نایاب
لائبریرین
جنات ۔ ہمزاد۔ پچھل پیری ۔ چھلاوے ۔ چھلیڈے ۔ ۔نوری ۔ ناری موکلات ۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایسے موضوعات ہیں جن پر ہوئی بحث کبھی بھی کسی واضح نتیجے پر نہیں پہنچ سکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جن کا اس بارے مشاہدہ ہے وہ ان کی موجودگی بارے کسی بھی شک و شبہ کا شکار نہیں ہوتے ۔ اور جنہیں ان کے وجود کا انکار ہے انہیں کسی صورت قائل نہیں کیا جا سکتا الا یہ کہ انہیں مشاہدے کا موقع دیا جائے ۔۔۔اور اس زبردستی کے مشاہدے کی یہ مشکل ہے کہ " شاہد " کا جانی نقصان عین ممکن ہے ۔
سورہ جن کی اگر کسی کھلے سنسان ویران مقام پر کسی خاص وقت پر پابندی کے ساتھ تلاوت کرنا اپنا معمول بنا لیا جائے ۔ تو جنات سے ملاقات عین ممکن ہے ۔ اور بنا کسی نقصان کے اندیشے کے ۔۔۔۔۔اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ جنات صف دوستاں میں شامل ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔بشرطیکہ نیت انہیں غلام بنانے کی نہ ہو ۔۔۔۔۔
اگر جنات کو اپنے قابو میں کرنے کی خواہش ہو تو اس کے لیئے کچھ مخصوص چلوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اور ان چلوں میں پڑھے جانے والے کلمات " شرکیہ " اور پاکیزہ کلمات ربانی میں تحریف پر مبنی ہوتے ہیں ۔ اور کسی بھی ایسے چلے کی کامیابی کا تناسب سو میں سے پانچ کا ہوتا ہے ۔ باقی پچانویں اکثر دماغ یا جسمانی نقصان اٹھاتے ناکام رہتے ہیں ۔۔
جو لوگ تلاوت قران پاک یا اپنے مذاہب سے منسوب تعلیمات سے حد درجہ مخلص رہتے ان کا اتباع کرتے ہیں ۔ وہ بنا کسی چلے کے ان سے ربط میں ہوتے ہیں ۔ جنات میں بھی مذاہب کا سلسلہ پایا جاتا ہے ۔ اور ان کا اکثر انسانی صورت میں کسی مدرسے کسی پاٹھ شالا میں پایا جانا کچھ عجب نہیں ہے ۔ ۔
جنات بذات خود کبھی کسی کو نہیں ستاتے ۔۔۔۔۔ الا یہ کہ کسی صورت انہیں تنگ کیا جائے ۔۔۔ تیز خوشبو ۔۔۔ گیلے انسانی بالوں سے نکلنے والی مہک ۔۔۔۔۔ ان کے بیٹھنے آرام کرنے والی جگہ پر پیشاب پاخانہ کرنا ۔۔۔۔۔۔۔ اس سبب سے جو جنات مزاج میں تلخی اور غصہ رکھتے ہیں ۔ وہ انتقاما انسان کو ستاتے ہیں ۔
کچھ مخصوص الفاظ کا مسلسل ذکر کیا تاثیر رکھتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے سامنے موجود کسی بھی ہستی کو منتخب کر لیں ۔ اور پابندی کے ساتھ مخصوص وقت پر اس کے سامنے جا کر صرف " اور " اور " ہی کی گردان کرنا ہے ۔۔۔۔۔ دو چار دن میں اس " اور " کی تاثیر سامنے آجائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے ان سب پر یقین ہے اور کوئی بھی کسی بھی صورت میرے اس یقین کو کمزور نہیں کر سکتا ۔
ہم بحیثت مسلمان " تعوذ " تسمیہ " اور سورت الناس کے ذکر سے مشرف رہتے اس مخلوق کو نادانستہ طور پر کوئی نقصان پہنچانے پر ان کے شر سے محفوظ رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے اپنے مشاہدے میں کچھ مسیحی دوستوں اور ہندو جوگیوں کو بھی آیات قرانی کو کچھ تبدیل شدہ کلمات کے ساتھ پڑھتے اس مخلوق کے ذریعے اپنے مفاد کو پور پاتے دیکھا ہے ۔۔۔۔
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ " لیس للانسان الا ما یسعی " سچ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کوشش کرو اور محنت کا پھل پا جاؤ ۔ اب یہ انسان کی اپنی محنت ہے کہ اس نے محنت و کوشش سے انسان کی فلاح سوچی یا اپنے مفاد کا اسیر ہوتے انسان کو نقصان پہنچایا ۔۔۔
