مہندی
[youtube]
جمعہ ٢٣ فروری ایک بہت ہی خاص دن تھا۔ صبح سے ہی ہر طرف گہما گہمی تھی۔ کہیں سے ہنسی کی آواز آ رہی تھی تو کہیں گانے بجنے کا شور تو کہیں کچھ لڑکیاں اپنی تیاری کے لیے شور مچا رہی تھیں۔ بچے ادھر ادھر بھاگ رہے تھے۔ بڑے آج کے دن کے لیے خصوصی انتظامات کا بندوبست کر رہے تھے۔ جیہ کا گھر آج مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔ دور دراز سے آئے ہوئے رشتے دار، دوستوں نے کچھ دن پہلے سے ہی آ کر ڈیرہ جما لیا تھا۔ ہفتہ بھر پہلے ہی ڈھولکی رکھ لی گئی تھی۔ رات بھر گانے گا گا کر ہم سب نے ہی محلے والوں کی نیند حرام کی ہوئی تھی۔ باجو نے تو کمال کی ڈھولک بجائی، امن، حجاب، سارہ تو چھپی رستم نکلیں۔۔مایوں، مہندی کے ایسے ایسے زبردست گانے گائے کہ سب کے منہ ہی کھلے کے کھلے رہ گئے۔
آج مہندی کا دن آ گیا۔ امن اور ماوراء صبح صبح اٹھ گئیں تھیں۔ مہندی کے چھوٹے موٹے کاموں (جو کہ ہمارے لیے بہت بڑے تھے) کا ذمہ ہم نے لیا ہوا تھا۔ سٹیج سجوانا، گجروں کا بندوبست، مہندی کی پلیٹیں، موم بتیاں، مہندی وغیرہ وغیرہ۔ اور ساتھ ساتھ ہمیں کیمرہ لئے بھی پھرنا تھا۔ تاکہ مہندی سے پہلے کی بھی ساری خبریں آپ تک پہنچائی جا سکیں۔ شبو، سارہ، شگفتہ اور باجو اپنی تیاریوں کے ساتھ ساتھ جیہ کی تیاریوں میں بھی مصروف تھیں۔ باجو آج صبح سے ہی اپنی تینوں بیٹیوں کی تیاری کے لیے شور مچا رہی تھیں۔ مناہل تھی کہ قابو ہی نہیں آ رہی تھی۔ وہ باقی بچوں کے ساتھ کھیلنے میں ایسی مصروف ہوئی کہ باقی سب کچھ بھول ہی گئی۔ آج حمزہ بھی خوب چہک رہا تھا۔ شکر ہے آج پھپھو اس کے ارد گرد نہیں تھیں۔ بچوں نے الگ سے شور مچایا ہوا تھا۔ مہندی کے دن بھی پکڑن پکڑائی کھیل رہے تھے۔
اوپر والی منزل کے ایک بند کمرے میں کچھ لڑکے خاموشی سے جانے کن سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ لیکن باہر گانے کی آواز ضرور آ رہی تھی۔ امن نے چپکے سے دروازہ کھولا، تو ہم دونوں کی اندر دیکھ کر ہنسی چھوٹ گئی۔ کمرے میں راہبر، فہیم، ضبط، قدیر، بدتمیز، دوست، فرذوق ۔۔۔ رات ڈانس کرنے کی پریکٹس میں مصروف تھے۔ ہم نے بھی اپنے کیمرے میں ان کی پریکٹس کو محفوظ کر لیا۔ ملاحظہ کریں۔
[youtube]
اس کے بعد ہم نے دوسرے کمرے میں جھانک کر دیکھا، تو حجاب موتیے کے پھولوں کا گجرا بنانے میں مصروف تھی اور سامنے درجنوں تو چوڑیاں رکھی ہوئی تھیں، شگفتہ حمزہ کے کپڑے استری کر رہی تھیں، اور باجو شگفتہ سے کہہ رہیں تھیں کہ شگفتہ پلیز جلدی کریں۔ میں نے تو چار، چار جوڑے استری کرنے ہیں۔ سارہ جو دوسری طرف منہ کر کے بیٹھی ہوئی جانے کیا کر رہی تھی۔ جب میں اپنا کیمرہ اس کی طرف لے کر گئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ سارہ بی بی میری میک اپ کٹ سنبھالے بیٹھی ہے۔ بس پھر میری اور سارہ کی تو وہیں لڑائی شروع ہو گئی۔ جیہ جو بیٹھی اس کمرے میں ہونے والی سرگرمیاں دیکھنے میں مصروف تھی، نے آ کر ہماری لڑائی کو ختم کروایا۔ لڑائی اس وجہ سے نہیں ہوئی کہ سارہ نے میرا میک اپ سنبھالا ہوا تھا بلکہ سارہ کو میک کرنے کا طریقہ ہی نہیں آتا تھا۔اس نے میرا میک اپ کا سامان تو برباد کیا ہی کیا لیکن اس نے مسکارا سے اپنا پورا چہرہ بھی کالا کیا ہوا تھا۔
