سید عمران
محفلین
بادشاہو...لائسنس؟؟
مک مکا کے بھروسہ لائسنس نہیں بنوایا!!!
بادشاہو...لائسنس؟؟
یہ تو سب مک مکا کا ریٹ ہائی کرنے دیاں گلاں ہیں!!!اگر اس رائفل کا لائسنس نہ نکلا تو سیون اے ٹی اے لگ جانی
دوران مک مکا غیر ضروری افراد کا داخلہ منع ہے!!!فیصل بھیا کوئی رعایت نہ کیجئیے گا رائفل کے زور پہ زبردستیاں کرنے والوں سے۔ گل معصوم تو گہیوں ہے نہ گھن، پھر بھی پس گئی۔
وہی تو...ایک تو عمران بھائی اور گلِ کاغذی(معذرت کے ساتھ😅)کی ڈی پی ایک جیسی ہے۔ پتا ہی نہیں چلتا کس کا مراسلہ ہے۔
اللہ توبہ کیسے کیسے الزام معصوم ، سادہ لوگوں پر لگا دئیے۔وہی تو...
چنگا پھڑیا جی...
اربش بھائی بس کیا بتائیں...
کس سے اپنا دکھڑا روئیں...
آپ نے تو اب نوٹ کیا ہے...
یہ دکھڑا تو صدیوں پرانا ہے...
ہم جب ڈی پی بدلتے ان کو بھی اسی وقت ڈی پی بدلنے کا جوش اٹھتا...
چلو ہم کہتے ہیں کہ بے شک ہماری نقل میں ہی صحیح ڈی پی بدلنی ہے تو بدلتی رہیں...
مگر مسئلہ تب ہوتا ہے جب یہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہماری ڈی پی کی ہم شکل ڈی پی لگاتیں...
اس پر بھی چلو ایک بار ہوگیا دو بار ہوگیا ہزار بار ہوگیا آخر کہاں تک ہو...
تب ہم جان گئے کہ یہ سارا معاملہ غائب المغزی کا ہے...
یعنی ان کے دماغ کے آس پاس مغز نامی کوئی شے نہیں...
اور یہ ہم ان پر الزام بہتان نہیں لگارہے. ماضی قریب و بعید کے تمام صیغوں میں اس بات کا اعتراف یہ سر محفل بذات خود کرچکی ہیں...
اور چونکہ اندرون خانہ یہ کنون سے ملی ہوئی ہیں اس لیے ان کے جرم کی سرپرستی کنون دھڑلے سے کرتا آرہا ہے...
اب آپ ہی بتائیں اربش بھائی...
میں کتھے پاسے جاواں
میں منجھی کتھے ڈھاواں
یہ ہے ہم پر مسلسل ہوئے جارہے ہتھیار چار کی مختصر سی داستاں!!!
کنون ہمارا بھائی ہے۔۔۔ ہُن دسو۔ بلاواں؟؟؟دوران مک مکا غیر ضروری افراد کا داخلہ منع ہے!!!
آنکھیں کھول کے دیکھیں صحیح پنجابی لکھی ہے یا غلط...اللہ توبہ کیسے کیسے الزام معصوم ، سادہ لوگوں پر لگا دئیے۔
ہم نے تو اربش علی کے کہنے پر آپ کی ڈی پی دیکھی ۔ اس سے پہلے تو غور و فکر ہی نہ کیا تھا۔ تب معلوم پڑا کہ آپ کی والی بارش کے بعد دھوپ نکل آنے کے بعد کی ہے۔ جبکہ ہماری اس سے پہلے کی۔ دیکھا نہیں کہ سرسوں کے کھیت سے پرے آسمان پر کیسے بادل چھائے ہیں جیسے ابھی جل تھل برس پڑیں گے۔
دماغ کے آس پاس واقعی نہیں ہو گی مغز نامی چیز لیکن دماغ کے اندر تو ہے ناں۔
اور وہ اعتراف تو ہم صرف اس لئے کرتے رہتے گاہے بگاہے کہ کہیں ہماری ذہانت کو نظر نہ لگ جائے۔
کنون ، کنون ، کنون
ہم واقعی میں اب کنون کو آواز دے دیں گے اگر غلط پنجابی بولنے کی کوشش کی۔
یوں کہتے ہیں
میں کہیڑے پاسے جاواں
میں منجی کتھے ڈانوں
اور خالی کہنا ہی نہیں ہوتا، منجی کو کاندھوں پر اٹھانا بھی ہوتا ہے۔
پھر اللہ توبہ کریں جھوٹ در جھوٹ پر!!!ہم نے تو @اربش علی کے کہنے پر آپ کی ڈی پی دیکھی ۔ اس سے پہلے تو غور و فکر ہی نہ کیا تھا۔
ہم پہلے ہی سے برملا کہتے چلے آئے ہیں کہ آپ نے کنون کے ساتھ ساز باز کر رکھی ہے...کنون ہمارا بھائی ہے۔۔۔ ہُن دسو۔ بلاواں؟؟؟
ہم نے کی ہے یہ گستاخی...ہمارا ذکر کس نے کیا؟!!
