جن بھوت؟

کیا آپ جنوں وغیرہ میں یقین رکھتے ہیں؟


  • Total voters
    107

دوست

محفلین
:eek: :eek: :eek: :eek: :eek:
اوووووووو۔
چلیں اب میں دوبارہ سے کانٹ چھانٹ کرتا ہوں ہینڈ میڈ تصویر میں اور نوٹ لکھ لیتا ہوں کہ بال لمبے ہونا کسی ڈیسنٹ شخصیت کے لیے ممنوع نہیں۔ :arrow: :arrow:
 

دوست

محفلین
سچی نہیں پتا تھا :cry:
اب پتا چل گیا ہے ناں :D
ویسے آپ ٹینشن نہ لیں میں نے جتنا حریان ہونا تھا ہولیا۔اب نارمل ہے سب کچھ۔
 

ماہ وش

محفلین
اوہ ، آپ لوگ ابھی تک جنوں‌بھوتوں‌پر یقین رکھتے ہیں اگر اس قسم کے جنوں کمال ہے ‌بھوتوں‌ پر یقین رکھتے ہیں جو نظر نہیں‌آتے لیکن پاکستانی لڑکیوں‌پر عاشق ہو جاتے ہیں‌اور خوب تباہی پھیلاتے ہیں‌ تو شاباش ہے آپ کو اور قیصرانی کی بات سن کر کہ کراچی کے مدرسوں‌میں جن پڑھتے ہیں بندہ اپنا سر نہ پیٹے تو اور کیا کرے ، قیصرانی یورپ آ کر بھی ڈیرہ غازی خان سے باہر نہیں‌نکل سکے
 

دوست

محفلین
ًکیا آپ کو نہیں پتا کہ یورپ والے ہم سے بھی زیادہ ان پر یقین رکھتے ہیں۔
کیا آپ کے خیال میں یورپ والے آسمان سے اترے ہیں اور جاہل مطلق صرف ہم ہی ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں‌ کوئی شک نہیں کہ یورپ اور امریکہ میں ایشیا کی نسبت زیادہ لوگ ان پر یقین رکھتے ہیں۔
 

ظفر احمد

محفلین
جن پر یقین کرنا چاہیئے کیونکہ جنوں کا وجود ہے۔ اور قرآن میں بھی زکر ہے۔ بلکہ ایک مکمل سورہ الجن بھی ہے۔ میرے خیال میں بھوت اُس جن کو کہتے ہونگے جو خراب ہو۔ جسطرح انسانوں میں بھی ہم کہ دیتے ہیں شیطان، بدماش، وغیرہ وغیرہ
 

ظفری

لائبریرین
اللہ تعالی نے واضع طور پر قرآن میں جنات کا ذکر کیا ہے اور اسی سلسلے میں سورہ جن بھی قرآن میں موجود ہے ۔لہذاٰ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ جن وجود رکھتے ہیں اور اُن میں بھی ہماری طرح جماعتیں ہیں یعنی اچھے اور بُرے لوگ اُن میں بھی پائے جاتے ہیں اور اُن میں بھی مذہب کا تصور وجود ہے اس لیئے جنوں کا بھی مخلتف مذاہیب سے تعلق پایا جاتا ہے۔ان کے طور طریقے اور رہن سہن کیسے اور کیا ہوتے ہیں وہ ایک الگ بحث ہے مگر ہم بات کررہے ہیں بھوت پریت اور چڑیلوں کی ۔۔۔۔ آیا یہ کیا چیزیں ہیں اور ان کا وجود ہے کہ نہیں ۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنات ایک الگ مخلوق ہیں اور ایک نادیدہ پردے میں رہتے ہیں جسے انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی ۔ مگر بھوتوں اور چڑیلوں کا وجود انسان ہی سے تخلیق میں آتا ہے ۔ بات عجیب سی لگے گی مگر یہ حقیقت ہے کہ یہ چیزیں انسانی جسم سے ہی وجود میں آتی ہیں ۔ کیسے ۔۔۔ ؟ اس کے لیئے ہمیں نہ صرف مذہب بلکہ سائنس کا بھی حوالہ لینا پڑے گا ۔

