ہماری گوگل ڈرائیو پر جنگل بک کی اب تک کی فائل شریکِ محفل کررہے ہیں۔ آپ کی قیمتی آرا کا انتظار رہے گا۔
جنگل بُک
یہ مصرع اگر اس طرح کہا جائے ؟برس بیتے نہ آیا تھا کسی انسان کا سایا
یہ سُنتے ہی اُچھل کر ہوگیا واں سے روانہ وہ
بُلاتے رہ گئے دونوں مگر پھر بھی نہ مانا وہ
پھر کیا ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟باب شانزدہم: رہائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اندھیری رات تھی، ماحول پر چھایا تھا سنّا ٹا
دبے پاؤں چلے دونوں وہاں، پہنے ہوئے ڈھاٹا
گھنے جنگل کے بیچوں بیچ یہ ویران مندِر تھا
برس بیتے پڑا تھا نہ کسی انسان کا سایا
شکستہ تھے درو دیوار، گویا اِک کھنڈر تھا یہ
اور اب عرصے سے اِن شیطاں صفت روحوں کا گھر تھا یہ
وہاں بھالو شکستہ اِک سُتوں کے سامنے پہنچا
وہ اِک بھاری سا پتھر اپنے پنجوں میں دبائے تھا
وہی پتھر گھُماکر اُس نے بیچوں بیچ دے مارا
اور اپنی پوری قوّت سے سُتوں سے خود بھی ٹکرایا
مچی ہڑبونگ ایسی سارے بندر چیخ کر بھاگے
کوئی ڈر کر رہا پیچھے، کوئی بھاگا گیا آگے
بگھیرا بھی دہاڑ اٹھّا، جو دیکھا رنگ محفل کا
گھُٹا ماحول یوں اُس کی دہاڑوں سے لرز اُٹھّا
بگھیرا نے اِسی ہڑبونگ میں پھر مدّعا پایا
ہمارے موگلی کو ایک کمرے میں کھڑا پایا
اِسے فوراً ہی اپنی پیٹھ پر تب اُس نے بِٹھلایا
دبے پاؤں پھر اُس مندِر سے وہ باہر چلا آیا
رِہائی بندروں سے پاچکا تھا موگلی بھائی
سمجھ پھر بھی نہ اُس کی کھوپڑی میں گھَر بَنا پائی
یہ جنگل ہے یہاں خطروں سے ہردَم کھیلنا ہوگا
ہنسی اور کھیل کچھ ایسا نہیں، دُکھ جھیلنا ہوگا
وہاں سے دُور نکلے اور اِک میدان میں پہنچے
تھکن سے چُور تھے کچھ دیر سُستانے کو آبیٹھے
اِشارہ پاکے بھالُو نے وہاں پر بات یوں چھیڑی
نرالی اور انوکھی ہے ادا ہر ایک، جنگل کی
یہاں انسان کوئی بھی اکیلا رہ نہیں سکتا
درندوں کے یہاں پر وار انساں سہہ نہیں سکتا
یہی بہتر ہے انسانوں کی بستی ڈھونڈ لیتے ہیں
اور اِس بستی میں اب ہم موگلی کو چھوڑ دیتے ہیں
یہ سُنتے ہی اُچھل کر ہوگیا واں سے روانہ وہ
بُلاتے رہ گئے دونوں مگر پھر بھی نہ مانا وہ
۔۔۔۔۔
پھر کیا ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
محمد خلیل الرحمٰن انکل اور بھی سنائیں ناں۔۔۔۔
جزاک اللہ۔ آپ کی ،استادِ محترم الف عین کی اور دیگر اساتذہ و محفلین کی اصلاح کا انتظار رہے گا۔بہت خوب خلیل بھائی۔ کافی وقت بعد سلسلہ جوڑا ھے ۔
ہمیشہ کی طرح آپ کی تحریر پورٹل پر دیکھ کر فورا ہی پڑھنے کو کھول لیا اور ہر بار کی طرح بے اختیار منہ سے زبردست، بہترین نکلا۔باب ھفدھم: ویرانے کے ساتھی
وہاں سے بھاگ کر وہ ایک ویرانے میں آپہنچا
عجب وحشت سی طاری تھی عجب ویران منظر تھا
پہنچ کر اس جگہ کچھ دیر کو سستا لیا اس نے
بہت ہی تھک چکا تھا وہ، ٹھکانا پالیا اُس نے
اسی ویران جنگل میں، یہیں کچھ گِدھ بھی رہتے تھے
یہ مسکن تھا چڑیلوں کا جسے اپنا یہ کہتے تھے
یہ جنگل بھی عجب تھا، یاں کوئی آتا نہ جاتا تھا
نہ اس حصے میں کوئی جانور بھی گھر بناتا تھا