دماغ کے اندر مغز...دماغ کے آس پاس واقعی نہیں ہو گی مغز نامی چیز لیکن دماغ کے اندر تو ہے ناں۔
چلو کوئی ناں ۔ رل مل کے کوئی حل نکال لیتے ہیں ۔ آخر کنون کا ہے کام مدد اپنے آپ کی۔بادشاہو...
مک مکا کے بھروسہ لائسنس نہیں بنوایا!!!
اب آپ بھائیوں والی بات نہیں کر رہے ۔ بتائیں پھر کیا کرنا ہے ۔ کچھ مل جل کر حل نکالنا ہے یا ریٹ کرنے ہیں ؟؟یہ تو سب مک مکا کا ریٹ ہائی کرنے دیاں گلاں ہیں!!!
صاحب جی غیر ضروری کوئی ناں ۔ گل بٹیا گھر والی بات ہے ۔ اپنے ساتھ گزداری نہیں کرے گی آپ اس کی بات مجھ پر چھوڑ دیں ۔ اب پھر کوئی چاء پانی کا دیکھیں نہیں تو کنون کو تو آپ خوب جانتے ہی ہیں ۔ کمزور اور مجبور پر بہت قہر ناک ہو کر برستا ہے یہ کنون۔دوران مک مکا غیر ضروری افراد کا داخلہ منع ہے!!!
یہ کنون اور کنون کی دھی بیٹیوں سے محبت پر اس طرح سے الزام تراشی کی کوشت کی جا رہی ہے ۔ اب خود بتاؤ بیٹیوں ، بہنوں کے مان پرمان کون رکھے گا کون رکھے گا ۔ آخر ماں باپ کے گھریوں میں پریوں کی طرح پلنے والیوں کو جب پتی چینی کے لیئے سسرال میں گن گن کر چلنا پڑتا ہے ۔ عید شبرات تو ایک طرف محلے میں شادیوں پر بھی نئے لیڑے کپڑے پہننے والیوں کو جب سالوں سال ماں پیو کے دیئے ہوئے کپڑے لبھ لبھ کر پہننے پڑتے ہوں ، مہندی کا ڈیزائن خراب ہوجانے پر روٹھ جانے ولی بہنوں کی جب زندگیوں کے ڈیزائن ڈسٹرب ہوتے وہ بے چاریاں اپنی اکھیوں سے دیکھتے ہوئے کچھ نہ کر سکتی ہوں تو ایسے میں ان بے چاریوں معصوموں بھولیوں پنچھنوں کا مان اب کوئی کنون ناں رکھے ، کوئی بھائی ناں رکھے تو کون رکھے گا ۔ آپ بتاؤ بہنوں کو بھائی بن کر چھتری کون فراہم کرے گا اور ہمارے معاشرے میں اس کا چلن کم سے کم ہوتا جاریا ہے آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوں ؟؟وہی تو...
چنگا پھڑیا جی...
اربش بھائی بس کیا بتائیں...
کس سے اپنا دکھڑا روئیں...
آپ نے تو اب نوٹ کیا ہے...
یہ دکھڑا تو صدیوں پرانا ہے...
ہم جب ڈی پی بدلتے ان کو بھی اسی وقت ڈی پی بدلنے کا جوش اٹھتا...
چلو ہم کہتے ہیں کہ بے شک ہماری نقل میں ہی صحیح ڈی پی بدلنی ہے تو بدلتی رہیں...
مگر مسئلہ تب ہوتا ہے جب یہ ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہماری ڈی پی کی ہم شکل ڈی پی لگاتیں...
اس پر بھی چلو ایک بار ہوگیا دو بار ہوگیا ہزار بار ہوگیا آخر کہاں تک ہو...
تب ہم جان گئے کہ یہ سارا معاملہ غائب المغزی کا ہے...
یعنی ان کے دماغ کے آس پاس مغز نامی کوئی شے نہیں...
اور یہ ہم ان پر الزام بہتان نہیں لگارہے. ماضی قریب و بعید کے تمام صیغوں میں اس بات کا اعتراف یہ سر محفل بذات خود کرچکی ہیں...
اور چونکہ اندرون خانہ یہ کنون سے ملی ہوئی ہیں اس لیے ان کے جرم کی سرپرستی کنون دھڑلے سے کرتا آرہا ہے...
اب آپ ہی بتائیں اربش بھائی...