علمائے کرام اور برزگانِ دین نے اس بات کا بہت پہلے انکشاف کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تین چیزوں کا غلاف چڑھایا ۔۔۔ زیادہ تر دو کے بارے میں سب جانتے ہیں یعنی کہ ایک ” جسم ” اور دوم ”روح ” ۔۔۔ مگر تیسرے غلاف کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں ۔ وہ ہے ” نسمہ ” بزرگانِ دین کے مطابق اللہ نے انسانی جسم کے تحفظ کے لیئے اُس کے جسم سے تین انچ کے فاصلے پر ایک روشنی کو ہیولہ تخلیق کیا ہے جو کہ ہوبہو اُسی کی شکل کا ہوتا ہے ۔ اُس کا کام بھی بلکل اُسی طرح ہوتا ہے جیسے خلاء میں اوزان کا ہوتا ہے کہ سورج کی انتہائی زہریلی شعاعوں کو زمین تک پہنچنے سے روکا جائے ۔ مگر اس ہیولے کا انسانی دماغ سے رابطہ ہوتا ہے ۔ سائنس اس بات کو بڑے عرصے تک جھٹلاتی رہی ۔۔ مگر 70 کی دہائی میں جب روس نے پہلا حساس کمیرہ بنایا جو غیر مرئی شعاعوں کو بھی دیکھ لیتا تھا تو پہلی بار انکشاف ہوا کہ انسانی جسم کے گرد ایک روشنی کو ہیولہ ہے جو نہ صرف موجود جسم کا ہم شکل ہے بلکہ وہ حرکات اور سکنات کا بھی مالک ہے ۔ سائنس نے اُس ہیولہ کا نام اوراء (AURA) دیا ۔ اُس کے بعد
Internationally distinguished physicist, Prof Konstantin Korotkov from St. Petersburg Tech University in Russia نے 1996 میں Gas Discharge Visualisation ایجاد کر کے اس ہیولے کو اور بلکل نمایاں کر دیا ۔ اب اس کمیرے کی جدیدشکل 2005 میں آچکی ہے ۔

gdv_camera.jpg

یہ باتیں ہمیں اپنے بزرگانِ دین اور مختلف مذہبی ذرائع سے معلوم ہوئیں ۔ سائنس نے بھی اپنا نقطعہ نظر اس ہیولہ کے بارے میں کچھ اس طرح بیان کیا ہے ۔

[align=left:f635451605]Everything in the Universe seems to be just a vibration. Every atom, every part of an atom, every electron, every elementary “particle”, even our thoughts and consciousness are just vibrations. Hence, we may define the Aura as a electro-photonic vibration response of an object to some external excitation (such as an ambient light for example). This definition is sufficient for the purpose of reading Auras, providing that we can train ourselves to see the Aura vibration.

The Aura around humans is partly composed from EM (electromagnetic) radiation, spanning from microwave, infrared (IR) to UV light. The low frequency microwave and infrared part of the spectrum (body heat) seems to be related to the low levels of the functioning of our body (DNA structure, metabolism, circulation etc.) whereas high frequency (UV part) is more related to our conscious activity such as thinking, creativity, intentions, sense of humor and emotions. Russian scientists, who seem to be about 3 decades ahead of everyone else in Aura research, make experiments suggesting that our DNA can be altered, by influencing its microwave Aura. The high frequency UV part is very important and most interesting but largely unexplored. And this part can be seen with naked eyes.[/align:f635451605]

بعد میں کچھ لوگوں اس نظریہ اور معلومات کو لے کر مختلف موویز بھی بنائیں ۔ جن میں گھوسٹ زیادہ نمایاں ہے ۔ مگر وہ روح اور نسمہ ( AURA ) میں فرق نہ کر سکے ۔

