فروری کی ایک سرد رات ہے مگر منگورہ کے ایک گھر میں رونق ہے اور دور دور تک گانے بجانے کی آواز جا رہی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ محفل کی سر گرم رکن جویریہ مسعود کی مہندی کی رسم ادا کی جا رہی ہے۔ دور دور سے دوست احباب ، سہیلیاں آئی ہیں حتی کہ انگلینڈ سے باجو بھی آئی ہوئیں ہے۔ شنید ہے کہ ہندوستان سے جویریہ کے منہ بولے بابا جانی بھی پہنچنے والے ہیں۔ جیہ کے منہ بولے بھائی شمشاد بھائی کو آنا تھا مگر عین وقت پر انہیں پاکستان جانا پڑا تو آنے کے بجائے معذرت بھیج دی۔
طے پایا تھا کہ شادی نہایت سادگی سے ہوگی مگر جیہ کی سہیلی ماورا جو اس موقعے کے لیے خاص طور پر ماواء النہر ۔۔۔ سوری، یورپ سے آئیں ہے، کے پر زور اصرار پر مہندی کی محفل سجائی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
ہم سب محفل کی لڑکیوں نے مل کر جیہ کی شادی کی خوشی میں جشن منانے کا پروگرام بنایا۔ شادی کا مطلب “خوشی“ہے۔ ہمارا اس ہلے گلے کا مقصد بھی خوشی ہی ہے۔ یعنی جیہ کی خوشی کو دگنا کرنا۔ اس لیے ہم سب مل کر جیہ کی خوشی میں یوں شریک ہوں گے کہ جیہ یہ سب ہمیشہ یاد رکھ سکے۔ آپ سب جس طرح بھی خوشی کا اظہار کرنا چاہیں، کر سکتے ہیں۔
ان کی ہی دم سے یہ سارا ہنگامہ ہے۔۔۔
سارا انتظام باجو کے ہاتھ میں ہے ۔ باجو نے مہندی کا سٹیج بہت محبت اور خلوص سے تیار کروایا ہے۔ اور خود بھی کافی سے زیادہ تیار ہوکر آئیں ہے۔ بہت اچھی اور ڈیشنگ لگ رہی ہے۔ جوڑا ایسا پہنا ہے کہ بعض لوگ تو انہیں دلہن سمجھ کر چونک گئے کہ اتنی عمر کی دلہن۔۔۔۔؟
ایسے میں شور اٹھتا ہے کہ دلہن سٹیج پر لائی جا رہی ہے۔ دلہن آتی ہے اور سٹیج پر بٹھائ جاتی ہے۔ ایسے میں ماورا کی فرمائش پر یہ گانا لگایا جاتا ہے
بنو رانی تمھیں سیانی
ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا
ایک راجہ کی تمکو رانی
ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا ہونا ہی تھا
گانا ختم ہوتے ہی باجو فرمائش کرتیں ہے کہ یہ گانا لگایا جائے اور باجو کی فرمائش پر گانا بجتا ہے۔
مہندی رنگی آئی ہی رے تورے پیا کے گھر سے سن سجنی ،۔۔
ساس نند جی لائی ہیں توُرے پیا کے گھر سے سنُ سجنی
سپنے جگے ہیں تیرے جی وہ بنے ہیں میرے توُ بنی دلہن ساجن کی
مہندی رنگلی آئی ہے رے توُرے پیا کے گھر سے
گانے کے ساتھ ہی ایک بچہ اٹھ کر عجیب و غریب ڈانس کرتا ہے۔ لوگ ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوئے جاتے ہیں۔ بچے کی دیکھا دیکھی باجو بھی آگے آکر ڈانس شروع کرتی ہے اور اتنی اچھی ڈانس کرتیں ہے کہ لوگ بے ساختہ داد دینے لگتے ہیں۔ گانا ختم ہوتے ہی وہ تھک کر ایک کرسی پر بیٹھ جا تیں ہے۔
