایہنا اور شیر اس سے زیادہ طاقتور اور گروہ میں رہنے کی عادت رکھتے ہیں۔تیندوامشرقی ایشیا سے افریقہ تک ہر ماحول میں پایا جاتا ہےاور اپنے آپ کو ایڈجسٹ (highly adaptable) کرلیتا ہے ۔۔
اس کا ایک مغربی مماثل جیگوار ہے جو صرف ۔شمالی اور جنوبی امریکہ ( خصوصا" امیزن کیے گھنے جنگلات میں پایا جاتا ہے( میرے خیال میں عام لوگ اسےمشابہت کے باعث ایشیائی لیپرڈ سے ممتاز نہیں کر پایئں گے)۔ ۔۔کیٹ فیملی کا اور ۔رشتے دار بھی شمالی اور جنوبی امریکہ (کے مغربی علاقوں ) کا باسی ہے۔اس کا صحیح نا م۔cougar۔ہے لیکن اسے ۔mountain lion ۔ اور پیوما ۔puma۔بھی کہہ دیا جاتا ہے۔۔ دبلے پتلے اور پھرتیلے وچھریرے جسم کی باعث پہاڑوں پہ شکار کر تا پھرتا ہے۔
البتہ چیتے کے ناخن مکمل طور پہ ۔ ریٹراکٹیبل ۔ retractable۔ ۔نہیں ہوتے بلکہ جزوی طور پہ ہوتے ہیں۔۔کیونکہ اس کے شکار کا بنیادی ہتھیار ایمبش ۔(یعنی گھات )۔ نہیں بلکہ اسکی رفتار ۔اور اس ۔کا- اسراع۔۔ہوتا ہے۔یہ ساڑھے تین ۔چار سیکنڈ میں سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتا ہے ۔۔جبکہ ایسے اسراع ۔acceleration۔کی مثال فراری ٍ-ایف 50۔کی طرح کی اعلی معیار کی اور انتہائی مہنگی سپورٹس کاروں میں ملتی ہے۔شکار پکڑنے کے بعد یہ اس قور شدت سے ہانپتا ہے کہ اس بیچارے کا شکار کوئی اور شکاری با آسانی چھین لیتا ہے۔چنانچہ اسے بسا اوقات کئی مرتبہ شکار کرنا پڑتا ہے۔۔۔۔