بزرگانِ دین کا مطابق جب انسان کے جسم سے روح نکل جاتی ہے یعنی کہ جب انسان مر جاتا ہے تو ( اسلامی عقیدے کے مطابق روح عالم ِارواح چلی جاتی ہے ) تو اللہ تعالیٰ مُردے کے گرد چار فرشتے مامور کرکے ان کو اس حکم کو پابند کیا جاتا ہے کہ جب تک مردہ قبر میں نہ اُتر جائے اُس وقت تک نسمہ یا اوراء کی نگرانی کی جائے ۔ کیونکہ کہ ارواء یا نسمہ کا جسم کے ساتھ دفن ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ کیونکہ نسمہ DNA سے alterded ہوتا ہے ۔ ( یہ اصطلاح میں نے آج کے دور کی استعمال کی ہے کہ ڈی این اے ۔۔ کو کچھ سال پہلے کوئی نہیں جانتا تھا اور میں اس کا حوالہ آگے دوں گا ) ۔۔۔ خیر ۔۔۔ جیسا کہ انسان میں بھی بری اور خراب خصلیتیں پائی جاتی ہیں ۔ اسی طرح AURA بھی انہی خوصیات کا حامل ہوتا ہے ۔ اچھے اور نیک لوگوں کے AURAS بغیر کسی مشکل کے اپنے جسم کے ساتھ دفن ہوجاتے ہیں ۔ مگر جو انتہائی شیطانی خصلت یا فطرت کے ہوتے ہیں وہ کسی طرح فرشتوں کو چکمہ دے کر فرار ہوجاتے ہیں ۔ اور جب یہ راہِ فرار میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو تنگ وتاریک جگہوں یا ویرانی کو اپنا مسکن بنا لیتے ہیں ۔ انسان ان سے اُسی وقت نقصان اُٹھاتا ہے جب وہ اپنی کسی ذہنی کمزروی یا بہت ہی قوی وہم کی وجہ اُن کو اپنے اوپر حاوی کر لیتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ یہ بُرے Auras اُن میں خود ہی ان حاوی ہوجاتے ہیں ۔ مگر زیادہ تر اس قسم کے واقعات ان ہی کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔ جو اپنی کسی ذہنی اور دماغی بیماری کے وجہ طرح طرح کے وہم کا شکار ہوتے ہیں یا جو پیدائشی طور پر ایب نارمل ہوتے ہیں ۔ ہم نے اکثر قبرستانوں اور ویران جگہوں کے یہ قصے سنے ہوں گے کہ وہاں کسی کو دیکھا یا کسی سے کوئی بھوت پریت ٹکرا گیا ۔ یہ دراصل یہی AURAS ہوتے ہیں جن کو ہم بدروح یا روحوں کا نام دیتے ہیں ۔

اچھے اور بُرے AURAS کو کمیرے کی آنکھ کیسے دیکھتی ہے ۔۔۔ ذرا یہ بھی دیکھیں کہ مذہب نے ان کو ان زمرے میں کیوں تقسیم کیا ہے ۔
[align=left:f635451605]
Colors and intensity of the aura, especially around and above the head have VERY special meanings. Watching someone's aura you can actually see the other person's thoughts before you hear them expressed verbally. If they do not agree with what this person is saying, you effectively see a lie every time. No one can lie in front of you undetected. We cannot fake the Aura. It shows our True Nature and intentions for everyone to see.

Also, aura is our spiritual signature. When you see a person with a bright, clean aura, you can be SURE that such person is good and spiritually advanced, even if he/she is modest and not aware of it. When you see a person with a gray or dark aura, you may be almost SURE, that such person has unclear intentions, regardless how impressive, eloquent, educated, "good looking" or "well dressed" he/she seems to appear۔[/align:f635451605]

(نوٹ) ۔۔ مندرجہ بالا مضمون میری اپنی معلومات اور تجربے کی بنیاد پر لکھا گیا ہے ۔ ضروری نہیں کہ ہر کوئی اس سے اتفاق کرے ۔
 

