میں بہت کم علم ہوں ۔۔۔اس لیے اصولا تو مجھے اس گفتگو میں حصہ نہیں لینا چاہیے تھا لیکن یہاں میں نے کچھ باتیں ایسی پڑھی ہیں کہ جن کو پڑھ کے سچ میں دل بہت دُ کھا ہے۔۔ اس پوسٹ کو اگر کوئی غیر مسلم پڑھے گا تو مجھے یقین ہے کہ وہ یہی سوچے گا کہ یہ کس طرح کا مذہب ہے۔۔ اپنے ہی لوگ اپنے مذہب کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔۔
کیا ہے یہ سائنس۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سائنسدانوں نے یہ تو دریافت کر لیا کہ موسم کس طرح بدلتے ہیں۔۔۔زمین اپنے مدار کے گرد گھومتی ہے۔۔۔وہ زمین کو ایسا کرنے سے روکنے پر قادر ہیں؟
چاند پر پہنچ گئے ہیں ۔۔کیاایک دن چاند کی روشنی کو زمین پر آنے سے روک سکتے ہیں۔۔؟
اس عقل ،سائنس اور دلیل نے انسان کا دماغ خراب کرکے رکھ دیا ہے ۔۔ مغرب والے جنہوں نے یہ سوغات ہمیں دی۔۔کیوں ان لوگوں نے جن اور بھوتوں پر ان گنت فلمیں بنائیں۔۔؟؟؟
ہمیں رونا کب آتا ہے۔۔۔جب انسان کو بہت دکھ ملے۔۔بہت تکلیف میں ہو۔۔یا خوش ہو۔۔۔ اب تکلیف تو سمجھ آگئی لیکن یہ دکھ اور خوشی کیا ہے۔۔؟؟ سائنسدان وہ گلینڈ تو دریافت کر چکے ہیں جن کی وجہ سے آنسو نکلتے ہیں۔۔لیکن سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔۔؟؟ دکھ بھی تو نظر نہیں آتے۔۔۔یا آتے ہیں۔؟؟
اللہ کو دیکھے بغیر ایمان کیوں لایا گیا۔۔؟؟؟ اور جب یہ اقرار کرلیا کہ قرآن مجید ہماری آخری کتاب ہے۔۔اس کا ہر ہر لفظ اللہ کا لکھا ہے۔۔ تو۔۔۔اس کی باتوں پر یقین کیوں نہیں۔۔؟؟
اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ جی غیر مسلم کسی دلیل سے جنوں کا وجود مانیں گے۔۔تو نہیں ۔۔۔ مذہب سراسر دل کا معاملہ ہے ۔۔۔ دل کسی دلیل کی پرواہ نہیں کرتا۔۔۔ہاں یہ الٹی کھوپڑی ہے کہ جس میں ایک دماغ قید ہے۔۔۔اگر یہ شیطان مردود کے قبضے میں چلا جائے تو وہ انسانوں کو اسی طرح بھٹکاتا ہے۔۔
آپ سب اچھے لوگوں سے گذارش ہے کہ پلیززززززز اس موضوع پر مزید بات نہ کریں ۔۔۔ ہم اللہ کی باتوں کو چلینج کرکے اس کی نظر میں بدترین انسان بن جائیں گے ۔۔۔اگر آپ کا ذہن نہیں مانتا تو بھی اس کو یقین دلائیں کہ ہاں۔۔یہ میرےاللہ نےکہہ دیا ہے ۔۔کہ دنیا میں چار طرح کی مخلوقات ہیں۔۔۔انس،جن، چرند پرند، اور نباتات۔۔ اور مجھے اس پر یقین ہے۔۔۔اللہ ہم سب کو راہ راست پر لے آئے۔۔۔آمین
اگر میری کوئی بات بری لگی ہو تو بھی۔۔۔میں معذرت نہیں کروں گی۔۔۔کیونکہ حدیث شریف میں صاف لکھا ہے۔۔۔کہ ایسے لوگوں سے وحی کی برکت اٹھا لی جائے گی جو کسی انسان کو بری بات سے منع نہیں کرتے اور اچھی بات کا حکم نہیں دیتے ۔۔ ہم اللہ کے بجائے لوگوں سے ڈرتے ہیں ۔
حدیث شریف میں آیا ہے کہ کسی تکلیف میں سات بار سورتہ فاتحہ کی تلاوت کرکے پانی پیا جائے۔۔آرام مل جائے گا لیکن آج حالت تکلیف میں سات کیا سات سو بار سورتہ فاتحہ پڑھنے سے آرام نہیں ملتا۔ کیوں۔۔؟؟ اس لیے کہ وحی کی برکت ہم سے دور ہوتی جا رہی ہے۔۔
دوست نے کہا:
ہر چیز کو سائنس پر پرکھنے کی کوشش مت کرو میرے عزیز۔
سائنس کیا ہے۔
چند الٹے سیدھے قیاسات کا مجموعہ۔