میں کیہڑے پاسے جاواں
میں منجھی کتھے ڈھاواں
یہ ہے ہم پر مسلسل ہوئے جارہے ہتھیار چار کی مختصر سی داستاں!!!
دس پتری کون ہے جس نے اپنی جیب کی پھیتی پھیتی اڑانے کا ارادہ بنا لیا ہے۔ میں اس اندر کچھ نہیں چھڈنا۔۔!اللہ توبہ کیسے کیسے الزام معصوم ، سادہ لوگوں پر لگا دئیے۔
ہم نے تو اربش علی کے کہنے پر آپ کی ڈی پی دیکھی ۔ اس سے پہلے تو غور و فکر ہی نہ کیا تھا۔ تب معلوم پڑا کہ آپ کی والی بارش کے بعد دھوپ نکل آنے کے بعد کی ہے۔ جبکہ ہماری اس سے پہلے کی۔ دیکھا نہیں کہ سرسوں کے کھیت سے پرے آسمان پر کیسے بادل چھائے ہیں جیسے ابھی جل تھل برس پڑیں گے۔
دماغ کے آس پاس واقعی نہیں ہو گی مغز نامی چیز لیکن دماغ کے اندر تو ہے ناں۔
اور وہ اعتراف تو ہم صرف اس لئے کرتے رہتے گاہے بگاہے کہ کہیں ہماری ذہانت کو نظر نہ لگ جائے۔
کنون ، کنون ، کنون
ہم واقعی میں اب کنون کو آواز دے دیں گے اگر غلط پنجابی بولنے کی کوشش کی۔
یوں کہتے ہیں
میں کہیڑے پاسے جاواں
میں منجی کتھے ڈانوں
اور خالی کہنا ہی نہیں ہوتا، منجی کو کاندھوں پر اٹھانا بھی ہوتا ہے۔
ناں دھیئے انج نئیں کری دا ۔ تم بس مجھے بتا دیا کرو میرے سر پر دھمکیاں نہ دیا کرو۔ پھر بعد میں صلح میں مشکل ہو جاتی ہے ۔ بس جس کا بھٹہ بٹھانا ہو چپ چپیتے اشارہ کر دیا اگوں میں جانا میرا اکوؤنٹ جانے۔کنون ہمارا بھائی ہے۔۔۔ ہُن دسو۔ بلاواں؟؟؟
کنون یونہی دل جمعی سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں ہمہ تن مشغول رہے اسی لیے ہم مک مکا والا خانہ بچا کے رکھتے ہیں تاکہ کنون ہمیشہ فعال رہے!!!چلو کوئی ناں ۔ رل مل کے کوئی حل نکال لیتے ہیں ۔ آخر کنون کا ہے کام مدد اپنے آپ کی۔
مک مکا!!!اب آپ بھائیوں والی بات نہیں کر رہے ۔ بتائیں پھر کیا کرنا ہے ۔ کچھ مل جل کر حل نکالنا ہے یا ریٹ کرنے ہیں ؟؟
گھر والی بات گھر میں رہے...صاحب جی غیر ضروری کوئی ناں ۔ گل بٹیا گھر والی بات ہے ۔ اپنے ساتھ گزداری نہیں کرے گی آپ اس کی بات مجھ پر چھوڑ دیں ۔ اب پھر کوئی چاء پانی کا دیکھیں نہیں تو کنون کو تو آپ خوب جانتے ہی ہیں ۔ کمزور اور مجبور پر بہت قہر ناک ہو کر برستا ہے یہ کنون۔
پہلے کنون دھی بیٹیوں کو ایسی ظالم سسرال جانے تو دے...یہ کنون اور کنون کی دھی بیٹیوں سے محبت پر اس طرح سے الزام تراشی کی کوشت کی جا رہی ہے ۔ اب خود بتاؤ بیٹیوں ، بہنوں کے مان پرمان کون رکھے گا کون رکھے گا ۔ آخر ماں باپ کے گھریوں میں پریوں کی طرح پلنے والیوں کو جب پتی چینی کے لیئے سسرال میں گن گن کر چلنا پڑتا ہے ۔ عید شبرات تو ایک طرف محلے میں شادیوں پر بھی نئے لیڑے کپڑے پہننے والیوں کو جب سالوں سال ماں پیو کے دیئے ہوئے کپڑے لبھ لبھ کر پہننے پڑتے ہوں ، مہندی کا ڈیزائن خراب ہوجانے پر روٹھ جانے ولی بہنوں کی جب زندگیوں کے ڈیزائن ڈسٹرب ہوتے وہ بے چاریاں اپنی اکھیوں سے دیکھتے ہوئے کچھ نہ کر سکتی ہوں تو ایسے میں ان بے چاریوں معصوموں بھولیوں پنچھنوں کا مان اب کوئی کنون ناں رکھے ، کوئی بھائی ناں رکھے تو کون رکھے گا ۔ آپ بتاؤ بہنوں کو بھائی بن کر چھتری کون فراہم کرے گا اور ہمارے معاشرے میں اس کا چلن کم سے کم ہوتا جاریا ہے آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوں ؟؟
خانہ بچائی رکھو ۔ میاں جی قاضے آزم کو بھی ہوا لگواؤ ۔ کنون تو ہے ہی فعال بس دلچسپی پیدا کرنے کی دیر ہے پھر دیکھیں پھرتیاںکنون یونہی دل جمعی سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں ہمہ تن مشغول رہے اسی لیے ہم مک مکا والا خانہ بچا کے رکھتے ہیں تاکہ کنون ہمیشہ فعال رہے!!!