یہی وحشت تھی جو اُن کے مزاجوں میں سمائی تھی
اِسی میں دِن کٹا تھا اور اسی میں رات آئی تھی
یہیں پر کوئی مردہ جانور ملتا تو کھا لیتے
ذرا کچھ پیٹ میں جاتا تو کچھ دن یوں بِتا لیتے
یہ مردہ خور تھے اور بس یہی تھی اُن کی خصلت بھی
یہی وحشت یہی مستی بنی تھی اُن کی عادت بھی
اسی عالم میں بیزاری کے، اک ٹہنی پہ رہتے تھے
"کوئی مردہ، کوئی بسمل نظر آئے " یہ کہتے تھے
کوئی زخمی نظر آتا تو اس کی تاک میں رہتے
جب اُس کی جاں نکلتی تب یہ اُس کو نوچ کھاتے تھے
انہیں اِس حال میں یوں موگلی چلتا نظر آیا
کہ اِس جنگل میں انساں کا نظر آنا عجوبہ تھا
بہت حیراں ہوئے وہ دیکھ کر ایسے درندے کو
بجائے چار پیروں کے جو دو پیروں پہ چلتا ہو
کئی چکر لگائے اور پھر نیچے اُتر آئے
بہت نزدیک سے پھر موگلی کو دیکھ وہ پائے
انہیں روتا ہوا یہ موگلی اچھا لگا اُس دم
کہ وحشت اُسکے چہرے پر تھی اور آنکھیں تھیں اُسکی نم
اسی باعث انہوں نے موگلی کو دوست گردانا
غنیمت ہے کسی جنگل میں اِک اچھے کا مل جانا
ذرا سی دیر کو باتیں ہوئیں اور ہوگئی یاری
جنھیں کچھ دیر پہلے صرف اپنی بھوک تھی پیاری
آداب استادِ محترم! آپ کا پہلا جملہ تو ایک خوب صورت انعام ہے ہمارے لیے۔ سدا خوش رہیے۔بہت خوب بھائی خلیل۔ تمہارے اشعار میں روانی قابل رشک ہے (غنیمت ہے کہ میں نے آٹو کریکٹ کو بر وقت دیکھ لیا ورنہ میرا کی بورڈ اسے 'قابلِ رحم' بنانے پر بضد تھا)
پہنچ کر اس جگہ کچھ دیر کو سستا لیا اس نے
بس یہ مصرع گرامر کی رو سے سوال اٹھاتا ہے ۔ 'وہ سستا لیا' درست ہوتا ہے ۔ کچھ الفاظ بدل کر دیکھیں جیسے
وہاں پہنچا تو پھر آرام کچھ لمحے کیا اس نے
خوش رہیے سید عاطف علی بھائی ۔ خوب صورت اصلاح، جسے اب ہماری نظم کا حصہ جانیے۔اچھے کا مل جا نا کی جگہ ساتھی کا مل جانا کچھ شاید بہتر لگے۔مجرد صفت زباں پر تھوڑی گراں سی لگ رہی ہے۔
ذرا سی دیر بیٹھے اور ان میں ہوگئی یاری
جنھیں کچھ دیر پہلے تک بس اپنی بھوک تھی پیاری
اس طرح قصہ گوئی کا تاثر ذرا زیادہ جھلکتا ہے۔ویسے کوئی خرابی نہیں ۔
پہلے مصرع میں "ان " سے ، دوسرے مصرع میں "جنہیں" کےلیے شعر میں ایک ضمیر کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔
ہمیشہ کی طرح بہنا کی حوصلہ افزائی، جسے پڑھ کر ہم خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔ سدا سکھی رہیے۔ہمیشہ کی طرح آپ کی تحریر پورٹل پر دیکھ کر فورا ہی پڑھنے کو کھول لیا اور ہر بار کی طرح بے اختیار منہ سے زبردست، بہترین نکلا۔
آداب! محمد عدنان اکبری نقیبی بھائیزبردست خلیل سر ۔
محمد خلیل الرحمٰن بھائی میں نے تو شروع سے اخیر تک پوری کہانی پڑھی بلکہ مکرّر پڑھی بہت پسند آئیانیس جان بھائی اتنا تو بتا دیتے کہ ہمارے مراسلے میں کیا بات ناگوارِ خاطر گزری جو آپ نے ناپسندیدہ کی ریٹنگ سے نوازا ہے؟
جزاک اللہ انیس جان بھائی۔محمد خلیل الرحمٰن بھائی میں نے تو شروع سے اخیر تک پوری کہانی پڑھی بلکہ مکرّر پڑھی بہت پسند آئی
شاید غلطی سے کہیں ریٹنگ ہوگئی ہو