جن میں آئے دن تبدیلیاں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔سائنس تو اس مادے کے ہاتھوں لاچار ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے ہم جو کچھ “دیکھتے“ ہیں ایسا ہی ہے؟؟؟؟
اب آپ یقنیًا مسکرا رہے ہونگے۔ لیکن یہ حقیقت ہے جو کچھ ہم “دیکھتے“، “سنتے“، “محسوس کرتے“ ہیں یہ صرف احساسات ہیں۔ اگر آپ ایک تتلی کو دیکھتے ہیں تو اسکا مطلب ہے آپ کی آنکھوں تک چند سگنل آرہے ہیں۔ جنھیں آپ کا دماغ صرف سمجھتا ہے۔ وہ بھی الیکڑک سگنلز کی شکل میں۔ یعنی ایک توانائی کو دوسری توانائی میں بدل کر ہمارا دماغ یہ فتوٰی صادر کردیتا ہے کہ ہاں یہ تتلی ہی ہے۔ یہ میں نہیں آپ کی سائنس ہی کہتی ہے باقاعدہ تجربات ہوچکے ہیں ایک آدمی کے دماغ کے اس حصے پر جو بصارت کو کنٹرول کرتا ہے جب بجلی کے جھٹکے دئیے گئے تو وہ بے اختیار ہر جھٹکے پر ایک تتلی کو اٹھ کر پکڑنے لپکتا تھا۔ حالانکہ وہاں کوئی تتلی نہیں تھی لیکن وہ بضد تھا کہ اسے تتلی نظر آتی ہے۔
یہ سب کیا ہے؟؟؟؟؟
ہم تو اپنے بارے ابھی تک پریقین نہیں ہیں۔ سائنس انسان کو کیوں نہیں سمجھ سکی۔ زبانیں بند اور نظریات کیوں خاموش ہوجاتے ہیں جب انسان مرجاتا ہے۔ کیا ہوجاتا ہے دل بند ہوگیا ہے، پھیپھڑوں میں ٹی بی ہو گئی ہے، گردے فیل ہوگئے ہیں خون زیادہ بہہ گیا ہے ۔
لیکن دل پھیپھڑے گردے اور خون کیا ہے اگر سائنس کی نظر میں دیکھیں تو سپیر پارٹس ہیں ناں جیسے گاڑی کے پرزے ہوتے ہیں۔ ان کو بدل بھی تو سکتے ہیں پھر بھی اگر شاکر عزیز کے گردے فیل ہوجائیں اور وہ فوت ہوجائے تو کیا آپ کی سائنس اس کے گردے بدل کر دوبارہ اس کی ٹانگوں پر کھڑا کردے گی؟؟ نہیں کرسکتی اس کی روح ہی نہیں۔
روح کو تو مانتے ہیں یا روح کیلیے بھی آپ کے خیال میں سائنس کی دلیل چاہیے۔ روح پر تو آکر سائنس بھی انگشت بدنداں رہ جاتی ہے۔ ہے کوئی سائسنی نظریہ میڈیکل سائنس، کیمیکل سائنس کوئی بھی سائنس کوئی سائنسدان جو یہ کہہ سکے ہاں میں بتاتا ہوں کہ اچھا بھلا انسان بغیر پٹرول کے رک جانے والی کار کی طرح رک جاتا ہے پھر دوبارہ ہمیشہ کے لیے بے کار ہوجاتا ہے۔ کتنی بار ایسا ہوا کہ موت ہوچکی ہے اور ڈاکٹر بجلی کے جھٹکے لگا لگا کر مردے کو اٹھاتے ہیں لیکن کچھ بھی نہیں ہوتا جانے والا واپس نہیں آتا۔ سائنس اور سائنسدان بھی مجبور ہیں کہ ہے ہاں کوئی چیز ہے جسے روح کہتے ہیں۔ جب وضاحت مانگو تو ہاتھ کھڑے ہوجاتے ہیں روح کی تو وضاحت ہو نہیں سکی اجنہ کی وضاحت کیا کرے گی سائنس۔
تو روح کیا ہے۔ اس کا جواب پھر مڑ کھڑ کر وہیں ملتا ہے۔ اللہ کی کتاب میں۔
ترجمہ : “اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجیے روح میرے رب کا حکم ہے“۔
بات ختم۔ یعن جتھے دی کھوتی اوتھے آن کھلوتی ( جہاں کی گدھی وہیں آکھڑی ہوئی)۔
یہی حال اجنہ کا ہے۔ وہ ہم سے الگ ہیں۔ اس لیے ہم نہیںجانتے۔ عام لوگوں کا، آپ کا میرا ان سے واسطہ نہیں پڑتا اس لیے ہم ان کے بارے میں نہیں جانتے۔ اگر ہم جستجو کریں تو کیا مشکل ہے کہ اجنہ کے بارے میں بھی جان جائیں لیکن، لیکن۔۔۔۔ ان کی دنیا الگ، ان کا رہن سہن الگ، ان کا کھانا پینا الگ ، ان کے معیارات الگ ہاں سوچیں ہیں، عقائد بھی ہمارے جیسے ہیں مسلمان بھی ہیں عیسائی بھی ہیں یہودی بھی ہیں، کافر بھی ہیں تو بات الگ ہونے کی ہورہی تھی جب ان کی مادی لحاظ سے ہر بات ہم سے الگ ہے تو کس طرح اپنے مروّجہ معیارات پر ان کی پرکھ کرسکتے ہیں۔
