سب پتہ چل گیا ۔ فریب نے کیا گل کھلائے ہیں۔ شمشاد بھائی نے کیا پھلجھڑیا چھوڑی ہیں۔ اب کیا کہوں بقولِ غالب نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا اور یہ شعر فریب کے لئے جو منکرِ وفا ہو فریب اس پہ کیا چلے کیوں بدگماں ہوں دوست سے دشمن کے باب میں