سعودی عرب سے متعلقہ چند حقائق
1۔ مملکۃ سعودی عربیہ پر تنقید کرنے والے لوگوں کی بھاری اکثریت کا تعلق عموما" اُن گروپوں سےہوتا ہے جو سیکولر مائنڈڈ ہوتے ہیں، اسلامی تعلیمات پر ذاتی طور پر عمل پیرا نہیں ہوتے، اسلامی تعزیرات بالخصوص حدود پر تحفظات رکھتے ہیں یا ایرانی برانڈڈ اسلام، احمدیت اور ایسے ہی اقلیتی مسالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
2۔ ’’سعودی عرب‘‘ (دیگر عرب ممالک نہیں)عالم اسلام میں دو اعتبار سے ممیز و ممتاز ہے۔ ایک یہ کہ اس مملکت میں حرمین شریفین کے حامل مکہ و مدینہ جیسے مبارک شہر واقع ہیں، جہاں کافروں اور مشرکوں کا داخلہ منع ہے۔ اور دوسرے یہ اس وقت دینا کا واحد "مسلم ملک" ہے، جہاں کے نظام مملکت و معاشرت میں سب سے زیادہ (سو فیصد نہیں) اسلامی تعلیمات پر عمل ہوتا ہے۔ چنانچہ شرابی، زانی، بے نمازی، بےحیائی و عریانی اور ڈیٹنگ وغیرہ کے خوگر (بالخصوص غیر مقامی) مسلمانوں، کو یہ ملک ایک آنکھ نہیں بھاتا۔
3۔ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں ملازمت اور کاروبار کے لئے آنے اور رہنے والے کفار اور متذکرہ بالا مسلمانوں کو اپنی "غیر اسلامی سرگرمیوں" کو جاری رکھنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ نماز کے اوقات میں شاپنگ نہیں کرسکتے، عورتیں بلا حجاب آؤٹنگ نہیں کر سکتیں، کھلے عام شراب کی خرید و فروخت اور استعمال نہیں کرسکتے، پکڑے جانے پر سزا اور ملک بدر کئے جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ چنانچہ وہ اس کا بدلہ مقامی سعودیوں کی بد اعمالیوں کو ہائی لائیٹ کرکے مملکت کو بدنام کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
4۔ سعودی عرب کے مقابلہ میں ایران کو اسلامی مملکت کے طور پر اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔ ایران میں ہر مزار کے باہر قلیل رقم کے عوض چند گھنٹوں کے متعہ کے لئے موجود ایرانی کال گرلز کی سرگرمیوں کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ افغانستان اور عراق میں حملہ آور امریکہ کی بھرپور مدد کرنے والے ایران کو بیانات کے ذریعہ امریکہ و اسرائل مخالف قرار دے کر سعودی بادشاہوں سےامریکہ کی دوستی کو نمایاں کرتے ہیں۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو پاکستان سمیت بیشتر مسلم ممالک امریکہ نواز ہی ہیں
5۔ اسرائیل میں ھال ہی میں یہ مہم چلائی گئی ہے کہ اسرائیلی عوام ایران پر مبینہ و ممکنہ امریکی حملہ کے خلاف ہیں۔ اس مہم نے ایران کی اسرائیل و امریکہ مخالف مہم کی قلعی کھول دی ہے۔ امت مسلمہ کی توجہ ہٹانے کے لئے سعودی عوام و خواص کی خامیوں اور گناہوں کی تشہیر کی جاتی ہے۔ حالانکہ۔۔۔
6۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ (1) زیادہ سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کے سبب (2) سعودی عرب میں کرائم ریٹ دنیا بھر میں سب سے کم ہے۔ یہاں جرائم پر سعودی شہزادے کا سر بھی قلم کیا جاتاہے۔ اسٹریٹ کرائم کا یہاں وجود نہیں ہے۔ چوری، ڈکیتی، ریپ جیسے کرائم نہ ہونے کے برابر ہیں اور پکڑے جانے پر سزا سے بچنے کا کوئی امکان نہیں، خواہ مقامی ہو یا غیر ملکی۔
7۔ یہ اسلام دشمنوں کا تارگٹ ہے کہ (قبل ازیں) دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک اور اس وقت دنیا کا واحد ایٹمی پاور ملک پاکستان اور سب سے زیادہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا اور حرمین شریفین کا حامل ملک سعودیہ کے مالی و اخلاقی کرپشن کو ہائی لایئٹ کرکے ان دو ملکوں کو بدنام کیا جائے۔ اور ایسا کرنے والے ممالک وہ ہین، جن کے اپنے ہاں کرائم کی شرح عروج پر ہے۔ جن کے ہاں کوئی معاشرتی اخلاقی کردار سرے سے ناپید ہے۔ جہاں سیکس اوپن ہونے کے باوجود زنا بالجبر عام ہے اور انہی ممالک کے ایجنٹس پاکستان میں زنا کے اکا دکا واقعات (ان ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں) کو میڈیا اور زرخرید این جی اوز کے ذریعہ مشتہر کرتے ہیں۔
عام مسلمانون کو اس پس منظر سے آگاہ رہنا چاہئے کہ وہ کون سے اور کیسے "مسلمان" ہیں جو سعودیہ اور پاکستان کو ایک ملک کی حیثیت سے بدنام کرنے کی مہم میں پیش پیش ہین۔ اور ان کے زاتی و گروہی مفادات کیا ہیں۔ اللہ تمام مسلمانوں کو کفار و مشرکین کا دانستہ یا نادانستہ ایجنٹ کا کردار ادا کرنے سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