اتنے میں بابا جانی ہندوستان سے مہندی کی محفل میں پہنچ جاتے ہیں اور آتے ہی نم آنکھوں سے یہ گانا گنگنانے لگتے ہیں:
بابل کی دعائیں لیتی جا
جا تجھ کو سکھی سنسار ملے
میکے کی کبھی نہ یاد آئے
سسرال میں اتنا پیار ملے
مگر جلد ہی انہیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ تو رخصتی کا گانا ہے تو چھپ ہو جاتے ہیں اور دلہن کے والد کے ساتھ پنڈال سے نکل کر مہمان خانے جاتے ہیں تاکہ لمبی سفر کی تکان کچھ آرام سے اتارلیں۔
اتنے میں دلہن کے موبائل پر ایک میسیج آتا ہے ، مبروک یا اختی۔ یہ میسیج الف نظامی کے طرف سے ہیں جو اپنا نک بدلنے میں ثانی نہیں رکھتے۔ دلہن بے چاری سوچ رہی ہے کہ اس وقت کیسے جواب دوں آرام سے شکریہ کا میسیج بھیج دوں گی
اتنے میں دلہن کی سہیلی امن ایمان پہنچتیں ہے۔ آتے ہیں نہ دعا نہ سلام، ماورا سے کہنے لگتیں ہے:
بوچھی باجو۔۔> زبردست۔۔۔۔۔ ماوراء جیہ کی مہندی پر سب سے اچھی بوچھی باجو لگ رہی تھیں نا۔۔۔؟؟؟؟
مگر جلد ہی احساس ہوتا ہے کہ محفل کچھ روکھی سوکھی ہے تو اپنے مدھر اور چنچل آواز میں (جسے وہ انکساری سے بے سری آواز کہتیں ہے) گانے لگتیں ہے:
مہندی کی یہ رات مہندی کی یہ رات
آئی مہندی کی یہ رات لائی سپنوں کی بارات
سجنیا ساجن کے ہے ساتھ رہے ہاتھوں میں ایسے ہاتھ
گوری کرت سنگھار گوری کرت سنگھار
یہ گانا ابھی ختم ہی ہوتا ہے کہ کراچی سے دلہن کے منہ بولے بھیا عمار ضیا کا ایم ایم ایس آتا ہے جس میں ایک گانے کا ویڈیو ہوتا ہے مگر چونکہ دلہن کے پاس موبائل سیٹ ذرا پرانے قسم کا ہے تو وہ ویڈیو وہ دیکھ نہیں پاتی۔
اتنے میں سارہ آپہنچتیں ہیں ، یہ وہی سارہ ہیں جو محفل کے سکول میں دلہن کی کولیگ ہے اور بڑے بچوں کی کلاس لیتیں ہے۔ حقیقی معنوں میں بھی اور محاورے کے معنوں میں بھی۔ آتے ہی فنکشن کے اہتمام کی تعریف کرتیں ہے اور ساتھ میں باجو کی ڈانس کی بھی ۔
سارہ کو شادیاں اٹینڈ کرنے کا بہت تجربہ ہے اس سے پہلے بھی وہ ایک ساتھ دو دو شادیوں میں شرکت بنفس نفیس کر چکیں ہے۔ اور موقعے کی مناسبت سے گانے کا بھی تجربہ ہے۔ آتے ہی یہ گانا شروع کیا :
مہندی لگا کے رکھنا
ڈولی سجا کے رکھنا
لینے تجھے او گوری
آئیں گے تیرے سجنا
مہندی لگا کے رکھنا
ڈولی سجا کے رکھنا
دلہن گانا سن کر سوچ رہی ہے کہ یہ میرے لیے کہہ رہی ہے کہ اپنے لیے کہ " ڈولی سجاکے رکھنا۔۔۔۔
اب مہمانوں کی آمد آمد ہے۔ محفل کی رونق جاری ہے۔ بے چاری دلہن سٹیج پر بیٹھے بیٹھے تھک چکی ہے ۔ مگر اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