ایٹم بم اک پل میں لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے ۔ اور یہی ایٹم بم لاکھوں انسانوں کی زندگی میں سکون لا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا ہمیں ہدایت کی راہ پر رہنے کی توفیق سے نوازے ۔ آمین
بہت دعائیں
سورہ جن کی اگر کسی کھلے سنسان ویران مقام پر کسی خاص وقت پر پابندی کے ساتھ تلاوت کرنا اپنا معمول بنا لیا جائے ۔ تو جنات سے ملاقات عین ممکن ہے ۔ اور بنا کسی نقصان کے اندیشے کے ۔۔۔۔۔اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ جنات صف دوستاں میں شامل ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔بشرطیکہ نیت انہیں غلام بنانے کی نہ ہو ۔۔۔۔۔
اگر جنات کو اپنے قابو میں کرنے کی خواہش ہو تو اس کے لیئے کچھ مخصوص چلوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اور ان چلوں میں پڑھے جانے والے کلمات " شرکیہ " اور پاکیزہ کلمات ربانی میں تحریف پر مبنی ہوتے ہیں ۔ اور کسی بھی ایسے چلے کی کامیابی کا تناسب سو میں سے پانچ کا ہوتا ہے ۔ باقی پچانویں اکثر دماغ یا جسمانی نقصان اٹھاتے ناکام رہتے ہیں ۔۔
جو لوگ تلاوت قران پاک یا اپنے مذاہب سے منسوب تعلیمات سے حد درجہ مخلص رہتے ان کا اتباع کرتے ہیں ۔ وہ بنا کسی چلے کے ان سے ربط میں ہوتے ہیں ۔ جنات میں بھی مذاہب کا سلسلہ پایا جاتا ہے ۔ اور ان کا اکثر انسانی صورت میں کسی مدرسے کسی پاٹھ شالا میں پایا جانا کچھ عجب نہیں ہے ۔ ۔
جنات بذات خود کبھی کسی کو نہیں ستاتے ۔۔۔۔۔ الا یہ کہ کسی صورت انہیں تنگ کیا جائے ۔۔۔ تیز خوشبو ۔۔۔ گیلے انسانی بالوں سے نکلنے والی مہک ۔۔۔۔۔ ان کے بیٹھنے آرام کرنے والی جگہ پر پیشاب پاخانہ کرنا ۔۔۔۔۔۔۔ اس سبب سے جو جنات مزاج میں تلخی اور غصہ رکھتے ہیں ۔ وہ انتقاما انسان کو ستاتے ہیں ۔
کچھ مخصوص الفاظ کا مسلسل ذکر کیا تاثیر رکھتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے سامنے موجود کسی بھی ہستی کو منتخب کر لیں ۔ اور پابندی کے ساتھ مخصوص وقت پر اس کے سامنے جا کر صرف " اور " اور " ہی کی گردان کرنا ہے ۔۔۔۔۔ دو چار دن میں اس " اور " کی تاثیر سامنے آجائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے ان سب پر یقین ہے اور کوئی بھی کسی بھی صورت میرے اس یقین کو کمزور نہیں کر سکتا ۔
ہم بحیثت مسلمان " تعوذ " تسمیہ " اور سورت الناس کے ذکر سے مشرف رہتے اس مخلوق کو نادانستہ طور پر کوئی نقصان پہنچانے پر ان کے شر سے محفوظ رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے اپنے مشاہدے میں کچھ مسیحی دوستوں اور ہندو جوگیوں کو بھی آیات قرانی کو کچھ تبدیل شدہ کلمات کے ساتھ پڑھتے اس مخلوق کے ذریعے اپنے مفاد کو پور پاتے دیکھا ہے ۔۔۔۔
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ " لیس للانسان الا ما یسعی " سچ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کوشش کرو اور محنت کا پھل پا جاؤ ۔ اب یہ انسان کی اپنی محنت ہے کہ اس نے محنت و کوشش سے انسان کی فلاح سوچی یا اپنے مفاد کا اسیر ہوتے انسان کو نقصان پہنچایا ۔۔۔
ایٹم بم اک پل میں لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے ۔ اور یہی ایٹم بم لاکھوں انسانوں کی زندگی میں سکون لا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اللہ سوہنا ہمیں ہدایت کی راہ پر رہنے کی توفیق سے نوازے ۔ آمین
بہت دعائیں