دوست

محفلین
ظفری آپ کی بات درست ہے لیکن نسمہ کے بارے میں مستند دینی ذرائع سے کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ یہ صرف صوفیا کے اقوال ہیں۔ میں بذات خود اس بات کا قائل ہوں۔ خواجہ شمس الدین عظیمی نسمہ کے بارے میں ایسے ہی وضاحت کیا کرتے ہیں۔
بقول ان کے جنات بہت حلیم الطبع ہوتے ہیں اتر شریر نہیں ہوتے جتنا انھیں عمومًا سمجھا جاتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
دوست نے کہا:
ظفری آپ کی بات درست ہے لیکن نسمہ کے بارے میں مستند دینی ذرائع سے کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ یہ صرف صوفیا کے اقوال ہیں۔ میں بذات خود اس بات کا قائل ہوں۔ خواجہ شمس الدین عظیمی نسمہ کے بارے میں ایسے ہی وضاحت کیا کرتے ہیں۔
بقول ان کے جنات بہت حلیم الطبع ہوتے ہیں اتر شریر نہیں ہوتے جتنا انھیں عمومًا سمجھا جاتا ہے۔

آپ نے صیح کہا شاکر کہ نسمہ کے بارے میں مستند دینی کتابوں میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے اور اسی لیئے میں نے یہاں مذہب کے حوالے سے صرف بزرگانِ دین کا ہی تذکرہ کیا ہے ۔ خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے نسمہ کی جو وضاحت کی ہے اس سے مجھے AURA کو سمجھنے میں‌کافی مدد ملی ہے ۔
 

دوست

محفلین
آپ اسے امتزاج تو نہیں کہہ سکتے کیونکہ اگر کہنا ہوتا تو اللہ کریم ہی یہ کیوں کہ کہتے کہ روح اللہ کا امر ہے۔
یہ ذاتی اور انفرادی مشاہدات ہیں۔
خواجہ صاحب تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر مادی سائنس ہوسکتی ہے تو روحانی سائنس کیوں نہیں۔ اور بزرگان دین کو وہ روحانی سائنس دان کہتے ہیں۔
خیر لمبا موضوع ہے جس پر مغرب میں بھی کافی تحقیق ہورہی ہے اور آہستہ آہستہ اسے تسلیم بھی کیا جارہا ہے کہ ہر چیز کا ایک باطنی پہلو بھی موجود ہے۔
 

زیک

مسافر
ایک تو New Age Spiritualism کا ربط دے دوں کہ کچھ لوگوں کو شاید اس کا نہیں علم۔

دوسرے مجھے اپنی پچھلی پوسٹ پر شاید sarcasm کے ٹیگ لگانے چاہیئے تھے۔
 

ماہ وش

محفلین
قران میں کہیں‌بھی ان جنوں‌ کا زکر نہیں‌جو نو جوان لڑکیوں‌پر عاشق ہو جا تے ہیں‌۔ اور لوگوں‌کو ستاتے ہیں‌۔۔ قران میں‌جن چھپے ہوئے کے معنی میں ہے ،، اب چھپا ہوا تو کوئی بھی ہو سکتا ہے کوئی انسان بھی ۔۔ جیسے ماں‌کے پیٹ‌میں‌بچے کو جنین کہتے ہیں‌ وہ بھی تو جن کی قسم ہے نہ ۔۔ دوسری بات وہ جن جو نظر ہی نہیں‌آتے لیکن مدارس میں‌آکر پڑھتے ہیں‌عام لوگوں‌کے ساتھ وہ سب ملاوں‌ کا فراڈ‌ ہے لوگوں‌کو بے وقوف بنانے کے لئے کہ ملا بول سکیں‌کہ دیکھو ہم کتنے پہنچے ہوئے ہیں‌کہ جنوں‌کو بھی دیکھ اور پڑھا سکتے ہیں‌، لیکن ملا بے چارے ان جنوں‌کو کفر کے خلاف جہاد پر نہیں‌ بھیج سکتے ، شائد جن چالاک ہیں‌اور ان کی بات نہیں‌مانتے ۔
 
Top