فرحت کیانی
لائبریرین
آمینہمیشہ کی طرح بہنا کی حوصلہ افزائی، جسے پڑھ کر ہم خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ سدا سکھی رہیے۔
اور مجھے بھی ہمیشہ کی طرح آپ کا جواب اور دعا پا کر بہت خوشی ہوئی۔
آمینہمیشہ کی طرح بہنا کی حوصلہ افزائی، جسے پڑھ کر ہم خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ سدا سکھی رہیے۔
آداب بہنا!آمین
اور مجھے بھی ہمیشہ کی طرح آپ کا جواب اور دعا پا کر بہت خوشی ہوئی۔
بہت خوب خلیل الرحمٰن بھائی!
کیا یہ نظم مکمل ہو گئی ہے؟
اور کیا ایک ہی پوسٹ میں ساری نظم جمع کی جا سکتی ہے۔
ہماری گوگل ڈرائیو پر جنگل بک کی اب تک کی فائل شریکِ محفل کررہے ہیں۔ آپ کی قیمتی آرا کا انتظار رہے گا۔
جنگل بُک
آداب عرض ہے!
نہیں تو!!! آپ نے کیونکر خیال کیا؟یہ یاز ہیں؟
یاد تو روپوش ہیں مدت ہوئی۔یہ یاز ہیں؟
آداب عرض ہے جنابخلیل بھائی ، منظوم ترجمے جیسے کٹھن اور صبر آزما کام کے لئے آپ کو خراجِ تحسین ہے !
شکریہ رانا بھائی! بس اب دو ہی قسطیں رہ گئی ہیں اس کے بعد۔بہت عمدہ خلیل بھائی۔ زبردست۔ اسے جلد مکمل کریں تو پھر شئیر کرنی ہے اپنے دوستوں میں
بہت خوب خلیل بھائی ! ہمیشہ کی طرح اعلیٰ!
نہایت اچھا منظوم کیا ہے۔ چونکہ آپ نے اس زمرے میں پوسٹ کیا ہے اس لئے ایک دو کمزور مقامات کی نشاندہی کئے دیتا ہوں ۔ آپ کو تو اشارہ دینا ہی کافی ہوگا ۔
ابھی اس دوستی کو صرف کچھ لمحے ہی گزرے تھے
مگر یہ قیمتی لمحے کئی برسوں سے لمبے تھے
-یوں شاید رواں تر ہو : ابھی اس دوستی کو چند ہی لمحات گزرے تھے
ذرا سی دیر گزری اور وہ گہرے دوست بن بیٹھے
انہیں ایسا لگا عرصے سے گہرے دوست ہوں جیسے
-یوں دیکھئے: ذرا سی دیر میں ایسے وہ گہرے دوست بن بیٹھے - لگا ایسے کہ مدت سے وہ دونوں دوست ہوں جیسے ۔ ( اگر ایک سے زیادہ کی بات ہورہی ہے تو "وہ دونوں" کی جگہ وہ سارے بھی لاسکتے ہیں )۔
یہ سچی دوستی بھی دوستو ! کیا قیمتی شَے ہے
یہ ایسا گیت ہے مسحور کُن جس کی بہت لَے ہے
- پہلا مصرع غضب کا ہے لیکن دوسرا اس کی ٹکر کا نہیں ۔ اس کی تعقید یوں دور کی جاسکتی ہے: یہ ایسا گیت ہے جس کی بہت مخمور سی لے ہے
کہیں ایسا نہ ہو کہ شیر خان اس کو کہیں پائے
کہیں نہ موگلی کو کوئی وہ نقصان پہنچائے
- دوسرا مصرع گرامر کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے خلیل بھائی ۔ اسلوب کے لحاظ سے اس میں "نہ" کا محل نہیں ہے ۔ یوں دیکھئے:
کہیں ایسا نہ ہو کہ شیر خان اس کو کہیں پائے
اکیلا جان کر اس کو کوئی نقصان پہنچائے
اِدھر جنگل کی میرے دوستو ہر شے نرالی ہے
نظامِ زندگی ان بے زبانوں کا مثالی ہے
- خوبصورت! خوبصورت ۔ لیکن اس کے بعد والا شعر زمانہ حال کا متقاضی ہے یعنی " خبر کوئی کسی بھی حادثے کی چھُپ نہیں پاتی" ہونا چاہئے۔
ہُوا تیار لڑنے کو ، بہادر، وہ نہتّا ہی
گِدھوں نے جب اُسے دیکھا، اُڑان اپنی وہیں بھرلی
- اسے بہتر کیجئے خلیل بھائی ۔ اڑان اپنی وہیں بھرلی ٹھیک نہیں ہے ۔ اپنی کا لفظ نکالئے اور وہیں کو بھی حذف کیجئے۔
کہ شیر خاں اس کو....
مجھے مزید اعتراض کہ پر ہوتا ہے!
آداب عرض ہے ظہیر بھائی!آہا ہا ہاہ! اِس اڑن چھو کا جواب نہیں ۔ انتہائی برمحل ہے خلیل بھائی !