مک مکا ، مک مکا ، مک مکا ۔۔۔ مینوں نوٹ وکھا میرا موڈ بنے ۔مک مکا!!!
غیر مساوی نظام کے غیر منصفانہ قوانین میں رہتے ہوئے مظلوم عوام بہت سی جگہوں پر مظلوم نہیں رہتی بلکہ یہی عوام ہے جسے کھچ کے ناں رکھو تو سیالکوٹ ، فیصل آباد اور جڑانوالہ جیسے واقعات ہوتے دیر نہیں لگتی ۔ بظاہر مظلوم ہی ہے لیکن جہاں کنون کا ڈر ختم وہیں سفاکیت کی وہ وہ مثالیں قائم کی ہیں اسی مظلوم عوام نے کہ الحفیظ و الامان ۔ لہذا کنون تو یوں ہی گرجتا رہے گا برسنا نہ برسنا موقعے کی مناسبت سے ہوگا۔گھر والی بات گھر میں رہے...
مک مکا تو تھانہ کچری کے بھی باہر ہوتا ہے...
اسی لیے ہم نہیں چاہتے گھر کی بات باہر آئے...
دیکھا ہمیں آپ کی گھرداری کی کتنی پرواہ ہے...
سمجھا بھی کریں...
کنون ایویں ای نہ ہر وقت دھمکیاں دے دے کے مظلوم عوام کا تراہ نکالتا رہا کرے!!!
تو جب تک وہ ظالم سسرال نہ اپڑے اسے مرضی سے چہلاں بھی نہ کرنے دیویں تو پھر بابل کے ویہڑے یاد کدھروں آویں گے ۔ سسرال کی سختیاں تو جب ہوں گی تب ہونگی میکے کی عیاشیاں کیوں ختم کریں ۔ آخر کیوں ۔ کیوں آخر کیوںپہلے کنون دھی بیٹیوں کو ایسی ظالم سسرال جانے تو دے...
جب ظالم سسرال اس طرح کی دھی بیٹوں کو، ساڈا مطبل اے کنون کی دھی بیٹی پر دل کھول کے ظلموں کے پہاڑ ڈھا دے. تب کنون حرکت میں آتا اچھا بھی لگے...
ابھی نہ نو من تیل آیا نہ رادھا ناچی، نہ دھی بیاہی...
ادھر کنون ہے کہ ان دیکھی سسرال سے بدلہ لینے کی ٹھانے بیٹھا ہے...
ہمارا مخلصانہ مشورہ ہے کہ پہلے کنون دھی رانی کو ظالم سسرال میں رج کے کٹنے دے. پھر حرکت میں آئے تو اچھا بھی لگے...
پھر دنیا بھی واہ واہ کرے گی کہ کنون نے بے چاری مظلوم بہن کو کیسی بے لوث مدد کی چھتری فراہم کی...
بس کنون پہلے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بہن کے رج کر کٹنے کا انتظار کرے...
پھر ہم بھی کریں گے دل سے مدد آپ کی!!!
بھیاڈسکہ کا واقعہ پڑھ کر تو دل لرز جاتا ہے کسقدر شقی القلب لوگ ہیں ایسا ہر واقعہ ہی انتہائی تکلیف دہ ہےغیر مساوی نظام کے غیر منصفانہ قوانین میں رہتے ہوئے مظلوم عوام بہت سی جگہوں پر مظلوم نہیں رہتی بلکہ یہی عوام ہے جسے کھچ کے ناں رکھو تو سیالکوٹ ، فیصل آباد اور جڑانوالہ جیسے واقعات ہوتے دیر نہیں لگتی ۔ بظاہر مظلوم ہی ہے لیکن جہاں کنون کا ڈر ختم وہیں سفاکیت کی وہ وہ مثالیں قائم کی ہیں اسی مظلوم عوام نے کہ الحفیظ و الامان ۔ لہذا کنون تو یوں ہی گرجتا رہے گا برسنا نہ برسنا موقعے کی مناسبت سے ہوگا۔