گھر میں آہستہ آہستہ مہمان اکھٹے ہو رہے تھے۔ مہندی کی رسم شام سات بجے تھی۔ شمشاد بھائی اور بھابی کی آمد پر گھر میں شور سا مچ گیا۔ شمشاد بھائی سفید جوڑے میں تشریف لائے۔ امن نے ان کے آتے ہی ان کو پیلا ڈوپٹہ تھما دیا۔شمشاد بھائی بہت پرجوش دکھائی دے رہے تھے۔ بھابھی بھی چنری کے پیلے اور سبز کپڑوں میں بہت اچھی لگ رہی تھیں۔
ابھی شمشاد بھائی کے آنے کی خوشی ہی ہو رہی تھی کہ اچانک دروازے سے چار لڑکے داخل ہوئے۔ سب ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔ لیکن یہ سب اکیلے کیوں تھے؟ اوپس، یہ چاروں تو اکیلے ہی مہندی میں آ گئے۔ حالانکہ بھابھیاں بھی انوائٹ تھیں۔ لگتا تھا کہ آج کی محفل میں یہ کوئی انوکھا ہی کام کرنے والے ہیں۔ خیر، سب سے سلام دعا کے بعد انھوں نے اپنی تشستیں سنبھال لیں۔ پوری مہندی کی محفل میں یہ چار لڑکے نمایاں تھے۔ سب سفید شلوار قمیض کے ساتھ پیلے ڈوپٹوں میں تھے۔ جبکہ یہ چاروں سوٹ بوٹ میں تشریف آور ہوئے تھے۔ یہ کون تھے۔۔اس کے لیے آپ کو پوری رپورٹ پڑھنا ہو گی۔
کچھ ہی دیر میں نبیل اور آصف خاموشی سے ہال میں داخل ہوئے اور چپکے سے پیچھے کہیں جا کر بیٹھ گئے۔ ان کے پیچھے پیچھے زکریا دروازے سے داخل ہوئے۔ واہ واہ۔۔۔ سب سے آخر میں تفسیر بھیا بھابی کے ساتھ آئے۔ امن اور مجھ سے معذرت کرتے ہوئے سرگوشی کرنے لگے کہ تمھیں تو پتہ ہی ہے یہ عورتیں تیاری میں کتنا وقت لگاتی ہیں۔۔۔۔!! بھابی ساڑھی میں آئیں تھیں۔ اور تفسیر بھیا بھی کمال لگ رہے تھے۔ اور خوب چہک رہے تھے۔ جیہ کے لیے تو ڈھیر ساری چوڑیاں اور مہندی بھی لائے تھے۔ جیہ کی طرف سے سارے مہمان آ چکے تھے۔ اب دولہے والوں کا انتظار تھا۔
اس ویڈیو میں آپ میری اور امن کے انتطامات دیکھ سکتے ہیں۔ کہ ماشاءاللہ ہم کتنی سگھڑ ہیں۔[youtube]
دولہے والے وقت پر پہنچے۔ ہم سب نے ان کا زبردست استقبال کیا۔ پھر سب لڑکیاں گانے گاتے ہوئے جیہ کو پھولوں کی چادر تلے لے کر سٹیج تک آئیں۔ جیہ پیلے جوڑے اور گوٹا لگے چنری کے ڈوپٹے، پھولوں کے گجرے میں بہت پیاری لگ رہی تھی۔ دولہا کے بہنیں تو جیہ کی بلائیں ہی لیتی رہ گئیں۔ شگفتہ، حجاب، سارہ، امن، باجو، فرزانہ، ماوراء، فرحت سب لڑکیوں نے لہنگے پہنے تھے۔ سب نے پھولوں کے گجرے، چوڑیاں پہنی ہوئی تھیں۔ رسم کا آغاز ہوا۔ تو خواتین نے جیہ کے ایک ہاتھ پر پان کا پتہ رکھا اور دوسرے ہاتھ پر ابٹن لگانا شروع کی۔ سب لڑکیاں سجی ہوئی مہندی کی پلیٹیں جن پر موم بتیاں بھی جلائی گئی تھیں، ہاتھ میں پکڑے ہوئے لائیں۔ سب نے باری باری جیہ کے ہاتھ میں مہندی اور مٹھائی کھلائی۔ اور سارہ تو اتنی خوش ہو رہی تھی کہ جیہ کےمنہ پر بھی ابٹن لگا رہی تھی۔ ابھی تو سارہ نے تیل بھی سامنے رکھا ہوا تھا۔ بڑی مشکل سے تیل کو وہاں سے ہٹایا کہ اس رسم کو رہنے دو۔ یہ رسم اسی کی مہندی پر کریں گے۔ رسم کے دوران ہی دوسری طرف آنٹیاں ڈھولکی بجانے میں مصروف تھیں۔ اور مزے مزے کے گانے اور ٹپے گا رہی تھیں۔ مسرت نذیر کو تو خاص طور پر ہم نے جیہ کی شادی پر بلایا تھا۔