ایٹم کے بارے میں تو سائنس جانتی ہے ناں۔ ایٹم پھر اس کے ذرے نکلے جی نیوٹران پروٹان اور الیکٹرون ہوتے ہیں پھر رفتہ رفتہ یہ کہنے لگے کہ نہیں ان سے چھوتے ذرات بھی ہیں۔ کوارکس کہتے ہیں انھیں چھ اقسام ہیں۔ اپ ڈاؤن لیفٹ رائٹ قسم کے ۔ یہ کوارکس کیا ہیں؟؟؟
جی یہ روشنی ہے۔ روشنی سے بنے ہیں۔ توانائی سے۔ سائنس کہتی ہے یہ میرا ذاتی بیان نہیں بڑے معتبر ذرائع سے پڑھ چکا ہوں یہ بات۔ چلیں یہ نہیں الیکٹران کا دوہرے پن کا اصول (Principle Of Duality) تو یاد ہوگا۔ الیکٹران ذرہ بھی ہے اور توانائی بھی، توانائی بھی ہے اور ذرہ بھی۔ تو یہ روشنی یا توانائی ، یا جو کچھ بھی سائنس کہتی ہے مختصر یہ کہ ان سے ہی مادے کی تخلیق ہوئی ہے۔ اللہ کے نور کی ادنٰی ترین شکل یہ توانائی جس سے مادہ تخلیق ہوا اور اس نور سے اس نے فرشتے اور جن تخلیق کیے۔
بحث بہت لمبی ہوتی جائے گی، بے شمار دلائل ہیں بے شمار شکوک ہیں، لیکن میرے عزیز اتنا خیال رہے جو کہا جائے مان لیتے ہیں یہی حکم ہے۔ بے جا سوالات نہیں کرتے۔ غورو فکر کرنے کا حکم ہے تو یا پھر غور و فکر کریں راہیں تلاش کریں بھئی جب رب سائیں یہ کہا تو ایسا ہوگا ہم نے بس اس کو تلاشنا ہے اور ثابت کرنا ہے کہ ہاں بھئی یہ ہے۔ لیکن اگر غور و فکر نہیں کرنا، مادیت اور سائنس کی حدود میں رہ کر سوچنا ہے، عام انسان کی مانند، زیادہ بکھیڑوں میں نہیں پڑنا، اتنی استطاعت نہیں، دنیا کے جھمیلوں سے فرصت نہیں، تو پھر صرف اتنا۔ ہاں بھئی جو کہہ دیا گیا ہم نے مان لیا۔
کوئی نہیں مانتا تو ہماری بلا سے۔ بس اتنی سی بات ہے۔
ہم نا بھی مانیں گے تو کیا ہوجائے گا کچھ بھی نہیں ہوگا، وہ تو پھر بھی ہیں اور رہیں گے اسی طرح جیسے ہزاروں برسوں سے رہتے چلے آرہے ہیں۔
بھلا کافر اگر رب کو نہ مانیں تو کیا وہ موجود نہیں، کیا اللہ موجود نہیں؟؟؟
یا ہم نہیں دیکھ سکتے تو اللہ ہے ہی نہیں،
نہیں!!!!! اللہ ہے، ہم نہیں دیکھ سکتے یہ ہماری کوتاہ نظری ہے۔ وہ جلوہ دکھاتا ہے مگر کوئی موسٰی تو ہو، کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو ہو، کوئی اس کی جستجو کرنے والا تو ہو وہ اپنا آپ دکھاتا ہے۔
اسی طرح جن ہیں، لیکن کوئی صاحب نظر تو ہو، کوئی صاحب علم تو ہو،
کوئی ان معیارات کو، ان حالات کو جاننے والا تو ہو۔ اب ہر ایرے غیرے کو تو ہر علم حاصل نہیں ہوجاتا۔
وسلام
جزاک اللہ ۔۔۔۔۔شاکر اللہ آپ کو اس کا بہترین اجر عطا کریں آمین ثم آمین۔ بہت بہت بہت اچھا جواب لکھا ہے۔
میں آخر میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گی کہ میرا مقصد ہرگز ہرگز کسی کی دل آزاری کرنا نہیں ہے۔۔۔اور نہ ہی کسی کو نیچا دیکھانا اور خود کو منوانا ۔۔۔مجھے یہ پوسٹس اور پھر کچھ لوگوں کے کمنٹس پڑھ کر بہت ڈر لگا تھا یہ ڈر کہ کہیں ہم اللہ کے غصب کا نشان نہ بن جائیں ۔۔۔پلیزززز اس ٹاپک کو کلوز کردیں ۔۔۔اللہ سے معافی کے طلبگار رہیں۔