[youtube]
امن نے بھی اپنے آواز کا جادو کئی گانے گا کر جگایا۔ سارہ نے تو خوب گانے گائے۔ حجاب، فرحت اور شگفتہ ہم سب کے ساتھ گا گا کر ہمارا ساتھ دے رہی تھیں۔ فرزانہ نے جب گانے گئے تو سب کو چپ ہی لگ گئی۔ ان کی سریلی آواز کے سامنے سب کی آوازیں دھیمی پڑ گئیں ڈھولک بجاتے ہوئے بھی باجو نے دس کلو والا مٹھائی کا ٹوکرا پاس ہی رکھا ہوا تھا۔ ایک بار ڈھول بجاتیں تو دوسری طرف مٹھائی منہ میں ڈال لیتیں۔
متھے تے چکمن وال میرے بنڑے دے
لاؤ نی لاؤ اینو شگناں دی مہندی
مہندی کرے ہتھ لال میرے بنرے دے
سوئے وتیریاں والیا میں کہنی آں
کر چھتری دی چھاں میں بینی آں
ماپایاں نے چن لیا ساتھی تینوں تیرا
جندڑی تو پیارا ہن پیار مینوں تیرا
پھر سب نے ڈانس بھی خوب کیا۔
[youtube]
دولہے اور دلہن کے مہمانوں کے درمیان گانوں کا مقابلہ بھی ہوا۔ گانے کا مقابلہ با آسانی ہم یعنی لڑکی والے جیت گئے۔
ذرا ڈھولکی بجاؤ گوریوں
میرے سنگ سنگ گاؤ گوریوں
شرماؤ نہ لگا کے مہندی
ذرا تالیاں بجاؤ گوریوں
یہ گھڑی ہے ملن کی
اک سجن سے سجن کی
یہ گھڑی ہے ملن کی
اک سجن سے سجن کی
مہندی کی یہ رات مہندی کی یہ رات
آئی مہندی کی یہ رات لائی سپنوں کی بارات
سجنیا ساجن کے ہے ساتھ رہے ہاتھوں میں ایسے ہاتھ
گوری کرت سنگھار گوری کرت سنگھار
ہاتھوں میں مہندی بالوں میں پھول
بول دے میری گڈی تجھے گڈا قبول
یہ مہندی یہ مہندی مہندی سجناں دی
مہندی لگاؤں گی میں سجناں کے نام کی
کچھ نہ خبر مجھے اب صبح و شام کی
یہی سماں دلبر یہی سماں ہے پیار کا
موسم کہہ رہا ہے بار بار کر لے آج دل کو بے قرار
سامنے سے جو ہواؤں کے جھونکے جو لہرا کے آئے
چاہتوں بھرا ایک سندیسہ لائے۔
گانے کے مقابلے کے بعد لڑکیوں نے لڈی ڈالی۔
[youtube]پیچھے حمزہ بھی ڈانس کر رہا ہے۔
[youtube]
اور لڑکوں نے بھنگڑا ڈالا۔ آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔ محفل کے سب لڑکے موجود ہیں۔ جو اتنی دیر سے خاموش بیٹھے تھے۔ آخر میں وہ بھی جوش میں آ گئے اور خوب بھنگڑا ڈالا۔ نبیل، زکریا، آصف، شمشاد بھائی، فہیم، راہبر، پاکستانی، جاوید بھائی، ڈاکٹر عباس، اعجاز، ابوشامل، راجہ نعیم، اعجاز انکل، وارث، باسم، ثناءاللہ، ضبط۔۔۔۔ سب نے مل کر زبردست بھنگڑا ڈالا۔
[youtube]
ہال میں ایک دم اس وقت خاموشی چھا گئی۔ جب چار سوٹ بوٹ والے اٹھ کر سٹیج کے سامنے آ کھڑے ہوئے۔ اور ڈانس شروع کر دیا۔ ہال میں قیصرانی، محب، ظفری اور رضوان کا نام گونجنے لگا۔ ان کا ڈانس ملاحظہ کیجئے۔
[youtube]
اب رات کافی ہو چکی تھی، باجو کی تو بھوک زروں پر تھی۔ رات کے کھانے میں رسم کے مطابق حلوہ پڑی، چھولے، پراٹھے، کباب ،حلیم ، نان تھے۔ سارہ نے تو قلفی کا بھی بندوبست کیا ہوا تھا۔ حالانکہ سو بار سمجھایا کہ سردیوں میں قلفی رہنے دو۔ پر نہیں مانی یہ لڑکی۔ کھانے کے بعد سب اپنے اپنے گھروں کو چل دئیے۔ صبح بارات کے لیے بھی اٹھنا تھا۔ کچھ لڑکیاں تو رات کو ہی بارات کے تیاری کے لیے پریشان تھیں۔ بہرحال میرا تو کیمرہ بھی اور میں بھی بہت تھک چکے تھے۔ میرے سو جانے کے بعد جانے کیا ہوا، آگے کا حال آپ کو امن سنائیں گی۔
[youtube]